کولکاتہ (ڈی ڈبلیو) مغربی بنگال میں ایمبولینس کے لیے 8000 روپے نہ ہونے کی وجہ سے ایک غمزدہ باپ کو اپنے پانچ ماہ کے بچے کی لاش کو سلی گوڑی سے تقریباً 200 کلومیٹر دور اپنے آبائی گاوں کالیا گنج تک ایک تھیلے میں رکھ کر بس کے ذریعہ لے جانا پڑی۔
اشیم دیب شرما نے اتوار کے روز میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا، "سلی گڑی کے ایک سرکاری ہسپتال میں پچھلے چھ دنوں سے میرے پانچ ماہ کے بچے کا علاج چل رہا تھا، گزشتہ رات اس کی موت ہوگئی۔ میں نے اس کے علاج پر 16000 روپے خرچ کر دیے۔ جب میں نے اپنے بچے کی لاش کو لے جانے کے لیے ایمبولینس والے سے بات کی تو اس نے 8000 روپے مانگے، جو میرے پاس نہیں تھے۔”
دیب شرما کا کہنا تھا کہ اس کے بعد اس نے بچے کی لاش ایک تھیلے میں ڈالی اور سلی گوڑی سے تقریباً 200 کلومیٹر دور اپنے گھر کالیا گنج کے لیے ایک بس پر سوار ہو گیا۔ اس نے کسی کو اس کی دیب شرما نے کہا کہ اس نے مفت سرکاری ایمبولینس خدمات فراہمی اسکیم کے تحت ایمبولیس آپریٹر سے منت سماجت بھی کی لیکن اس کا کہنا تھا کہ مفت خدمات صرف مریضوں کے لیے ہے، لاشوں کے لیے نہیں۔
دیب شرما کا کہنا تھا، ”یہ سن کر مجھے بہت صدمہ پہنچا اور میرے پاس بچے کی لاش کو تھیلے میں رکھ کر لے جانے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا۔”بھنک نہیں لگنے دی کیونکہ اسے خوف تھا کہ اگر مسافروں یا بس کے کنڈکٹر کو حقیقت کا علم ہوگیا تو وہ اسے بس سے اتار دیں گے۔
0 Comments