Latest News

سپریم کورٹ اور اتراکھنڈ ہائی کورٹ میں اے پی سی آر کی بروقت مداخلت سے اترکاشی میں فرقہ وارانہ بحران ٹلا: فرقہ وارانہ مہاپنچایت ختم، امن و امان بحالی کی کوشش۔

نئی دہلی،پریس ریلیز۔ 15 جون، 2023 - شہری حقوق کے تحفظ کے لیے قائم  ایسوسی ایشن فور پروٹیکشن آف سیول رائس (اے پی سی آر) اتراکھنڈ کے اترکاشی ضلع میں بڑھتے ہوئے فرقہ وارانہ کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ حالیہ واقعات کی روشنی میں، ہم نے ریاستی حکومت پر زور دینے کے لیے ایک لیٹر پیش کیا ہے کہ ریاستی انتظامیہ ریاست کے تمام حصوں میں امن و امان کی برقراری کو یقینی بنائے اور کسی بھی جانی یا مالی نقصان کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔

اے پی سی آر کے ذریعہ اتراکھنڈ ہائی کورٹ  میں مفاد عامہ کی عرضی (PIL) دائر کی گئی تھی اور ہندوتوا تنظیموں کے ذریعہ پرولا میں منعقد ہونے والی "مہاپنچایت" کو روکنے کے لیے مدد کی درخواست کی گئی تھی۔ اس کے ساتھ عرضی میں  مسلمانوں کو اپنی جائیدادیں خالی کرنے اور متعلقہ علاقہ چھوڑنے کی دھمکی دینے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے پر زور دیا تھا، عرضی کے جواب میں ١٤ جون ٢٠٢٣ کوچیف جسٹس وپن سنگھی اور راکیش تھپلیال کی صدارت میں اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلہ سنایا ہے اور امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے ریاست کے بنیادی فرض کو ادا کرنے کا اعادہ کرتے ہوئے مدعا علیہان کو نوٹس جاری کی ہے

اتراکھنڈ کے اٹارنی جنرل ایس این بابولکر نے سماعت کے دوران بنچ کو بتایا کہ ریاست کی مداخلت کے نتیجے میں اور صورتحال کو کسی حد تک بگڑنے سے بچانے کے لئے "مہاپنچایت" منسوخ کر دی گئی ہے۔ تاہم عدالت نے تمام متعلقہ فریقین بشمول اے پی سی آر اور دیگر کو ہدایت دی کہ وہ سوشل میڈیا پر بحث کرنے سے گریز کریں۔ جس سے کہ  صورت حال مزید خراب ہوسکتی ہے۔ عدالت نے پرسکون رہنے اورصبر و تحمل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے الزامات اور جوابی الزامات کے پھیلاؤ سے بچنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور ٹیلی ویژن مباحثوں میں حصہ نہ لینے کی ترغیب دی۔

اے پی سی کی طرف سے ایڈووکیٹ شاہ رخ عالم، طلحہ رحمان، آرکیٹ کرشنا اور پریا واٹس نے عدالت کی توجہ 5 جون 2023 کو مبینہ طور پر وشو ہندو پریشد (VHP) اور بجرنگ دل کے لیٹر پیڈ سے نیو ٹہری کے ضلع مجسٹریٹ کے نام دئے گئے  خط کی طرف دلائی جس میں ریاست کے مخصوص علاقوں میں رہنے والے مسلمانٍ کو اپنے گھر خالی نہ کرنے کی صورت میں  15 جون کو ہائی وے بلاک کرنے کی دھمکی دی گئی تھی

وکیل نے سپریم کورٹ کے حکم کی طرف بھی توجہ دلائی جس میں نفرت انگیز تقاریر کے حوالے سے ذمہ دار افراد کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کے لیے ہدایات مانگیں۔

وکیل نے سپریم کورٹ کے حکم کی طرف بھی توجہ دلائی جس میں نفرت انگیز تقاریر کے بارے میں اور اشتعال انگیز سوشل میڈیا پوسٹس کے ذمہ دار افراد کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج اور بعض تنظیموں کی طرف سے جاری کردہ دھمکی آمیز خط کے بارے میں ہدایات طلب کرنے پرعدالت نے ایسی ہدایات جاری کرنے سے انکار کر دیاتھا لیکن لیکن امن و امان برقرار رکھنے کے لیے ریاست کی ذمہ داری پر زور دیا۔تھا اور عدالت نے کہا تھا کہ ریاست کے تمام افراد کی جان و مال کی حفاظت کرنا ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

ہم اس بات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں کہ دس دنوں کے دوران کوئی کارروائی نہیں کی گئی،ڈسٹرکٹ میجسٹریٹ کے نام جو دھمکی آمیز خط دیا گیا تھا، اُس پر دستخط کرنے والوں کے خلاف کوئی جامع ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔ اس طرح کی بے عملی سپریم کورٹ کے مخصوص حکم کو نقصان پہنچاتی ہے، نیز تعزیرات ہند (IPC) کی مختلف دفعات کے ساتھ ساتھ غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (UAPA) پربھی اثر انداز ہوتا ہے۔ خط کا مواد قومی سالمیت کے خلاف کارروائیوں کوبھی اکساتا ہے اور انتشار کا سبب بنتا ہے اور UAPA نیز IPC کی متعلقہ دفعات کے دائرے میں آتا ہے۔

اے پی سی آر کے قومی سیکرٹری ندیم خان نے کہا کہ "مہاپنچایت کی منسوخی ایک مثبت قدم ہے، لیکن ہمیں خوف اور پولرائزیشن کی زمینی حقیقت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ ریاستی حکومت کے لیے ضروری ہے کہ وہ مسلم تاجروں کی حفاظت کو یقینی بنائے اور پرولا ٹاؤن میں مسلمانوں کو اپنی دکانیں دوبارہ کھولنے کی اجازت دیں۔

 ندیم خان نے زور دیا کہ اے پی سی آر شہری حقوق کے تحفظ اور امتیازی سلوک اور فرقہ وارانہ کشیدگی سے پاک معاشرے کو فروغ دینے کے اپنےعزم میں ثابت قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ خوف اور پولرائزیشن کی زمینی حقیقت کو دور کرنا بے حد ضروری ہے جو کاروبار کے معمول کے کاموں کو روکتا ہے اور اس کے نتیجے میں معصوم افراد کی روزی روٹی کو خطرہ لاحق ہے۔ ہمیں امید ہے کہ حکام نفرت انگیز تقاریراور تشدد کے واقعات کی تحقیقات کے لیے فوری کارروائی کریں گے۔ خاطیوں کے خلاف جامع ایف آئی آر درج کی جائے گی اور جرائم کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا اس طرح انصاف، مساوات اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے اصولوں کو برقرار رکھا جائے گا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر