دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے ناظم مولانا سید محمد رابع حسنی کے انتقال پر دارالعلوم فیض محمدی ہتھیاگڈھ میں منعقدہ تعزیتی نشست سے خطاب کرتے ہوئے ادارہ کے۔سربراہ اعلی مولانا قاری محمد طیب قاسمی نے کہاکہ مولانا سید محمد رابع حسنی کے انتقال سے عالم اسلام میں غم کی لہر دوڑ گئی ہے اور پورا ماحول سوگوا ر ہے مولانا گذشتہ 21سالوں سے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی بڑی مضبوطی کے ساتھ قیادت وسیادت فرما رہے تھے-آپ کے چلے جانے سے ملت اسلامیہ یتیم ہوگئ۔ ھے۔ مولانا
مرحوم عربی اور اردو زبانوں میں تقریباً 30 کتابوں کے مصنف ہونے کے ساتھ اسلامک فقہ اکیڈمی، انڈیا کے صدر تھے۔ آپ کا شمار دنیا کے 500 انتہائی بااثر مسلم شخصیات میں ہوتا تھا۔
مولانا محمد رابع حسنی ندوی کی ولادت اترپردیش کے ضلع رائے بریلی کے تکیہ کلاں کے ایک مشہور علمی، دینی اور دعوتی خانوادہ میں یکم اکتوبر 1929ء کو ہوئی تھی۔ آپ کے والد کا نام سید رشید احمد حسنی تھا، ابتدائی تعلیم اپنے خاندانی مکتب رائے بریلی میں ہی مکمل کی، اس کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیے دارالعلوم ندوۃ العلماء میں داخل ہوئے جہاں سے 1948ء میں فضیلت کی سند حاصل کی۔
اور پھر اس کے بعد ایک سال دار العلوم دیوبند میں قیام کر کے عباقرہ علم و فن سے علمی تشنگی بجھائ۔
تعلیم مکمل ہونے کے بعد دار العلوم ندوۃ العلماء میں معاون مدرس کے طور پر آپ کا تقرر ہوا۔ 1955ء میں دار العلوم ندوۃ العلماء کے کلیۃ اللغۃ العربیۃ کے وکیل منتخب ہوئے اور 1970ء کو عمید کلیۃ اللغۃ مقرر ہوئے۔
۔آپ کی علمی و ادبی خدمات کے اعتراف میں آپ کو متعدد بارصوبائی وقومی اعزازات سے نوازا گیا ۔
آپ مولانا ابوالحسن علی میاں ندویؒ کے بھا نجے تھے۔ آپ رابطہ عالم اسلامی مکہ مکرمہ کے رکن اساسی عالمی رابطہ ادب اسلامی سعودی عرب کے نائب صدر ، مجلس تحقیقات و نشریات ،اسلام لکھنؤ، دینی تعلیمی کونسل اترپردیش اور دار ،عرفات، رائے بریلی کے صدر نیز دارء المصنفين، اعظم گڑھ کے رکن آکسفرڈ یونیورسٹی کے آکسفرڈ سینٹر برائے اسلامک اسٹڈیز کے ٹرسٹی، تحریک پیام انسانیت کے سرپرستوں میں شامل تھے۔
مولانا قاسمی نے مزید کہا کہ ہم سب کے پیر ومرشد حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کا انتقال ملت اسلامیہ ہند کے لئے کسی عظیم سانحہ سے کم نہیں ہے۔
اس وقت جب کہ ملک انتہائی نازک حالات سے گزر رہا ہے اور ملت اسلامیہ ہند پر چاروں طرف سے یلغار ہورہی ہے، مولانا کا ہمارے درمیان سے گزر جانا ایک بڑا سانحہ ہے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ملت کو مولانا کا نعم البدل عطا فرمائے ، مولانا کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ، پس ماندگان اور ملت اسلامیہ ہند یہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
دارالعلوم فیض محمدی کے ناظم اعلیٰ مولانا سعد رشید ندوی نےاپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولانا شفقت و محبت، عاجزی و انکساری، اتحاد و اتفاق اور بردباری و تحمل کا عملی نمونہ تھے۔۔
مہتمم ادارہ مولانا محی الدین قاسمی ندوی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ مولانا محمد رابع حسنی ندوی کی شخصیت اس دورِ قحط الرجال میں سلف صالحین کی ایک حسین یادگار ہونے کے ساتھ وہ عربی زبان وادب کے حوالے سے ایک خوبصورت گلدستہ تھے۔۔۔
اس موقع پر مصلیان مسجد کے علاوہ خاص طور پر فیض احمد ۔جاوید احمد ۔صادق علی۔شمیم احمد۔محمد قاسم وغیرہ موجود تھے ۔
0 Comments