دیوبند: سمیر چودھری۔
نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے قومی ترجمان نسیم صدیقی نے کہا کہ پارٹی سربراہ شرد پوار کو جان سے مارنے کی دھمکی اس لئے دی گئی ہے کہ وہ مسلمانوں اور پسماندہ طبقات کی آواز اٹھاتے ہیں۔ انہو ںنے کہا کہ بھاجپا ملک میں خوف کا ماحول پیدا کرکے حکومت پر قابض رہنا چاہتی ہے ، لیکن اب بھاجپا کا آخری دور چل رہا ہے ۔ کرناٹک کے انتخابات کے نتائج نے بتادیا ہے کہ اب بھاجپا کی روانگی طے ہے۔ نسیم صدیقی نے بتایا کہ جلد ہی اترپردیش ، بہار اور گوا میں بھی این سی پی کو مزید مستحکم اور منظم نیز وسیع کرنے کے لئے اقدامات کریں گے، جس کا منصوبہ تیار کرلیا گیا ہے۔ انہو ںنے کہا کہ پارٹی ہائی کمان نے این سی پی کا سکریٹری اور قومی ترجمان جیسے اہم عہدوں کے ساتھ ساتھ ان صوبوں کا مجھے انچارج بھی مقرر کیا ہے۔ نسیم صدیقی نے آج ممبئی سے سہارنپور جاتے ہوئے دیوبند قیام کیا اور یہاں کچھ اخباری نمائندوں سے گفتگو کی۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ 24کے پارلیمانی انتخابات کے لئے علاقائی سیاسی جماعتوں سے اشتراک کے امکانات کو مستحکم اور روشن کریں گے اور ایسے لائحہ عمل پر کام کریں گے جس سے بھاجپا کو بغیر ووٹ تقسیم کئے شکست دی جاسکے، ہم ایسی ”انٹری “نہیں کریں گے جس سے سیکولر ووٹ منتشرہو اور بھاجپا کو فائدہ پہنچے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم خاص طو رپر پسماندہ،دلتوں اور مسلموں کے اتحاد کی جدوجہد کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کا اتحاد (مہا وکاس اگھاڑی) اس وقت خواص وعوام کی توجہ کا مرکز ہے ، مہاراشٹر میں شیو سینا ، کانگریس اور این سی پی کا یہ سنگھٹن مضبوط رہتا ہے تو ہم 200سیٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے ۔ خاص طور پر یہاں مہاراشٹر میں دور دور تک بھاجپا نظر نہیں آئے گی۔ انہوں نے بتایا کہ این سی پی کے نیشنل اسپوک پرسن نواب ملک کو غلط الزامات عائد کرکے جیل بھیجا گیا ہے ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بھاجپا نفرت کی تجارت اور سیاست کررہی ہے جو زیادہ دیر چلنے والی نہیں ۔ ہماری پارٹی کا بنیادی نظریہ اور سیاسی فلسفہ یہ ہے کہ کمزور طبقات کی فلاح وترقی کے لئے ترجیحی بنیادوں پر کام کیا جائے۔ شرد پوار چونکہ ہمیشہ مسلم سماج اور دلتوں کی فلاح وترقی کی بات کرتے ہیں اس لئے مہاراشٹر میں وہ پسماندہ اور مسلم طبقات میں مسیحا کا درجہ رکھتے ہیں، یہی سبب ہے کہ ان کو قتل کرنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ نسیم صدیقی نے کہا کہ یہ بدنصیبی کی بات ہے کہ بھاجپا کے دور اقتدار میں گاندھی کے قاتل گوڈسے کے حامیوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔
0 Comments