Latest News

کرناٹک میں بی جے پی کی نفرت کو شکست، کانگریس کی فتح، حجاب، اذان، حلال، ٹیپو سلطان، بجرنگ بلی اور ریزرویشن کا شوشہ ناکام، مودی یوگی اور امیت شاہ کا جادو بھی ہوا بیکار، کانگریس کے ۹؍ مسلم امیدوار بھی کامیاب، حجاب پر پابندی لگانے والے ناگیش کو ہار کا سامنا، بی جے پی نے شکست قبول کرلی۔

بنگلورو: مدثر احمد۔
کرناٹک اسمبلی انتخابات کی ۲۲۴ سیٹوں میں کانگریس پارٹی نے ۱۳۶ سیٹ لاکر اکثریت حاصل کرلی ہے، اس انتخاب میں بی جے پی کے بیشتر طاقتور لیڈران شکست پا چکے ہیں،بی جے پی نے ریاست میں مودی اور یوگی، نڈا، امیت شاہ کا جو کمال دکھانے کی کوشش کی تھی وہ کمال نہیں چل سکا، ریاست میں حجاب، اذان، حلال، ٹیپو سلطان، بجرنگ بلی اور ریزرویشن کا چھوڑا ہوا شوشہ بری طرح فلاپ ہوگیا، بی جے پی کے نفرت کے مقابل راہل گاندھی کی محبت والی بھارت جوڑو یاترا نے کافی اثر دکھایا جس کی وجہ سے کانگریس نے بیشتر حلقوں میں بڑے پیمانے پر کامیابی حاصل کرتےہوئے حکومت بنانے کا راستہ صاف کرلیا۔آج اس سلسلے میں کانگریس کے ریاستی صدر ڈی کے شیوکمارنے پریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے کہاکہ عوام نے جھوٹے وعدے کرنےوالوں،کمیشن خوروں اور بدعنوانوں کو جھٹلا دیاہے اور ہمیں اکثریت دیتے ہوئے ہم پر بھروسہ کیاہے ،میں کانگریس کے تمام لیڈروں اور کارکنوں کا شکریہ اداکرتاہوں ،ساتھ ہی ساتھ تمام ووٹروں کو تہہ دل سے شکریہ اداکرتاہوں۔کانگریس پارٹی نے۱۷ کانگریس مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دی تھی ،ان میں۹؍ مسلم امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔جن میں (۱) این اے حارث نے بی جے پی کے شیو کمار کو ۷۱۲۵ ووٹوں سے شکست دی، (۲) یوٹی قادر نے بی جے پی کے ستیش کمپلا کو ۲۲۷۹۰ ووٹوں سے شکست دی، (۳) ضمیر احمدنے بی جے پی کے بھاسکر رائو ۵۳ہزار ۹۵۳ ووٹوں سے ہرایا، (۴) تنویر سیٹھ نے بی جے پی کے ایس ستیش سندیش سوامی کو ۳۱ ہزار ۶۸۴ ووٹوں سے شکست دی، (۵) حجاب کی لڑائی لڑکر سرخیوں میں آنے والی بے باک لیڈر کنیز فاطمہ نے بی جے پی کے چندر کانت پاٹل کو ۲ہزار ۷۱۳ ووٹوں سے شکست دی، (۶) رحیم خان نے جے ڈی ایس کے امیدوار ناگماں رمپلی کو دس ہزار ۷۸۰ ووٹوں سے شکست دی، (۷) اقبال حسین نے بھی جے ڈی ایس کے امیدوار نکھل کمار سوامی کو دس ہزار ۷۱۵ ووٹوں سے شکست دی، (۸) رضوان ارشد نے بی جے پی کے چندرا این کو ۲۳ ہزا ر ۱۹۴ ووٹوں سے شکست دی اور (۹) آصف سیٹھ نے بی جے پی کے ڈاکٹر روی پاٹل کو دو ہزار ۸۲ ووٹوں سے ہرادیا۔ کرناٹک اسمبلی انتخابات کے نتیجوں یہ بات بالکل واضح ہو گئی ہے کہ کانگریس کرناٹک انتخابات میں سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے۔ کانگریس کے اکثریت ملنے سے جنتا دل سیکولر کے ایچ ڈی کماراسوامی کا یہ خواب ڈھیر ہو گیا ہے کہ وہ ان انتخابات میں کنگ میکر کے کردار میں ابھریں گے۔کچھ ایگزٹ پول کے نتائج نے کمارا سوامی کے اس خواب کو تقویت پہنچائی تھی جس کے بعد یہ خبریں بھی عام ہو گئی تھیں کہ کانگریس اور بی جے پی کے کچھ رہنماؤں نے کماراسوامی سے ملاقات بھی کی ہے۔ ان کی اس ملاقات کو اس طرح دیکھا جا رہا تھا کہ اگر کسی بھی پارٹی کو اکثریت نہیں ملی اور اگر اس پارٹی کو جے ڈی ایس کی حمایت کی ضرورت پڑی تو وہ ان سے  مایت کی درخواست کر سکتے ہیں۔ابتدائی رجحانات سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ کانگریس کو جہاں اکثریت ملتی نظر آ رہی ہے وہیں بی جے پی اور جے ڈی ایس کو اتنی سیٹیں نہیں مل پار ہیں کہ وہ اپنی حکومت بنا لیں۔ رجحانات کو جہاں کانگریس کے ذریعہ اچھا چناؤ لڑنے سے تعبر کیا جا رہا ہے وہیں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ یہ فرقہ پرست سیاست کی شکست ہے اور عوام کے بنیادی مدعوں کی جیت ہے۔وہیں کرناٹک اسمبلی انتخابات کیلئے بی جے پی کی جانب سے اپنے اُمیدواروں کو کامیابی دلانے کیلئے بی جے پی کے قد آور قائدین نے کرناٹک میں انتخابی مہم زوروں پر چلائی۔امیت شاہ‘جے پی نڈا کے علاوہ دیگر قائدین نے بھی بی جے پی اُمیدواروں کیلئے انتخابی مہم چلائی تھی ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے کرناٹک میں ۱۸ اسمبلی حلقہ جات بڑے پیمانے مہم چلائی،لیکن مودی کی لہرصرف پانچ اسمبلی حلقہ جات میں چلی،بقیہ۱۳اسمبلی حلقہ جات میں بی جے پی کے اُمیدواروں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔کرناٹک کے ان۱۳اسمبلی حلقہ جات کی عوام نے مودی لہر سے متاثر نہیں ہوئے۔تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ کرناٹک میں مودی کی لہر کا اثر نہ چلنا اور کرناٹک کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی شکست اور اقتدار سے دوری کا ملک کی سیاست پر کافی اثر پڑے گا۔آخری دوڑ میں بجرنگ بلی کا نعرہ بھی کام  نہ آیا۔ دریں اثناء کرناٹک کےسابق وزیر تعلیم اور بی جے پی لیڈر بی سی ناگیش جنہوں نے کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کو نافذ کیا تھا اور ریاست میں مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ پر زور دیا تھا، تپٹور حلقہ سے انتخابات ہار گئے ہیں۔ناگیش ہندوتوا پارٹی کے ان کئی سینئر لیڈروں میں شامل تھے جو الیکشن ہار گئے ہیں۔ادھر کرناٹک اسمبلی انتخابات حتمی نتائج کا اعلان کیے جانے سے پہلے ہی ریاست کے وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی نے ہار قبول کر لی ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ آگے کے انتخابات میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کریں گے اور نتائج کو لے کر پیش قدمی کریں گے۔ بسوراج بومئی نے کہا کہ بی جے پی نتائج کا جائزہ لے گی اور لوک سبھا انتخابات میں واپسی کرے گی۔ پارٹی کو منظم کریں گے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ فی الحال حتمی نتائج کا انتظار کریں گے۔خیال رہے کہ بی جے پی ضرور ہار رہی ہے لیکن کرناٹک کے وزیر اعلی بسوراج بومئی ریاست کے ہاویری ضلع میں اپنی سیٹ شیگاؤں بچالی انہوںنے کانگریس کے پٹھان یاسر احمد خان کو شکست دے دی۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر