Latest News

مولانا سید رابع حسنی ندویؒ مسلمانان ہند کیلئے نقطہ اتفاق تھے: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، محی الدین تاج خسرو کی زیر نگرانی منعقد تعزیتی اجلاس میں علمائے کرام و معززین کی شرکت۔

کانپور: مدرسہ جامع العلوم و جامع مسجد پٹکاپور کے زیر اہتمام آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سابق صدر حضرت مولاناسید رابع حسنی ندوی نور اللہ مرقدہ کی عقیدت میں تعزیتی اجلاس مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کی زیر صدارت اور مدرسہ جامع العلوم پٹکاپور کے مہتمم محی الدین تاج خسرو کی زیر نگرانی منعقد ہوا۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے تعزیتی اجلاس میں موجود جم غفیر سے صدارتی خطاب فرمانے کے دوران کہا کہ حضرت مولانا سید رابع حسنی ندوی ؒروشن چراغ تھے، یہاں موجود بیشتر علماء ان سے فیض یافتہ ہیں۔ حضرت ؒ کی زندگی سے ہمیں کیا سبق ملتے ہیں؟اس پر توجہ دیں، ان کی زندگی میں ایک نمایاں بات یہی ہے کہ انہوں نے اپنے بزرگوں کے سامنے ہمیشہ اپنے کو چھوٹا بنا کر رکھا، کبھی بڑا بننے کی کوشش نہیں کی۔ جو اپنے کو چھوٹا بناتا ہے، اسی کو اللہ بڑا بناتا ہے،ہمیں بھی چاہئے کہ ہم اپنے اندر فنائیت پیدا کریں۔ مولانا رابع حسنی ندویؒ نے تصوف کو قرآن و حدیث سے ہم اہنگ کرنے میں ہمیشہ اعتدال سے کام لیا۔ مولانا ؒ کی خصوصیات کا تذکرہ کرتے ہوئے مولانا رحمانی نے کہا کہ آج کل جب لوگ فکری اختلاف کے بعد ملاقات کے دوران چہرے سے بھی اختلاف ظاہر کر دیتے ہیں۔ لیکن حضرت ؒ فکری اختلاف کے باوجود بھی تمام لوگوں کا بہت احترام کیا کرتے تھے، غائبانہ میں بھی اچھے انداز سے تذکرہ کیا کرتے، ایک ایک لفظ کو تول کر بولتے اور بہت محتاط رہا کرتے، لوگوں کی عزت نفس کا خیال فرماتے تھے،ہر لائن سے اعتدال سے کام لیتے تھے۔ مولانا رحمانی نے کہا کہ ہمارے مخدوم حضرت ؒ کے اندر تواضع کا مادہ بہت زیادہ تھا، اتنا کہ کبھی اپنے شاگردوں سے بھی سخت لفظ نہیں کہتے تھے۔ کبھی جذبات میں آکر نہیں بلکہسنجیدگی کے ساتھ سمجھ بوجھ کر فیصلہ لیتے تھے۔ آج کے طلباء، نوجوانوں، علماء اور ملی قائدین کیلئے ان کی زندگی سے بڑا سبق ملتا ہے۔ اگر فرقہ پرست طاقتوں کی طرف سے بھی کوئی نامناسب قدم اٹھایا جاتا تو حضرت کی کوشش رہتی کہ ہماری طرف سے رد عمل داعیانہ ہو، یہ مزاج میں رچی بسی تھیکیونکہ ہم داعی امت ہیں۔ انہوں نے کسی عہدے کیلئے ادنیٰ کوشش بھی نہیں کی۔ مولانا ؒ پوری امت خصوصاً مسلمانان ہند کیلئے نقطہ اتفاق تھے، نازک ترین حالات میں بھی کبھی مال اور عہدے کی طلب نہیں کی۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحمن مجددی نے ایک واقعہ بتاتے ہوئے مولانا رابع حسنی صاحب کے تحمل وبرداشت،توسع اور وسیع نظری کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ مولانا ؒ نے جس طرح سے لوگوں کو راہ شریعت پر لانے کی کوشش کی وہ ان کاامتیاز تھا۔
