پریاگ راج: بیٹے اسد کے انکاؤنٹر کے بعد مافیا عتیق احمد ٹوٹ گیا ہے۔ اسد کو کل دفن کیا جائیگا۔ اس دوران انکاؤنٹر پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ یہ انکاؤنٹر جھانسی ضلع میں پریچا ڈیم کے قریب ہوا۔ اس طرح کی چیزیں موقع پر دیکھی گئی ہیں، جس کی وجہ سے انکاؤنٹر پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔
آج تک کی ایک رپورٹ کے مطابق۔
پہلا سوال: موٹر سائیکل پر ایک خراش تک نہیں ہے؟
یوپی ایس ٹی ایف کا کہنا ہے کہ اسد اور غلام محمد انکاؤنٹر سے پہلے موٹر سائیکل پر فرار ہو رہے تھے۔ موقع پر موٹر سائیکل کو الٹتے دکھا گیا۔ اسد کی لاش، اسلحہ، موٹر سائیکل، کارتوس وہاں پڑے تھے۔ موٹر سائیکل سے تقریباً 50 میٹر کے فاصلے پر پولیس کی گاڑی تھی۔ گاڑی کا کوئی حصہ نہیں ٹوٹا اور نہ ہی کوئی خراشیں تھیں۔ موٹر سائیکل وہیں الٹ گئی لیکن اس میں کوئی خراش نہیں آئی۔
دوسرا سوال: موٹر سائیکل کی چابی کہاں گئی؟
اسد اور غلام کے انکاؤنٹر کے بعد میڈیا جھانسی کی مقامی پولیس سے پہلے وہاں پہنچ گیا تھا۔ تصادم کے بعد جب میڈیا موقع پر پہنچا تو وہاں سے موٹر سائیکل کی چابی بھی نہیں ملی۔ ممکن ہے موٹر سائیکل پرانی تھی اس لیے چابی ڈھیلی ہونے کے بعد گر گئی ہو لیکن چابی کہیں بھی نظر نہیں آئی۔ ظاہر ہے کہ تصادم کے بعد کوئی موٹر سائیکل سے گر جائے تو اس وقت موٹر سائیکل کی چابی کوئی نہیں ہٹائے گا۔ تو چابی کہاں گئی؟
تیسرا سوال: ہیلمٹ نہیں ملے-
یوپی پولیس کے مطابق اسد اور غلام تقریباً 45 دنوں سے لاپتہ تھے اور مختلف ریاستوں میں گھوم رہے تھے۔ پولیس نے انپر 5 لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا تھا۔ ایسی حالت میں وہ بغیر ہیلمٹ کے موٹر سائیکل پر نہیں گھومے گے۔ اور اگر وہ ہیلمٹ پہنے ہوئے تھے تو انکاؤنٹر کے بعد ان کے ہیلمٹ کہاں گئے؟
چوتھا سوال: کچی سڑک-
معلومات کے مطابق ایس ٹی ایف کا کہنا ہے کہ اسد اور غلام محمد پریچہ ڈیم کے آس پاس چھپے ہوئے تھے۔ یہ جگہ نیشنل ہائی وے سے دو کلومیٹر دور تھی۔ اس جگہ تک پہنچنے کے لیے ایک فٹ پاتھ ہے جو پتھریلی، کھردری ہے۔ یہاں کوئی بھی گاڑی 10 سے 20 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ کی رفتار سے نہیں چل سکتی۔ یہی وجہ ہے کہ سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ جب ایس ٹی ایف ان دونوں کا پیچھا کر رہی تھی تو وہ اس سڑک پر تیز رفتار موٹر سائیکل لے کر اتنی دور تک کیسے پہنچے؟ یہاں ایک بات یہ بھی ہے کہ جس راستے پر وہ بھاگے وہ آگے بند تھا۔
پانچواں سوال: موٹر سائیکل کی نمبر پلیٹ اور چیسس نمبر غائب-
اسد اور غلام کے انکاؤنٹر کے بعد یوپی ایس ٹی ایف نے جس بائک کو برآمد کیا، اس کی نمبر پلیٹ غائب تھی اور نہ ہی کوئی چیسس نمبر تھا۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ موٹر سائیکل چوری ہوئی ہو گی۔ اس موٹر سائیکل کے مالک کو کیسے جانیں۔ گو کہ موٹر سائیکل کا انجن نمبر بھی موجود ہے لیکن غالب امکان ہے کہ وہ چوری ہوئی ہے۔ تاہم، پولیس نے بعد میں ثبوت کے طور پر موٹر سائیکل کو اپنے قبضے میں لے لیا اور اسے لوڈر میں بڑاگاؤں پولیس اسٹیشن بھیج دیا۔
چھٹا سوال: تصادم کی جگہ کے بارے میں سوال-
جس جگہ اسد کا انکاؤنٹر ہوا، وہ جگہ نیشنل ہائی وے سے دو کلومیٹر اندر ہے۔ پولیس کے مطابق دونوں راجستھان سے ہائی وے پر آرہے تھے۔ جہاں تصادم ہوا، اس کا راستہ ہائی وے کے غلط سائیڈ پر پڑتا ہے، جو موٹر سائیکل سوار کو نظر نہیں آئے گا۔ جس جگہ تصادم ہوا اس کے آس پاس کوئی ٹول یا ڈھابہ نہیں ہے جس سے یہ کہا جا سکے کہ وہ قریب ہی کہیں ٹھہرے تھے اور اس کی وجہ سے وہ غلط طرف آئے۔ ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ دونوں غلط طرف کیوں بھاگے؟
یہ رپورٹ "آج تک" کے سورس کے حوالے سے ہے۔
0 Comments