ممبئ : سرکردہ عالم دین، جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کے صدر ، بے مثال خطیب، بے باک رہنما ، انتہائی سرگرم ، متحرک اور فعال شخصیت مولانا مستقیم احسن اعظمی طویل علالت کے بعد ۸۴ سال کی عمر میںفجر کی نماز سے قبل انتقال کرگئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ مولانا کے انتقال کی خبر فوراً ہی ملک بھر میں پھیل گئی اور ہر طرف سے تعزیتی پیغامات کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ نماز جنازہ مولانا حلیم اللہ قاسمی (جنرل سکریٹری) نے پڑھائی، اور تدفین سینکڑوں سوگواروں کی موجودگی میں رے روڈ کے ناریل واڑی قبرستان میں عصر سے قبل عمل میں آئی۔ بتادیں کہ مولانا مستقیم احسن اعظمی مشرقی یوپی کے مردم خیز ضلع اعظم گڑھ میں ۱۹۳۹ ءمیں پیدا ہوئے ابتدائی تعلیم مدرسہ شیخ الاسلام شیخوپور اعظم گڑھ میں حاصل کی اور اس کے بعد علاقہ کی مشہور درسگاہ احیاء العلوم مبارک پور اور مدرسہ اصلاح سرائے میر اعظم گڑھ میں مولانا جلیل احسن اصلاحی ،مولانا نظام الدین اصلاحی ،مولانا عبد الحسیب اصلاحی،اور مولانا محمد ایوب اصلاحی کے علاوہ علامہ رشید کوثر صاحب سے شرف تلمذ حاصل کیا۔بعدہ مولانا عبد الباری صاحب کی ایماء پر ۱۹۶۱ میں دارالعلوم دیوبند میں داخلہ لیا،اور نابغہ روزگار اساتذہ سے تعلیم حاصل کی۔ مولانا سید فخر الدین مراد آبادی سے بخاری شریف پڑھی اور سند فضیلت حاصل کی ،دیوبند کے اساتذہ میں علامہ ابراہیم بلیاوی خاص قربت تھی۔آپ دیوبند سے فراغت کے بعد عربی ادب کی تعلیم کے لیئے ندوۃ العلماء میں داخل ہوئے۔۱۹۶۴ میں ممبئی میں تشریف لائے اور اپنے آبائی کاروبار سے منسلک ہوگئے ،پھر ممبئی بندرگاہ سے حجاز مقدس تشریف لے جانے والے حجاج کی سہولت کے لئے حج پلگرمس ورکر میں شامل ہوکر خدمت انجام دینے لگے۔
۱۹۶۵ میں جمعیۃ علماء ہند سے وابستہ ہوئے اور پہلی بار ۱۹۶۸ میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر کی مجلس منتظمہ کے رکن بنے۱۹۹۴ میں جب حاجی شمس الدین اعظمی جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے صدرمنتخب ہوئے تو ان کے دست راست کی حیثیت سے جمعیۃ کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔۲۰۰۸ میں آپ کو پہلی بار جمعیۃ علماء مہاراشٹر کا صدر منتخب کیاگیا اور تاحیات آپ اس منصب پر فائز رہے ۔ مولانا مرحوم کے پسماندگان میں تین بیٹے مولانا محمدعارف عمری، طارق احسن ،اطہر مستقیم اور دو بیٹیاں ، پوتے پوتیوں،نواسے نواسیوں سے ایک بھرا پرا خاندان ہے۔ مولانا کے انتقال پر جمعیۃعلماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی صدر جمعیۃعلماء ہند اورناظم عمومی مفتی سید معصوم ثاقب نے تعزیت مسنونہ پیش کی اور دعا کی کہ اللہ ان کی مغفرت فرمائے اور ہم سب لواحقین جمعیۃعلماء کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے، آمین۔اور جمعیۃعلماء کے تمام متعلقین و متوسلین سےمولانا مرحوم کے بلندی درجات اور دعاء مغفرت کی درخواست کی ہے۔جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے جنرل سکریٹری مولانا حلیم اللہ قاسمی صاحب نے مولانا مرحوم کی وفات پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ مولانا کو اللہ نے بہت ساری خوبیوں سے نوازا تھا وہ صاحب طرز ادیب اور باکمال خطیب ،ہر دل عزیز،۔ منکسر المزاج،متواضع انسان تھے۔مولانا نے جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے پلیٹ فارم سے ملک و ملت کی جو خدمات انجام دی ہیں وہ آب زر سے لکھے جانے کے قابل ہیں،مولانا کے اندر خدمت خلق کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا۔مولانا کو اپنی سرگرم قومی و ملی خدمات کی وجہ سے بالخصوص مہاراشٹر میں نمایاں مقام حاصل تھا ،مولانا نے پچھلے دو دہائی سے جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے منصب صدارت پر فائز رہ کر جمعیۃ کو استحکام بخشا۔ مولانا کے انتقال سے جمعیۃ علماء ایک فعال اور مدبر قائد سے محروم ہوگئی ہے۔جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ الحاج گلزار احمد اعظمی صاحب نے مولانا مرحوم کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مولانا مرحوم تقریبا پچپن سال سے جمعیۃ علماء ہند سے وابستہ تھے اور ان کو پچھلے تین دہائیوں سے جمعیۃ علماء مہاراشٹر میں کلیدی حیثیت حاصل تھی، قحط الرجال کے اس دور میں مولانا جیسی شخصیت کا اٹھ جانا جماعت کا عظیم خسارہ ہے۔ مولانا اپنی گونا گوں خصوصیات کی وجہ سے مہاراشٹر کی سرکردہ شخصیات میں شامل تھے۔آپ ایک متحرک اور فعال صدر ہونے کے ساتھ جما عت کے اہم ستون تھے جس کے منہدم ہوجانے سے ہم وابستگان جمعیۃ یتیمی کا احساس کررہے ہیں،آپ کا انداز خطابت اپنے خاص رنگ وآہنگ کی وجہ سے عوام میں بے پناہ مقبول تھا آپ کو مختلف علوم و فنون پربے پناہ قدرت حاصل تھی آپ کی تاریخ پر بھی گہری نظر تھی۔مولانا حلیم اللہ قاسمی نے جمعیۃ علماء کی جملہ اکائیوں، جماعتی احباب، اور ائمہ مساجد سے مولانا مرحوم کے ایصال ثواب کے اہتمام کی درخواست کی ہے۔
۶؍ دہائی سے جمعیۃ علماء سے وابستہ معروف عالم دین، سرکردہ رہنما مولانا مستقیم احسن اعظمی صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی ) کے سانحہ ارتحال پر مدارس و مکاتب میں دعائیہ تقریب منعقد کی گئی اور ایصال ثواب کیاگیا ۔ مولانا مرحوم کے انتقال پر جمعیۃ علماء مہاراشٹر (محمود مدنی) کے صدر مولاناندیم صدیقی نے تعزیت مسنونہ پیش کی۔ جاری پریس ریلیز کے مطابق ’’جمعیۃ علماءمہاراشٹرکےایک وفد قاری محمد صادق خان صاحب نائب صدر ، مولانا محمد ذاکر قاسمی صاحب ( جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء مہا راشٹر ) و دیگر نے نماز جنازہ اور تد فین میں میں شرکت کی ۔ اس موقع پرجمعیۃ علماء مہا راشٹر کے صدر مولانا حافظ محمد ندیم صدیقی صاحب نےگہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تبارک و تعالی نے مولانا مستقیم احسن اعظمی رحمۃ اللہ کو بے شمار صلاحیتوں اور خوبیوںسے نوازہ تھا ، مہا راشٹر میں ان کی دینی ،ملی ،سیاسی ،سماجی ہر اعتبار سے بڑی خدمات ہیں۔مولانا مستقیم احسن اعظمی ؒ خادم انسانیت ، بلا تفریق مذہب و ملت اور شہر ممبئی کی عوام کے لیے ایک قیمتی اثاثہ تھے وہ ایک عرصہ سے جمعیۃ علماء مہارشٹر ( ارشد مدنی )کے صدر تھے ، انہوں نے بے لوث طریقے پر عوام کے لئے جو خدمات انجام د ی ہیں، اسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گااللہ تعالی ان کی جملہ خدمات کو قبول فرمائے ان کو اس کا بہترصلہ عطاء فرمائے، اور ملت کونعم البدل عطا ءفرمائے۔ مولانا ندیم صدیقی صاحب نے حضرت مولانا کے فرزند مولانا محمد عارف عمری صاحب سے فون پر بات کرکے تعزیت مسنونہ اور دعاء مغفرت پیش کی اور کہا کہ مصیبت کی اس گھڑی میں ہم آپ کےغم میں برابر کے شریک ہیں اورجملہ متعلقین و لواحقین سے تعزیت مسنونہ پیش کرتے ہیں اور دعاء کرتے ہیں کہ اللہ تعالی مولانا مرحوم کی بال بال مغفرت فرمائے ، جنت الفردوس میں اعلی مقام عطاء فرمائے۔صوبے بھر کے تمام جمعیتی احباب ،اراکین ،ائمہ مساجد ، اورذمہ داران مدارس و عوام الناس سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ مولانامرحوم کےلئے ایصال ثواب اور دعائے مغفرت کا اہتمام کریں۔جمعیۃ علماء بہار کے جنرل سکریٹری مولانا محمد عباس قاسمی نے جمعیت علماء مہاراشٹر کے صدر حضرت مولا مستقیم احسن اعظمی کے انتقال پر اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ مولانا مرحوم کے وصال کا غم صرف ایک خاندان، ایک شہر یاایک ضلع یا ایک صوبہ کا غم نہیں ہے بلکہ پوری ملت اسلامیہ ہندیہ ان کی جدائی پر سوگوار ہے۔ مولانا مرحوم نے جمعیت علماء مہاراشٹر کے پلیٹ فارم سے ملک وملت کے حوالے سے جو خدمات انجام دی ہیں وہ آب زر سے لکھے جانے کے قابل ہیں، خدمت خلق کا جذبہ مولانا کی شخصیت میں کوٹ کر بھرا تھا، ملک وملت پر کسی ناگہانی کے وقت ان کی بے چینی اور سب سے آگے بڑھ کر کچھ کرنے کا جذبہ قابل دید اور لائق تقلید ہے۔ انکے انتقال پر اظہار تعزیت کرنے والے جمعیت علماء بہار کے دیگر عہدیداران میں مولانا مکرم الحینی نائب صدر، مولانا مطیع الرحمٰن، نائب صدر، مولانا انوارعالم، نائب صدر، مولانا حید را لاسلام ، نائب صدر ، حاجی بلال الدین ، خازن ،ڈاکٹر فیض احمد قادری، ناظم، تعمیر و ترقی ، ڈاکٹر انعام ظفر شمسی ، ناظم تعلیمات ، ڈاکٹر انوارالہدیٰ ، ناظم نشر و اشاعت، مفتی نسیم الدین قاسمی ،ناظم تنظیم، مولانا صابر نظامی، ناظم مالیات ، ارشد متین ، ناظم دفتر، و تمام عہدیداران و ممبران کے نام شامل ہیں ۔صدر ابنائے ندوہ مولانا لقمان ندوی نے اپنے پیغام میں کہا کہ ’’اختلافات ، انتشار، منافقت و منافرت، بغض و عناد، حرص و طمع کی دنیا سے بہت دور رہنے ، اقتدار کو ذریعہ خدمت سمجھنے و برتنے والا ایک عالم ایک مدبر ایک خادم اس دنیاء فانی سے رخصت ہوگیا، رحمه الله رحمة واسعة واسكنه فسيح جناته.مولانا نے ملک کے بڑے و قدیم مدارس سے تعلیم حاصل کی وہ بیک وقت اصلاحی بھی تھے ندوی و قاسمی بھی، تینوں کی فکر کے حامل تھے اور یہی وجہ ہے کہ اعتدال ، صدق اور امانت ان کے وجود کی خصوصیات بھیرہی اور رزم جہاں آباد میں ہھتیار بھی، مولانا کم بولتے لیکن مفید بولتے تھے، خیر الكلام ما قل و دل،،مجھ سے بہت محبت کرتے تھے، جمعیت علماء کی صدارت کے دوران میں عموما ان سے ملاقات کرنے جایا کرتا تھا وہ ایک ہی بات ہمیشہ فرماتے، ایمانداری اور سچائ چھپتی نہیں اس لئے اس کو چھوڑنا بھی نہیں،مولانا ایک نیک طبیعت اور ہمدرد انسان تھے، اپنے مقدور بھر انہوں نے قوم و ملت خدمت کی، میں اپنی طرف سے اور تظیم ابناء ندوو ممبئی کی طرف مولانا کے اہل خانہ بطور خاص مولانا عارف ص سے تعزیت کرتا ہوں،دعا گو ہوں کہاللہ رب العزت مولانا مرحوم کی مغفرت فرمایے اور جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے۔حافظ محمد کفایت اللہ پونے جمعیۃ علماء نے اپنے پیغام میںکہا کہ مولانا انتہائی نیک ملنسار اور خوش اخلاق شخصیت کے مالک تھے، آپ کی وفات ملت اسلامیہ کے لئے عظیم سانحہ ہے، ان کے سانحہ ارتحال سے ہم ایک فکری، تحریکی اور جمعیۃ علماء کے سچے سپاہی سے محروم ہو گئے،آپ میرے والد مجاہد آزادی علامہ نذیر احمد رحمۃ اللہ علیہ کے گہرے دوستوں میں تھے، مولانا کی ملی خدمات کو تادیر یاد رکھا جائے گا، اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مولانا کی بال بال معفرت فرمائے ، جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے، آپ کے پسماندگان، لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند مہاراشٹرمولانا الیاس خان فلاحی نے اسے مسلمانان مہاراشٹر کا نقصان بتایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مولانا اخیر وقت تک ملت کیلئے فکر مند رہے ۔وہ ملی درد رکھنے والے ایک عظیم عالم دین تھے ۔مولانا الیاس خان فلاحی نے کہا کہ ملت کی خدمت کا عظیم سفر مولانا مستقیم احسن اعظمی کے ذریعہ کئی دہائی پر مشتمل ہے جو انہوں نے جمعیۃ العلما مہاراشٹر کی صدارت میں انجام دیئے ۔ امیر حلقہ نے اپنے تعزیتی پیغام میں مولانا مرحوم کیلئے دعائے مغفرت کے ساتھ ہی لواحقین کیلئے صبر جمیل کی دعا بھی کی ۔ انہوں نے فرمایا اللہ تعالیٰ لواحقین کو بہتر بدلہ عطا کرے نیز ملت کو مولانا مرحوم کا نعم البدل عطا کرے ۔ جمعیۃ علماء دھولیہ کی جانب سے اظہار تعزیت میں کہاگیا کہ مولانا مستقیم احسن اعظمی صاحب کے انتقال کی خبر سے صوبہ مہا راشٹر کے ملی ،سیاسی و سماجی حلقوں اور عوام میں رنج و غم کا ماحول ہے. اللہ تبارک و تعالی ان کی بال بال مغفرت فرمائے جنت الفردوس میں اعلی مقام سے نوازے۔اس موقع پرجمعیۃ علماء دھولیہ کے صدور مفتی محمد قاسم جیلانی صاحب (ضلعی صدر) مفتی مسعود احمد قاسمی صاحب (شہری صدر) اراکین و عہدیداران نےگہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے اللہ تبارک و تعالی نے مولانا مستقیم احسن اعظمی رحمۃ اللہ کو بے شمار صلاحیتوں اور خوبیوںسے نوازہ تھا ، مہا راشٹر میں ان کی دینی ،ملی ،سیاسی ،سماجی ہر اعتبار سے بڑی خدمات ہیں۔مولانا مستقیم احسن اعظمی ؒ خادم انسانیت ، بلا تفریق مذہب و ملت اور شہر ممبئی کی عوام کے لیے ایک قیمتی اثاثہ تھے وہ ایک عرصہ سے جمعیۃ علماء مہارشٹر ( ارشد مدنی )کے صدر تھے ، انہوں نے بے لوث طریقے پر عوام کے لئے جو خدمات انجام د ی ہیں، اسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گااللہ تعالی ان کی جملہ خدمات کو قبول فرمائے ان کو اس کا بہترصلہ عطاء فرمائے، اور ملت کونعم البدل عطا ءفرمائے۔ جملہ متعلقین و لواحقین سے تعزیت مسنونہ پیش کرتے ہیں اور دعاء کرتے ہیں کہ اللہ تعالی مولانا مرحوم کی بال بال مغفرت فرمائے ، جنت الفردوس میں اعلی مقام عطاء فرمائے۔مفتی محمد اسماعیل قاسمی، حاجی محمد مکی، عبدالمالک بکرا واراکین جمعیت علماء مالیگاوںکی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہاگیا کہ ’’حضرت مولانا مستقیم احسن اعظمی رح کا سانحہ ارتحال،نقصان عظیم ہےجمعیت علماء مہاراشٹر کے صدر عالی قدر، فاضل دارالعلوم دیوبند، بہترین انشاء پرداز اور شاعر، منجھے ہوئے اور بے لاگ مقرر، قوم و ملت کے دیرینہ خادم، مدارس و جامعات کے سرپرست، مولانا مستقیم احسن اعظمی صاحب آج بروز منگل، بتاریخ١/ذی الحجہ ١٤٤٤ھ مطابق ٢٠/جون ٢٠٢٣کو نماز فجر سے پہلے اس دنیائے رنگ و بو سے رحلت کرگئے،"عمر بھر کی بے قراری کو قرار آہی گیا" کے مصداق تقریباً ٨٤/سال کی عمر میں قید حیات سے خلاصی پاکر اپنے رحیم اور بے انتھاء کریم پروردگار کی بارگاہ میں پہنچ گئے- کافی عرصے علیل رہے، جیسے ہی طبیعت میں کچھ افاقہ ہوتا ملت اسلامیہ کی فکروں میں لگ جاتے اور علیل رہتے ہوئے بھی اپنی بس بھر کوششیں کرتے رہتے، اپنے پیچھے اپنے سعادت مند اہل و عیال خصوصاً مولانا محمد عارف عمری صاحب حفظہ اللہ کو دینی مشاغل میں چھوڑ گئے، جو آپ کے لیے صدقہ جاریہ ثابت ہوتے رہیں گے ان شاء اللہ -نیز ملت اسلامیہ کے لیے آپ کی مخلصانہ خدمات بھی صدقہ جاریہ بنے گی-ہم صدر واراکین جمعیت علماء مالیگاوں (مدنی روڈ) مرحوم مولانا مستقیم احسن اعظمی رح کے اہل خانہ کے ساتھ ساتھ اراکین و کارکنان جمعیت علماء کی خدمت میں بھی تعزیت مسنون پیش کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کامل مغفرت فرماکر درجات بلند فرمائے‘‘۔
0 Comments