انقرہ: ۲۸؍ مئی کو ترکیہ کے صدارتی انتخاب میں رجب طیب اردوگان کی شاندار جیت کے بعد دنیا بھر کے اسلام پسندوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی، قسطنطنیہ سے لے کرغزہ تک ہر طرف جشن کا سماں نظر آیا، غزہ میں پرجوش حامیوں نے مٹھائیاں تقسیم کی۔رجب طیب ایردوان کی جیت پر اہل فلسطین بھی جھوم اٹھے، مسجد اقصیٰ میں جمع ہو کر نعرے لگائے اور صدر ایردوان سے اظہار یک جہتی کیا ۔ قطر میں صدر ایردوآن کی فتح پر دوحہ کی بلند بالا عمارات پر صدر ایردوان اور ترک پرچم آویزاں کر دئیے گئے۔وہیں پاکستان کے اسلام آباد واقع شاہ فیصل مسجد کے اطراف بڑی تعداد میں ہجوم نے شرکت کی اور جشن منایا۔
باکو میں صدر ایردوان کی فتح کا جشن منایا گیا، آذربائیجانی شہری ڈھول کی تھاپ پر رقص کرتے رہے، آتشبازی کا شاندار مظاہرہ بھی کیا گیا، لوگ جشن میں اپنے چھوٹے بچوں اور فیملی کو بھی لے کر آئے، آذربائیجان میں صدر ایردوان ایک مقبول مسلمان رہنما کے طور پر بہت زیادہ شہرت رکھتے ہیں۔برطانیہ، اٹلی، بیلجئم، جرمنی اور نیدرلینڈ میں نوجوان سڑکوں پر نکل آئے، بھنگڑے ڈالے اور صدر ایردوان کی جیت کا جشن منایا۔ قبل ازیں ترکیہ کی سب سے عظیم مسجد آیا صوفیہ میں رات بھر نعرہ تکبیر اللہ اکبر کی صدائیں گونجتی رہیں۔ وہیں ترکیہ کے تیسری بار صدر منتخب ہونے پر اردگان نے تاریخی جیت کو ترکیہ کی جیت قرار دیا، انہوں نے کہاکہ کوئی نہیں ہارا ترکیہ جیتا ہے۔ صدر اردگان فتح کے بعد دارالحکومت انقرہ پہنچے جہاں وہ صدارتی محل کے باہر جمع اپنے حامیوں سے مخاطب ہوئے۔ انھوں نے اپنی تقریر کا آغاز ایک ترک گانے سے کیا اور پھر کہا کہ ’ہم ترکی سے بہت محبت کرتے ہیں۔‘اردوگان نے اپنی تقریر کے آغاز میں دعویٰ کیا کہ صدارتی محل کے باہر ان کے تین لاکھ بیس ہزار حامی موجود ہیں۔ انھوں نے لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ نے ہمیں دوبارہ یہ ذمہ داری دی ہے۔ ہم سب مل کر اسے ترکی کی صدی بنائیں گے۔‘ان کی جماعت اب گذشتہ گذشتہ لگ بھگ ۲۱سال سے اقتدار میں ہے، وہ سنہ ۲۰۰۳ میں ترکی کے وزیرِ اعظم منتخب ہوئے تھے جبکہ ۲۰۱۴میں ملک کے صدر بنے تھے۔ یوں اب ان کا دورِ اقتدار تیسری دہائی میں داخل ہو گیا ہے۔اس سال ترکی جدید جمہوریہ ترکی کے ۱۰۰سالہ سالگرہ منا رہا ہے۔ اردوگان نے صدارتی محل سے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ’ترک تاریخ کے سب سے اہم انتخابات میں سے ایک میں آپ نے ترکی کی صدی کا چناؤ کیا۔ یہ وقت متحد اور اکٹھے ہونے کا ہے۔ اب یہ کام کرنے کا وقت ہے۔اردوگان نے یاد کروایا کہ پیر کو سلطنتِ عثمانیہ کو استنبول فتح کیے ہوئے ۵۷۰ برس ہو جائیں گے۔’وہ ہماری تاریخ میں ایک ٹرننگ پوائنٹ تھا جس نے ایک صدی کو ختم اور ایک نئے باب کا آغاز کیا تھا۔ مجھے امید ہے کہ یہ الیکشن بھی ویسا ہی ایک ٹرننگ پوائنٹ ہے۔‘دریں اثنا پیر کو فتح قسطنطنیہ کی ۵۷۰ ویں سالگرہ منائی گئی۔ بڑی تعداد میں مسلمان نماز فجر کے لیے آیا صوفیہ میں جمع ہوئے ۔ پیغمبر اسلام کی بشارت ملنے کے بعد استنبول کو ۵۷۰ سال قبل فتح سلطان محمد کی قیادت میں سلطنت عثمانیہ نے فتح کیا تھا۔۲۹ مئی ۱۴۵۳ عیسوی کو استنبول کی فتح کے ساتھ سلطان محمد ثانی، جس نے "فاتح" کا خطاب حاصل کیا اور اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہر کو لو ٹنے کی بجائے آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کیا۔فتح استنبول کی ۵۷۰ ویں سالگرہ کے موقع پر آیا صوفیہ مسجد میں نماز فجر کا اہتمام کیا گیا۔مذہبی امور کے صدر علی ایرباش کی قیادت میں نماز فجر پڑھنے والوں میں وزیر داخلہ سلیمان بھی شامل تھے ۔آیا صوفیہ مسجد میں سیکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے حاضری دی اور نماز فجر ادا کی۔ترکیہ کی قومی اسمبلی کے اسپیکر مصطفیٰ نے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں استنبول کی فتح کی ۵۷۰ ویں سالگرہ پر مبارکباد پیش کی ہے۔انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ سلطانوں کے سلطان، فاتح سلطان محمود،جنہوں نے اایک دور کے دروازے بند کرکے نئے دور کا اغاز کیا نے تاریخ کا دھارا بدل دیا۔ا ستنبول کی فتح کا جشن ہر سال کی طرح اس سال بھی ۲۹ مئی کو پورے ملک اور شمالی قبرصی ترک جمہوریہ میں جوش و خروش کے ساتھ منایا جاتا ہے۔
0 Comments