گوہاٹی: آسام حکومت نے تعدد ازدواج پر پابندی کی تجویز پر غور کرنے کے لیے ایک چار رکنی ماہر کمیٹی تشکیل دی ہے۔ یہ کمیٹی ریاست میں تعدد ازدواج پر مجوزہ پابندی پر اپنی رپورٹ دے گی۔
ریٹائرڈ جج رومی پھکن ریاستی حکومت کی طرف سے تشکیل دی گئی کمیٹی کی سربراہی کریں گے۔بی بی سی نے یہ خبر دی ہے ۔واضح ہو اسلام میں ہی نہیں قبائل کے اندر بھی تعدد ازدواج کی کثرت سے روایت ہے۔
اس سال فروری میں آسام حکومت کی جانب سے کم عمری کی شادی کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرنے کے بعد ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔
چیف منسٹر ہمانتا بسوا سرما نے کہا ہے کہ کمیٹی 60 دنوں کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ کمیٹی اس بات پر غور کرے گی کہ کیا ریاستی مقننہ کو ریاست میں تعدد ازدواج پر پابندی لگانے کا حق ہے۔اس سے قبل سرما نے کہا تھا کہ آسام میں بچپن کی شادی پر جاری کارروائی کو تیز کیا جائے گا۔انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ 2026 تک ریاستی حکومت آسام میں کم عمری کی شادی کو ختم کرنے کے لیے ہر ممکن سخت اقدامات کرے گی۔
آسام قانون ساز اسمبلی کا اگلا انتخاب سال 2026 میں ہونا ہے، اس لیے حکومت کے ناقدین اس کارروائی کو سیاسی طور پر محرک قرار دے رہے ہیں۔
0 Comments