ادے پور: راجستھان اسپیشل آپریشن گروپ ایس او جی نے آن لائن لیڈیز انڈر گارمنٹس سپلائی کرنے والی ایک کمپنی کا سرور ہیک کرکے ۱۵ لاکھ ہندو خواتین کا ڈیٹا چوری کرنے والے ملزم سنجے سونی کو ادے پور سے گرفتار کرلیا ہے۔ سنجے کمپنی کے نمائندوں کو بلیک میل کرکے پیسے وصول رہا تھا، کمپنی کے نمائندے امیش وجے نے اس تعلق سے ایس او جی، اے ٹی ایس کے تحت سائبر تھانے میں معاملہ درج کروایا تھا جس میں بتایا تھا کہ کچھ ہیکرس کمپنی سے جڑی خواتین کا پرسنل ڈاٹا جیسے ان کے نام، موبائل نمبر، ای میل آئی ڈی، تاریخ پیدائش اور ان کے سائز چرا لیے ہیں، ادے پور میں بیٹھا ایک ہیکرس کمپنی نمائندوں کو بلیک میل کرکے پیسے وصول رہا ہے، ان کی کمپنی سے ۹۲ لاکھ صارف منسلک ہیں۔ رپورٹ میں بتایاکہ ۲۴ اپریل کو ہیکر نے اای میل کیا اور اس میں بتایاکہ آپ کی کمپنی کے سرور کو ہیک کرکے ۱۵ لاکھ ہندو خواتین کا ڈیٹا چرا لیا، اس کے بعد ۱۶ مئی کو کمپنی کو ٹیگ کرکے ایک ٹوئٹر ہینڈل سے ٹوئٹ کیا کہ کمپنی سے ۱۵ لاکھ ہندو لڑکیوں کا ڈیٹا لیک ہوگیا ہے اور ملسم لوگوں و اسلامی ممالک میں بھیجا جارہا ہے، ہیکر نے ۲۴ مئی کو پھر سے کمپنی کے ای میل پر پیغام بھیجا او رکہاکہ آپ کے سسٹم کی کمزوری کی وجہ سے میں نے ہندو لڑکیوں کا ڈیٹا اُٹھا لیا ہے، دھمکی دیتے ہوئے پیسوں کا مطالبہ کیا اور تقریباً ۱۵۰۰ ڈالر تک وصول لیا، پھر ۲۵ مئی کو کمپنی سے بھیجے گئے ای میل کو بھی ٹوئٹ کردیا اسی درمیان ٹوئٹر یوزر نے ریلوے کے گراہکوں کے بارے میں لکھا کہ ہندو لڑکیوں کا ڈیٹا اسلامی ممالک کو فروخت کیاجارہا ہے۔ ہیکر کے ٹوئٹ پر ریلوے نے کہاکہ یہ ڈیٹا ہمارا نہی ںہے، تب ہیکر نے پھر لکھا کہ اگر آپ ۸۰ ہزار میں سے ایک نمبر بتائیں تو میں اس لی لاگن ڈٹیل ویڈیو بناکر دے دیتا ہوں، ہیکر کمپنی کے کو ہندو لڑکیوں کا بتا کر فرقہ وارانہ ہم آہنگی بگاڑنے کی کوشش کررہاتھا، کمپنی کو بدنام بھی کرہرا تھا، معاملے کی تفتیش سابئر تھانے کے سپرنٹنڈنٹ پونم چودھری کو سونپا گیا، تحقیقات میں سامنے آیا کہ ملزم کو کے اکائونٹ پر راشٹروادی بتاکر دن بھر متنازعہ پوسٹ شیئر کررہا تھا، تکنیکی بنیا دپر ٹیم نے ملزم کی شناخت کی اور اسے ادے پور سے گرفتار کرلیا۔ خود کو کٹر ہندو تو وادی بتانے والا ملزم سنجے سونی نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ ’’معزز خواتین ، اب آپ کا ڈیٹا محفوظ نہیں ہے، کیو ںکہ یہ پہلے ہی مسلم اکثریتی گروپ میں وائرل ہوگیا ہے، اس کمپنی کی ہر خواتین صارف کو اس پر ایف آئی آر درج کروانی چاہئے، اس کے علاوہ باقی سبھی تفصیلات دلی میںکپل مشرا کو بھی شیئر کردی گئی ہے، سبھی لڑکیاں محفوظ رہیں۔ ملزم نے دوسرے ٹوئٹ میں کئی خواتین کے ڈیٹا کا اسکرین شارٹ شیئر کیا دعویٰ بھی کیا کہ اس طرح سے تقریباً ۴۰ لاکھ ہندو لڑکیوں کا ڈیٹا مسلم ممالک کو بھیجا جاچکا ہے، یہ ڈیٹا ایسا لوگوں کو دیا جارہا ہے جو آپ کو لو جہاد، اغوا ، عصمت دری، ایسڈاٹیک جیسی مصیبتوںمیں ڈالتی ہیں۔
0 Comments