نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ملیالم نیوز چینل میڈیا ون پر مرکزی حکومت کی نشریات پر عائد پابندی کے خلاف فیصلہ سنایا۔ چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس ہیما کوہلی کی ڈویژن بنچ نے وزارت کو ہدایت دی کہ وہ چار ہفتوں کے اندر چینل کو تجدید کا لائسنس جاری کرے،اس فیصلے میں سپریم کورٹ نے قومی سلامتی اور پریس کی آزادی کے بارے میں کیی اہم باتیں کہی ہیں
لیگل نیوز کی معرو ف سایٹ
live law
کے مطابق سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا
ریاست شہریوں کو ان کے حقوق سے محروم کر نے کے لیےقومی سلامتی کی دلیل استعمال کرہی ہ۔ یہ قانون کی حکمرانی سے متصادم ہے… قومی سلامتی سے متعلق معاملات کی شمولیت ریاست کو غیر جانبداری سے کام نہیں کرنے دے گی …
پریس کا فرض ہے کہ وہ اقتدار کے سامنے سچ بولے اور شہریوں کو سخت حقائق سے آگاہ کرے۔ حکومت کی پالیسیوں کے خلاف چینل کے تنقیدی خیالات کو اسٹیبلشمنٹ مخالف قرار نہیں دیا جا سکتا۔ یہ نظریہ ہے کہ پریس کو ہمیشہ حکومت کا ساتھ دینا چاہیے۔ آزاد پریس مضبوط جمہوریت کے لیے ضروری ہے ۔
حکومتی پالیسیوں پر تنقید کو آرٹیکل 19(2) کے تحت کسی بھی بنیاد سے جوڑا نہیں جا سکتا، جو آزادی اظہار پر پابندی گا سکتا ہے۔ بنچ نے کہا کہ کسی چینل کے لائسنس کی تجدید نہ کرنا آزادی اظہار کے حق پر پابندی ہے اور اسے آرٹیکل 19(2) کی بنیاد پر ہی لگایا جا سکتا ہے۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ چینل کے شیئر ہولڈرز کی جماعت اسلامی ہند سے مبینہ وابستگی چینل کے حقوق کو محدود کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ کسی بھی صورت میں اس طرح کا لنک دکھانے کے لیے کوئی مواد نہیں ہے۔
سپریم کورٹ نے یہ بھی متنبہ کیا کہ قومی سلامتی کے دعوے ہلکے پھلکے نہیں کیے جاسکتے اور اس کی تائید مضبوط حقائق سے ہونی چاہیے۔ .. قدرتی انصاف کے اصولوں کو اس وقت خارج کیا جا سکتا ہے جب قومی سلامتی خطرے میں ہو۔”
واضح ہو 15 مارچ 2022 کو عدالت نے ایک عبوری حکم جاری کیا تھا، جس میں چینل کو حتمی فیصلے تک اپنا کام جاری رکھنے کی اجازت دی گئی تھی۔
0 Comments