ہریدوار: اتراکھنڈ کے ضلع ہریدوار میں واقع سید بابا روشن علی شاہ درگاہ کو بلڈوزر کے ذریعہ منہدم کردیا گیا ہے۔ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ درگاہ بہادرآباد گنگہر ٹریک پر محکمۂ آبپاشی کی جائیداد پر تعمیر کی گئی تھی۔ درگاہ کے منہدم ہونے کے بعد مسلم کمیونٹی کے لوگوں نے اس کی مخالفت کی۔ اس دوران مظاہرین نے سڑک بلاک بھی کرکے انصاف کا مطالبہ کیا۔ جس کے بعد پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا اور انہیں بھگا دیا۔ اس کے بعد انہدام کا کام دوبارہ مکمل کیا گیا۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ حکومت مسلمانوں کو ہی نشانہ بنارہی ہے۔ کیا انہیں یہاں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر تمام لوگوں کے لیے قانون یکساں ہے تو نزدیکی مندر کو کیوں منہدم نہیں کیا جارہا ہے، مندر راستے میں ہے جس کے سبب اکثر سڑک حادثات پیش آتے رہتے ہیں۔ایس ڈی ایم پورن سنگھ رانا نے بتایا کہ درگاہ ہریدوار گنگار ٹریک پر غیر قانونی طور پر بنایا گیا تھا، اس کی جانچ کی گئی۔ یہاں کاروبار کی آڑ میں جو تعمیرات کی گئی ہیں انہیں حکومت، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق ہٹایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ درگاہ سے وابستہ مقامی لوگوں کے تعاون سے تجاوزات کو ہٹایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ محکمۂ آبپاشی کو ہدایت کی گئی ہے کہ آئندہ اس پر تجاوزات نہ کریں۔ سی او صدر نہاریکا سیموال نے بتایا کہ غیر قانونی ڈھانچہ کو ہٹایا جا رہا ہے۔ آج گنگانہار ٹریک پر تجاوزات بھی ہٹا دی گئی ہیں۔ یہاں لوگوں کی حفاظت کے لیے احتیاطی تدابیر کے طور پر فورس طلب کی گئی تھی۔ امن و امان کی صورتحال پیدا کرنے کے لیے فورس طلب کر لی گئی ہے۔آپ کو بتا دیں کہ کچھ دن پہلے اتر پردیش کے محکمۂ آبپاشی نے پیراں کلیار کے پیر گب علی شاہ درگاہ کو نوٹس جاری کیا تھا۔ جس میں محکمۂ آبپاشی کو 24 گھنٹے میں درگاہ ہٹانے کی ہدایات دی تھیں۔ نوٹس کے بعد درگاہ کے خادموں نے کہا کہ یہ درگاہ انگریزوں کے دور سے یہاں موجود ہے۔ واضح رہے کہ اتراکھنڈ میں غیر قانونی تجاوزات ہٹانے کی جاری مہم میں 200 ہیکٹر سے زیادہ اراضی کو خالی کرایا گیا ہے۔ اس میں غیر قانونی مذہبی مقامات سے تجاوزات ہٹائے جارہے ہیں۔ اسی سلسلے میں آج درگاہ بابا روشن علی شاہ کو منہدم کر دیا گیا۔
0 Comments