آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کے قومی صدر مولانا سید رابع حسنی ندوی کا آج انتقال ہوگیاہے، ان کے انتقال سے عالم اسلام بالخصوص برصغیر ہند کے علمی فضا مغموم ہوگئی تھیں،مرحوم ندة العلماءلکھنو کے ناظم اعلیٰ اور دارالعلوم دیوبند کی شوریٰ کے رکن تھے۔ ان کے انتقال پر دیوبند کے نامور علماءکرام نے گہرے رنج و الم کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کے انتقال کو ملت اسلامیہ ہند کا عظیم خسارہ قرار دیاا ور کہاکہ مرحوم ہندوستانی مسلمانوں کیلئے ایک عظیم سرمایہ کی حیثیت رکھتے تھے۔حضرت مرحوم کی پہلی نمازہ جنازہ جمعرات کے روز بعد نماز عشاءندوة العلماء لکھنو میں ادا کی گئی جبکہ آج جمعہ کی صبح نماز جنازہ و تدفین تکیہ رائے بریلی میں بعد نماز فجر عمل میں آئے گی۔
ان کے انتقال پر دارالعلوم دیوبند کے دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی،صدر المدرسین و صدر جمعیة علماءہند مولانا سید ارشد مدنی ،صدر جمعیة علماءہند مولانا سید محمود مدنی، دارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی ،شیخ الحدیث مولانا سید احمد خضر شاہ مسعودی، جامعہ مظاہر علوم سہارنپور کے امین عام مولانا سید شاہد الحسنی ،دارالعلوم زکریا دیوبند کے مہتمم مولانا محمد شریف خان قاسمی، جامعہ بدرلعلوم گڑھی دولت کے مہتمم اور رکن شوریٰ دارالعلوم دیوبند مولانا محمد عاقل قاسمی ،جامعة الشیخ حسین احمد مدنی کے مہتمم مولانا مزمل علی قاسمی، نامور عالم دین مولانا ندیم الواجدی،کل ہند رابطہ مساجد کے قومی سکریٹری مولانا عبداللہ ابن القمر ،جامعہ قاسمیہ دارلتعلیم والصنعہ کے مہتمم مولانا ابراہیم قاسمی اور جامعہ دعوة الحق معینہ چررہو کے ناظم اعلیٰ مولانا شمشیر قاسمی،نسیم انصاری ایڈوکیٹ نے گہرے افسوس کااظہار کرتے ہوئے مولانا مرحوم کے سانحہ وفات کو عظیم خسارہ قرا ردیا۔صحافی و سماجی کارکن، وژن انٹرنیشنل اسکول سہرسہ کے بانی شاہنواز بدر قاسمی نے اپنے دلی رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے اپنے تعزیتی پیغام میں کہاکہ حضرت مولانا محمد رابع حسنی ندوی صاحب کا انتقال ایک عہد کا خاتمہ ہے، وہ ہندوستانی مسلمانوں کیلئے ایک عظیم سرمایہ تھے، مولانا علماءکی برادری میں نمونہ اسلاف کی حیثیت سے جانے اور پہچانے جاتے تھے، ان کی رحلت سے سخت صدمہ پہنچا ہے، مولانا کی وجہ سے ملت کے بہت سے فتنے دبے ہوئے تھے ، وہ ایک باوقار عالم دین اور موجودہ عہد کے بزرگ و علمی شخصیت تھے۔ واضح رہے کہ گذشتہ کئی دنوں سے مولانا کافی علیل چل رہے تھے آج شام پونے چاربجے کے قریب لکھنو ¿ کے ایک پرائیویٹ ہسپتال میں انہوں نے آخری سانس لی۔ مولانا محمد رابع حسنی ندوی کی ولادت یکم اکتوبر1929ءکو رائے بریلی کے تکیہ کلاں میں ہوئی تھیں۔مرحوم گزشتہ بیس سال سے مسلم پرسنل لاءبورڈ کے صدر تھے۔مرحوم عربی اور اردو زبانوں میں تقریباً 30 کتابوں کے مصنف تھے۔
مولانا سید رابع حسنی ندوی کے انتقال پر عاشق ملت مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی قومی صدر آل انڈیا ملی کونسل نے انتہائی رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم نے تاحیات علمی وفکری اور ملی اعتبار سے قوم کی ترجمانی کی۔ ان کے علم، ان کے تقویٰ، ان کی بلند افکار سے ملتِ اسلامیہ کو کافی فائدہ پہنچا۔ آپ کی وفات یقیناً ایک بڑا خلا ہے۔ مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی سکریٹری شعبہ دینی تعلیم نے انتہائی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولانا مرحوم اپنے وقت کے جلیل القدر عالم ،متبع سنت بزرگ اور ایک کامل و مکمل ادیب تھے ۔مولانا مرحوم کو ہند و بیرون ہند میں روحانی اور مذہبی پیشوا کا درجہ حاصل تھا۔ آپ ایک ایسی عظیم علمی شخصیت تھیں،جنہوں نہ صرف ہندوستان اور برصغیر بلکہ دنیا بھر میں اسلام کی تبلیغ و اشاعت کا فریضہ انجام دیاہے۔اللہ تعالیٰ مولانا کی مغفرت فرمائے اور ہم سبھی کو آپ کے بتائے طریقے پر چلنے کی سعادت نصیب فرمائے۔
نامورقلمکار مولانا مفتی محمد ساجد کھجناوری نے کہاکہ مرشدالامة حضرت مولاناسیدمحمدرابع حسنی ندوی کی دکھ بھری وفات دینی علمی اور ملی حلقوں کیلئے بڑا خسارہ ہے، وہ علم وعمل کی جامعیت کے ساتھ صبروتحمل اور اتحادملی کا خیرخواہانہ جذبہ رکھتے تھے ، ان کی شخصیت میں اعتدال وتوسط اور فکری بصیرت کے کتنے ہی چراغ روشن تھے ، وہ عالم ربانی بھی تھے ، مفکرملت بھی اور مصنف بے بدل بھی مگر ان سب کے باوصف وہ ایک بے ضرر انسان تھے ، آپ کے یہاں نسبتوں کا بڑا احترام تھا ، جب بھی زیارت وملاقات ہوتی بہت محبت فرماتے تھے ، اللہ تعالی غریق رحمت فرمائے اپنے قرب خاص سے نوازے اور پسماندگان کو صبروسکون عطا فرمائے۔
حضرت اقدس مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کے سانحۂ رحلت کی جیسے ہی خبر موصول ہوئی جامعہ ضیاء العلوم خانقاہ پٹھیڑ چلکانہ ضلع سہارنپور میں حضرت اقدس الحاج الشاہ صوفی معین الدین کی سرپرستی میں ایصال ثواب کی مجلس منعقد کی گئ حضرت اقدس الحاج الشاہ صوفی معین الدین نے حضرت اقدس مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے اوصاف و کمالات کو بیان فرمایا اور ایصال ثواب کیا حضرت کی مغفرت اور درجات کی بلندی کے پرسوز انداز میں دعاء کرائی مجلس میں حاجی شجاع الدین صاحب مولانا محمد صادق صاحب مظاہری قاری عبد الستار محمد افضال دمجھیڑہ قاری شہزادz حافظ محمد عمر عزیز محمد اور احمد سلمھما اور تمام معتکفین حضرات دیگر مھمانان کرام نے شرکت فرمائی۔
0 Comments