ممبئی: مسلم مجلس مشاورت کے بانی عبدالجلیل فریدی کے پروردہ سابق ممبر پارلیمنٹ الیاس اعظمی کو ان کے آبائی گائوں میں سپرد خاک کردیاگیا ہے۔ ان کا انتقال پیر کی صبح ۴ بجے دہلی کے اپولو میں ہوگیا تھا۔ اس سے قبل اتوار کی شام چار بجے انتقال کی اہل خانہ کی طرف سے گردش میں آئی تھی جس کی انہوں نے معذرت کرتے ہوئے رات ۱۱ بجے تردید کردی تھی کہ ان کی سانسیں بحال ہیں لیکن پھر پیر کی صبح چار بجے انتقال کے بعد حتمی خبر کی تصدیق کردی کہ واقعی ان کی روح قفس عنصری سے پرواز کرگئی ہے۔ پیر کو بعد نماز عشاء برولی گائوں، پھول پور اعظم گڑھ میں ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں تدفین عمل میں آئی۔
ان کے انتقال پر سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے تعزیت پیش کرتے ہوئے لکھا کہ شاہ آباد کے سابق ممبر پارلیمنٹ الیاس اعظمی کے انتقال سے افسردہ ہوں، ان کی روح کو قرار ملے، اہل خانہ سے تعزیت کرتا ہوں۔ وہیں مجلس اتحادالمسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے لکھا کہ سابق ممبرپارلیمنٹ کے انتقال سے افسردہ ہوں، انہوں نے کہاکہ ۲۰۰۴ سے ۲۰۰۹ تک میں ان کے ساتھ لوک سبھا میں تھا، الیاس صاحب سینئر لیڈر تھے، اللہ ان کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا کرے۔ بتادیں کہ الیاس اعظمی کی پیدائش ۲۲ اگست ۱۹۳۴ کو یوپی کے اعظم گڑھ ضلع کے صدر پور برولی پھول پور میں ہوئی تھی، ان کے والد کا نام محمد معروف تھا۔ پسماندگان میں چار بیٹے اختر صدیقی، ارشد صدیقی (چیئرمین ہلال احمر )، شہباز صدیقی، ڈاکٹر علیم صدیقی اور چار بیٹیاں پوتے پوتیوں، نواسے نواسیوں سے بھرا پڑا خاندان ہے ۔ الیاس اعظمی ۱۹۸۰ سے ۸۶ کے درمیان مسلم مجلس مشاورت اترپردیش کے جنرل سکریٹری، ۱۹۸۷ میں مشاورت کے نائب صدر، ۸۷ سے ۸۹ میں مسلم مجلس مشاورت کے صدر کے عہدے پر فائز رہے، انہوں نے ۱۹۹۶ میں گیارہویں لوک سبھا کے لیے منتخب ہوگئے۔ مرحوم ایک کامیاب ہندوستانی سیاست داں تھے، اترپردیش سے ممبرپارلیمنٹ رہے، انہوں نے ۲۰۰۴ میں شاہ آباد لوک سبھا حلقہ سے اور بہوجن سماج پارٹی سے ۲۰۰۹ میں لکھیم پور کھیری لوک سبھا حلقہ سے نمائندگی کی، بعد میں وہ عام آدمی پارٹی میں شامل ہوگئے بلکہ عام آدمی پارٹی کے بانی اراکین میںسے تھے بعد میں انہوں نے پارٹی چھوڑ دی۔سیاست میں گہری دلچسپی کے ساتھ انہیں پڑھنے لکھنے سے بھی زبردست لگائو تھا، مسلسل مطالعہ کیا کرتے تھے ان کے مضامین ممبئی اردو نیوز سمیت ملک بھر کے اخباروں میں شائع ہوا کرتا تھا اپنے مضامین میں وہ ہندوستانی مسلمانوں کی زبو حالی، کانگریس کی منافقانہ روش، بی جے پی کی بھگوا پالیسی کا پردہ فاش کرتے تھے۔
0 Comments