لکھنؤ: الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے تبدیلی مذہب کیس میں مولانا کلیم صدیقی کو مشروط ضمانت دے دی ہے، گزشتہ ڈیڑھ سال سے جیل میں بند مولانا کلیم صدیقی کے جلد ہی جیل سے باہر آنے کی امید ہے۔
ستمبر 2021 میں، یوپی اے ٹی ایس نے مولانا کلیم صدیق کو جبری تبدیلی مذہب کے الزام میں میرٹھ سے گرفتار کیا اور ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے بعد انہیں جیل بھیج دیا۔
بدھ کو الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے اس معاملے میں سماعت کرتے ہوئے مولانا کلیم صدیقی کی ضمانت منظور کر لی ہے۔ اگرچہ مولانا کی درخواست ضمانت قبل ازیں کئی تاریخوں میں مسترد کر دی گئی تھی، آج بھی اے ٹی ایس نے مولانا کلیم صدیقی کی ضمانت کی مخالفت کی ہے، جب کہ ان کے وکلاء عدالت کے سامنے مولانا کی بے گناہی ثابت کرنے میں کامیاب رہے، جس کے بعد عدالت نے مولانا کی مشروط ضمانت منظور کر لی، اب امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مولانا کلیم صدیقی کی ضمانت منظور کر لیں۔ اُمید ہے کہ وہ ایک ہفتے میں جیل سے رہا ہو جائیں گے۔
بتا دیں کہ اب بھی ڈیڑھ درجن کے قریب لوگ اس معاملے میں ٹرائل کا سامنا کر رہے ہیں اور وہ جیل میں ہیں۔ مولانا کلیم صدیقی کے وکیل اسامہ ادریس ندوی نے بتایا کہ مولانا کلیم صدیقی کو ہائی کورٹ سے ضمانت مل گئی ہے، جلد وہ جیل سے باہر آجائیں گے، دیگر افراد کی بھی ضمانت کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
سمیر چودھری۔
0 Comments