ندوۃ العلماء لکھنؤ کے نو منتخب ناظم مولانا بلال حسنی ندوی نے کہا کہ رابع حسنی ندویؒ کو اللہ نے اگر اتنا بڑا مقام و مرتبہ دیا تو اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ انہو ں نے اپنے آ پ کو مٹایا تھا۔ اللہ کا فضل ہوتا ہے ان کے ساتھ جو تقویٰ کی زندگی اختیار کرتا ہے۔ اس کی محنتیں دنیا میں بھی رنگ لاتی ہے اور آخرت میں بھی اس کا فائدہ ملتا ہے۔ اس وقت ض رورت اس بات کی ہے کہ ہم بھی مولانا جیسے صفات اپنے اندر پیدا کریں، صبر و تحمل اور تقوے کی زندگی گزاریں۔
جامعہ عربیہ ہتھورا کے مہتمم مولانا سید حبیب احمد باندوی نے اجلاس کے منتظمین کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اہل اللہ سے تعلق رکھنے پر دعاء ملتی ہے جو جس نیت سے ملتا ہے اس کو اسی طرح کا فائدہ ملتا ہے۔ دنیا دار الاسباب اور دار العمل ہے، اپنے اکابر کے اوصاف کو اپنا لیں، اگر اپنے بزرگوں کے اوصاف کو نہیں اپنایا تو اپنی زندگی کو ضائع کر لیں گے۔
انٹیگرل یونیورسٹی کے چانسلر پروفیسر وسیم اختر نے کہا کہ مولانا رابع حسنی صاحب سے اپنا قریبی تعلق بیان کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ندوہ میں بھی تعلیمی اور تدریسی خدمات انجام دینے کا موقع ملا۔ انہوں نے مولانا ؒ سے جڑی اپنی یادیں بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہم بھی اپنے بزرگوں کے نقش قدم پر چل کر زندہ قوم ہونے کا ثبوت دیں۔
مولانا خالد رشید فرنگی محلّی نے کہا کہ اس قدیمی مدرسہ سے اپنا تعلق بیان کرتے ہوئے مولانا رابع حسنی ندوی کی خدمات سے واقف کراتے ہوئے کہا کہ ہم غور کریں کہ کس طرح ہم مکاتب کو مضبوط کر سکتے ہیں، پیام انسانیت کے پیغام کو کس طرح گھر گھر تک پہنچا سکتے ہیں، غیر مسلموں کے اندر پیدا کی جانے والی غلط فہمیوں کو کس طرح دور کر سکتے ہیں۔ اللہ نے مولانا کے اندر یہ خصوصیت رکھی تھی کہ حضرت نے کبھی مسلکی اختلاف پر کبھی کوئی بیان نہیں دیا اور کوئی اختلافی کام نہیں کیا۔ اس طرح کے تعزیتی جلسہ ہمیں اپنا محاسبہ کرنے کی بھی تعلیم دیتے ہیں۔ انہوں نے حضرت مولاناؒ کے مشن کو فروغ دینے کیلئے اپنے مفید مشوروں سے بھی نوازا۔
دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے سکریٹری مولانا سید جعفر مسعود ندوی نے مولانا رابع صاحب کی خصوصیات سے واقف کراتے ہوئے کہا کہ ان کی زندگی کا سب سے متاثر کن وصف ان کا اخلاق تھا جس کا آج فقدان پایاجا رہا ہے۔ وہ کسی کے ساتھ حسن سلوک میں کوئی تفریق نہیں برتتے تھے، اگر آپ کے اندر تحمل، بردباری اور برداشت کا مادہ نہیں ہے تو آپ لوگوں پر اپنا اثر نہیں ڈال سکتے ہیں۔ اہل خانہ اور باہر کے لوگوں کے ساتھ معاملہ یکساں رکھتے تھے۔ وہ ایک مثالی بیٹے، بھائی، استاذ اور عظیم رہنما تھے۔سفر اور اجلاس میں اس بات کا پورا خیال رکھتے تھے کہ کسی کو کمتری کا احساس نہ ہو۔ ان کے تواضع اور سادگی کے واقعات تفصیل سے بتاتے ہوئے کہا ہم بھی اپنے اندر وہ جذبہ پیدا کریں تو اللہ ہمیں بھی دنیا و آخرت کی عزتوں سے نواز سکتا ہے۔
رابطہ مدارس اسلامیہ دار العلوم دیوبند مشرقی یوپی زون 1کے صدر مفتی اقبال احمد قاسمی نے کہا کہ کم گوئی مولانا رابع حسنی ندویؒ کاخاص وصف تھا،علم اور حلم کا مجموعہ تھے، حدود شریعت میں رہتے ہوئے تحمل مزاجی کے ساتھ بڑے بڑے معاملات کو بگڑنے سے بچا لیتے تھے۔ اتحاد بین المسلمین کیلئے فکرمند اور کوشاں رہتے تھے، مسلم پرسنل لاء بورڈ اس کا جیتا جاگتا نمونہ ہے۔ علمی اور تصنیفی خدمات بھی بہت سی ہیں۔ مولاناؒ جس کمالات کے مالک تھے ایسی شخصیات بہت کم پائی جاتی ہیں۔
تعزیتی اجلاس کے روح رواں اور نگراں مدرسہ جامع العلوم پٹکاپور کے مہتمم محی الدین تاج خسرونے تمام مہمانوں کی آمد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ حضرت مولانا سید رابع حسنی صاحب ندوی مدرسہ جامع العلوم پٹکاپور کے رکن شوریٰ کے ساتھ ساتھ سرپرست بھی تھے، مولاناؒ کی رحلت کے بعد سے وہ عہدہ خالی ہو گیا ہے، مولانا بلال عبد الحئی حسنی ندوی اجلاس میں موجود ہیں، انہوں نے مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی کے توسط سے مولانا بلال عبد الحئی حسنی ندوی کو مدرسہ جامع العلوم پٹکاپور کے ارکان شوریٰ میں شامل کئے جانے کی درخواست کی، جس پر مولانا بلال حسنی ندوی نے مجمع عام کے سامنے درخواست کو قبول کیا۔ الحاج معین لاری نے کہا کہ میری بھی ابتدائی تعلیم ندوۃ العلماء میں ہوئی، مولانا رابع حسنی صاحب کا سانحہ ارتحال ملت اسلامیہ کاعظیم نقصان ہے۔ ہماری تمنا ہے کہ تمام دینی ادارے اپنی خدمات انجام دیتے رہیں۔ مفتی امیر اللہ قاسمی نے ذمہ داران شہر اور مہمانوں کے سامنے مدرسہ جامع العلوم کا تعارف پیش کیا۔ مفتی محمدسلطان قمر قاسمی نے عربی میں تقریر پیش کی۔ نظامت کے فرائض مفتی محمد معاذ قاسمی نے انجام دیتے ہوئے مولانا رابع حسنی ندوی ؒ کی مختصر سوانحہ خاکہ اور خدمات کے تعلق سے پیش کیا۔ قاری عبید الحئی نے تلاوت قرآن پاک سے اجلاس کا آغاز کیا۔ مولوی محمد مرشد، مولوی محمد مسعود نے نعت و منقبت کا نذرانہ پیش کیا۔ اس موقع پر شہر کانپور کے تمام علمائے کرام، ائمہ مساجد، ذمہ داران و معززین شہر اور عوام وخواص کثیر تعداد میں موجود رہے۔

سمیر چودھری۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر