Latest News

مرکزی وزیر نے مسلمانوں کی ملک سے وفاداری پر کھڑے کئے سوال، بولے مسلمانوں کی رواداری محض ڈھونگ، اونچے منصب تک پہچنے کا نقاب۔

نئی دہلی: دی کیرالہ اسٹوری اور بجرنگ دل کے خلاف کارروائی کے کانگریس کے انتخابی وعدے پر پی ایم سمیت کئی مرکزی وزراء کے بیانات کی گرمی ابھی ختم نہیں ہوئی تھی کہ انتہائی متنازع بیان دیتے ہوۓ مرکزی وزیر ستیہ پال سنگھ بگھیل نے دعویٰ کیا کہ ’’برداشت اور رواداری کا مظاہرہ کرنے والے مسلمان انگلیوں پر گنے جاسکتے ہیں‘‘ اور یہ بھی ’’نقاپ پہن کر پبلک لائف گزارنےکا یہ ایک حربہ ہوتا ہے ‘‘ کیونکہ یہ راستہ نائب صدر، گورنر یا وائس چانسلر تک لے جاتا ہے۔ لیکن کمیونٹی کے ایسے "نام نہاد دانشوروں” کا اصل چہرہ ان کے عہدے کی مدت پوری کرنے یا ریٹائر ہونے کے بعد سامنے آتا ہے۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مرکزی وزیر مملکت برائے قانون و انصاف نے پیر کو دیو رشی نارد پترکار سمان سماروہ سے خطاب کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا – یہ ایک تقریب تھی جس کا اہتمام آر ایس ایس کے میڈیا ونگ اندرا پرستھ وشو سمواد کیندر نے صحافیوں کو ایوارڈ پیش کرنے کے لیے کیاتھا


مرکزی وزیر کا یہ تبصرہ اس وقت آیا جب انفارمیشن کمشنر ادے مہورکر نے تقریب میں اپنی تقریر میں کہا کہ ہندوستان کو اسلامی بنیاد پرستی کا مقابلہ کرنا چاہئے لیکن "روادار مسلمانوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہئے”۔مغل بادشاہ اکبر کی اپنی حکومت کے دوران ہندو مسلم اتحاد کو فروغ دینے کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے مسٹر مہورکر نے دعویٰ کیا کہ چھترپتی شیواجی نے انہیں "مثبت روشنی” میں دیکھا تھا۔ "اکبر نے ہندو مسلم اتحاد کو حاصل کرنے کی پوری کوشش کی،” ا
اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے، مسٹر بگھیل نے، اکبر کی کوششوں کو محض "ہتھکنڈے” قرار دیا اور الزام لگایا کہ مغل بادشاہ کی جودھا بائی کے ساتھ شادی ان کی "سیاسی حکمت عملی” کا حصہ تھی۔
"یہ اس کے دل سے نہیں نکلا، ورنہ چتوڑ گڑھ کا قتل عام نہ ہوتا،” انہوں نے مزید کہا، "مغل دور دیکھیں… اورنگ زیب کے کرتوت، کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ ہم زندہ کیسے رہے۔” بگھیل نے کہا کہ ہندوستان کے برے دن 1192 عیسوی میں شروع ہوئے جب محمد غوری نے راجپوت بادشاہ پرتھوی راج چوہان کو شکست دی۔


مسٹر بگھیل نے مذہب کی تبدیلی کا مسئلہ بھی اٹھایا اور یہ الزام لگایا کہ "گندے تبیز” (تعویذ) کے ذریعے دوسرے مذہب میں تبدیل ہونے والوں کی تعداد تلواروں کے نیچے رہنے والوں سے زیادہ ہے۔
"خواجہ غریب نواز صاحب ہوں، حضرت نظام الدین اولیاء ہوں، یا سلیم چشتی… آج بھی ہماری (ہندو) کمیونٹی کے لوگ بڑی تعداد میں بچوں، نوکریوں، ٹکٹ (الیکشن لڑنے کے لیے)، وزارت، وزیر مملکت سے مرکزی وزیر بننے کے لیے وہاں جاتے ہیں۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر