Latest News

منی پور میں حالات ابتر، ۵۴ ہلاکتیں، دفعہ ۳۵۵ نافذ، ۱۰ ہزار فورس تعینات، ۴؍ افراد کو گولی ماردی گئی، امتحانات ملتوی، فسادیوں کا کئی تھانوں پر حملہ، اسلحہ لوٹ لیے، ۵۰ سے زائد فوجیوں کے گھر نذرآتش، فائرنگ میں سی آر پی ایف جوان کی موت۔

امپھال: منی پور میں تشدد ابھی تھما نہی ںہے، بھلے ہی وہاں فوج ، آسام رائفلز اور سی آر پی ایف نے مورچہ سنبھال لیا ہے لیکن ان کے ساتھ کئی چیلنجز پیش آرہے ہیں، فسادیوں کے ذریعہ جگہ جگہ کھڑی رکاوٹیں سیکوریٹی فورسیز کا راستہ روک رہی ہیں، جس طرح سے فوج کو آگے بڑھنا چاہئے وہ رفتار نہیں مل پارہی ہے، اور یہ ممکن نہیں نظر آرہا ہے، فسادیوں نے تقریباً ڈیڑھ درجن پولس تھانوں سے اسلحہ لوٹ لیا ہے، ایسے ہتھیاریوں کی تعداد ۳۵۰ بتائی جارہی ہے، فسادیوں کی فائرنگ میں سی آر پی ایف کوبرا کے ایک جوان کی ہلاکت ہوگئی ہے اس کے علاوہ فوج کے گھروں کو آگ کے حوالے کیاجارہا ہے۔ ’سکینڈ ان کمانڈ‘ فلپ کا پورا گھر جلا دیاگیا ہے، گاڑیوں کو آگ کے حوالے کردیا گیا ہے، امپھال سے قریب ساٹھ کلو میٹر دو تنگکائی کھونہ میں پچاس سے زائد گھروں میں آگ لگا دی گئی ہے، ان سبھی میں فوج کے گھر تھے، ریاست کے مزید کشیدہ ہوتے جارہے ہیں اب تک ہلاکتوں کی تعداد ۵۴ ہوچکی ہے، ریاست میں دفعہ ۳۵۵ نافذ کردیا گیا ہے، سینٹرل فورس سمیت ریاست بھر میں ۱۰ ہزار سے زائد فوجیوں کو تعینات کردیا گیا ہے وہیں چار فسادیوں کو ’شوٹ آئوٹ آرڈر‘ کے تحت گولی بھی ماردی گئی ہے، امتحانات ملتوی کردیئے گئے ہیں، بڑی تعداد میں لوگ آسام کی طرف ہجرت کررہے ہیں ، ہند میانمار سرحد پر چوکسی بڑھا دی گئی ہے۔ دریں اثنا ریاست کے چورا چند پور میں اس وقت چار افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا جب سیکورٹی فورسز میتی کے لوگوں کو علاقے سے نکال رہے تھے۔ میتی لوگوں کو بے دخل کیا جا رہا ہے کیونکہ ایک دوسرے کے علاقوں میں رہنے والے کوکی اور میتی اقلیتی برادری کے درمیان تصادم ہوا ہے۔چوراچند پور میں فائرنگ کا واقعہ ریاست کی اکثریتی میتی برادری اور کوکی قبیلے کے درمیان جھڑپوں کے بعد پیش آیا. گولی باری اس وقت ہوئی جب قبائلیوں نے مبینہ طور پر علاقے سے میتیوں کو نکالنے میں مداخلت کرنے کی کوشش کی۔خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی نے اپنی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ منی پور میں اب تک ۵۴افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ جن میں سے ۱۶کی لاشیں چوراچند پور ضلع اسپتال کے مردہ خانے میں رکھی گئی ہیں، جبکہ 15 لاشیں جواہر لال نہرو انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، امپھال ایسٹ میں ہیں۔ اس کے علاوہ امپھال ویسٹ میں لامفیل کے علاقائی انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز نے ۲۳لوگوں کی موت کی تصدیق کی ہے۔ صورتحال پر قابو پانے کے لیے ریاست میں فوج اور آسام رائفلز کے تقریباً ۱۰ ہزار جوانوں کو تعینات کیا گیا ہے۔دی ہندو کی ایک رپورٹ کے مطابق، مرکزی حکومت نے ریاست میں سیکورٹی کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے دفعہ ۳۵۵کو نافذ کیا ہے۔ اخبار کے مطابق مرکزی وزارت داخلہ نے اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔دی ہندو نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ مرکزی حکومت نے تشدد سے متاثرہ منی پور میں بارڈر سیکورٹی فورس کی ۱۲کمپنیاں تعینات کی ہیں اور سیکورٹی کو اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔ اس کے علاوہ جمعرات کو ہی تقریباً تین ہزار سی آر پی ایف اہلکار، ہندوستانی فوج اور فضائیہ کے جوانوں کو بھی تعینات کیا گیا تھا۔اخبار کے مطابق منی پور کے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس پی ڈونگل نے دارالحکومت امپھال میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں دفعہ ۳۵۵کو نافذ کیا گیا ہے تاکہ مرکز ریاست میں سیکورٹی کی صورتحال پر زیادہ توجہ دے سکے۔ تاہم مرکزی وزارت داخلہ نے اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔دفعہ ۳۵۵کے نفاذ کے بعد مرکزی حکومت کو ریاست کی سیکورٹی کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے ہر ضروری قدم اٹھانے کا حق ہے۔ریاست کے حالات کو دیکھتے ہوئے نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی نے ریاست میں این ای ای ٹی ۔ پی جی کے امتحانات کوملتوی کردیا ہے، جن طالب علموں کو منی پور سینٹر ملا ہے ان کا امتحان بعد میں ہوگا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر