نئی دہلی: پارلیمنٹ کی نئی عمارت کی افتتاح تقریب میں سورۃ الرحمٰن کی تلاوت کی گئی جس کی ویڈیو کو سوشل میڈیا پر کافی پسند کیا جا رہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی نے پارلیمنٹ کی نئی عمارت کا افتتاح کر دیا۔ افتتاحی تقریب میں پنڈٹ پادری اور دیگر مذاہب کے نمائندے بھی موجود تھے۔ اس دوران سورۃ الرحمٰن کی تلاوت کی گئی جسے تمام لوگوں نے خاموشی سے سنا۔
تقریب میں اسلام، بدھ مت، جین، پارسی، سکھ، ویدک وغیرہ جیسے مذاہب کے مذہبی رہنماؤں نے اپنے اپنے مذاہب کی کتابوں کے اقتباسات پڑھے۔نئے ایوان میں مرکزی وزرا راجناتھ سنگھ، امت شاہ، اشونی وشنو، انوراگ ٹھاکر، ڈاکٹر جیتندر سنگھ، بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر جگت پرکاش نڈا سمیت دیگر اعلیٰ حکام موجود تھے۔معروف قلم کار صاحب طرز ادیب نایاب حسن نے افتتاحی تقریب پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’’پارلیمنٹ کی افتتاحی تقریب میں قرآن پاک کی تلاوت بھی ہوئی تھی اور سکھ ، عیسائی ، یہودی ، جین، بودھ دھرموں کے مذہبی گرنتھوں کے اقتباسات کا بھی پاٹھ کیا گیا، جو ایک جمہوری سٹیٹ کی روایت سمجھی جاتی ہے۔
مگر حکومت اپنے لوگوں تک جو پیغام پہنچانا چاہتی تھی ، اس میں بھی پوری طرح کامیاب رہی ، کہ گویا آج اس نے ہندو راشٹر کی باضابطہ بنیاد رکھ دی ہے، اس خیال کی ویلیڈیٹی کتنی ہے ، اس سے قطع نظر مودی جیسے فن کار شخص کے لیے اپنی فنکاریوں اور میڈیا کے بھرپور تعاون سے افواہوں، توہمات اور بے بنیاد تصورات پر پختہ یقین و اعتقاد رکھنے والی اس ملک کی کثیر آبادی کو بے وقوف بنانا بالکل آسان ہے۔ پوجا پاٹھ کے طویل عمل ، بڑی تعداد میں مہنتوں اور پجاریوں کی موجودگی ، سپیکر کی کرسی کے ایک طرف سینگول کی تنصیب اور مودی کا گاندھی کے ساتھ ساتھ ساورکر کو شردھانجلی دینا بہت کچھ کہتا ہے۔ بھارت حقیقت میں ہندو راشٹر بنے یا نہ بنے ، فی الحال مودی بھکتوں نے سوشل میڈیا پر تو ہندو راشٹر بنا ہی دیا ہے‘‘۔
0 Comments