Latest News

مہاپنچایت کی اجازت نہیں مگر ہندو تنظیمیں بضد، اترکاشی میں مسلمانوں کے خلاف وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کا اعلان، مسلمانوں کی حمایت میں۵۲ سابق نوکر شاہوں کا چیف سکریٹری اور ڈی جی کوخط، نفرت کی زبان بولنے والوں پر سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق کارروائی کا مطالبہ۔

دہرہ دون: اتراکھنڈ میں پرولا میں نابالغ لڑکی کے مبینہ اغوا کا معاملہ تھم نہیں رہا ہے، لوجہاد کے نام پر ہندو تنظیمیں مسلسل اشتعال انگیزی کررہی ہے، مسلمانوں کی دکانوں اور مکانوں پر حملے جاری ہیں اور شہر چھوڑ کر جانے کی دھمکیاں آویزاں ہے۔ دیو بھومی رکشا ابھیان کی طرف سے ۱۵ جون کو مجوزہ مہاپنچایت کو اترکاشی ضلع انتظامیہ نے اجازت نہیں دی ہے، انتظامیہ کی طرف سے اجازت نہ ملنے پر منتظمین نے اپنے ہاتھ پیچھے کھینچ لیے ہیں، اب وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل نے منگل کو ایس ڈی ایم دیوانند شرما کو میمورنڈم سونپ کر مہاپنچایت کرانے کا اعلان کیا ہے۔ پردھان سنگھٹن صدر انکت رائوت نے مہاپنچایت کو اپنی حمایت دینے کی بات کہی ہے، جس کے بعد انتظامیہ الرٹ ہوگئی ہے، انتظامیہ کی کوشش ہے کہ کسی بھی طرح سے مہاپنچایت نہ ہو، جس کو روکنے کےلیے دفعہ ۱۴۴ کے نفاذ کی مکمل تیاری کرلی گئی ہے، ساتھ ہی سیکوریٹی کے پختہ انتظامات کرتے ہوئے پی اے سی طلب کرلی گئی ہے۔ادھر اترکاشی کے کشیدہ حالات کے پیش نظر ۵۲ سابق نوکر شاہوں نے ریاست کے چیف سکریٹری او رڈی جے پی کو کھلا خط لکھا ہے جس میں ریاست میں فرقہ وارانہ کشیدگی پر فوری کارروائی کے لیے گزارش کی ہے، ہندوستان بھر میں اعلیٰ عہدوں پر فائز سابق عہدیداران نے ان حالات پر فکر مندی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ ۱۵ جون ۲۰۲۳ کو پرولا شہر میں اور ۲۰ جون ۲۰۲۳ کو ٹہری میں منعقد ہونے والی مہاپنچایت اور چکا جام پروگرام دونوں کھلے طور پر مسلمانوں کو نکالنے کے اعلان کے ساتھ منسلک ہے۔ ان نوکرشاہوں نے درخواست کی کہ مہاپنچایت کو نہ ہونے دیاجائے، کہاکہ ریاستی پولس اور انتظامیہ آئین، قانون اور سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق کام کرتے ہوئے نفرت کی زبان بولنے والے غنڈوں کے خلاف کاروائی کرتے ہیں اس لیے ایسے  نفرت پھیلانے والوں منتظمین پر روک لگانا ضروری ہے۔ نوکر شاہوں نے مزید لکھا کہ ہم نے دیکھا ہے کہ پروگرام کے ساتھ ساتھ علاقے میں فرقہ پرستی مہم کا آغاز ہوا ہے، جس میں ۱۲ شہروں میں بازار بند کرنے کے اعلان اور مسلمانوں کے خلاف ریلیاں اور نفرت کی زبان شامل ہے۔ جو پہلے سے ہی پرولا شہر سے ۲۹ مئی کو ۴۲ مسلمان خاندان کی رپورٹ ہے۔ پرولا، بڑکو، اور دیگر مقامات سے مسلمان دکاندار اپنی دکانیں چھوڑ چکے ہیں، میڈیا میں جاری خبروں کو نظر انداز نہیں کرسکتے، یہ مہم مجرمانہ مہم ہے، جس کا مقصد واضح طور پر ہمارے شہریوں کو دھمکانا ہے۔  تھانہ انچارج خزان سنگھ نے کہا کہ اشتعال انگیز پوسٹر لگانے کی تحقیقات کی جارہی ہے، جلد ہی پوسٹر لگانے والوں اورنقض امن پیدا کرنے والوں کے نام ظاہر کرکے کارروائی کی جائے گی۔ ایس ڈی ایم پرولا دیوانند شرما نے  کہاکہ ۱۵ جون کو مہاپنچایت کو لے کر درخواست موصول ہوئی لیکن اس کی اجازت نہیں دی جائے گی، ضلع افسران کا حکم ہے کہ مہاپنچایت کی اجازت کسی کو نہ دی جائے، سیکوریٹی اور امن وامان کی بحالی کےلیے نگر پنچایت میں دفعہ ۱۴۴ کے نفاذ کی مکمل تیاری ہے۔ پردھان سنگھٹن صدر انکت رائوت نے کہاکہ عوامی جذبات کے پیش نظر وی ای چپی کے ذریعہ منعقد ہونے والے مہاپنچایت کو حمایت دینے کےلیے ایس ڈی ایم کو میمورنڈم دیا گیا ہے، وی ایچ پی مہاپنچایت کی تیاری شروع کردی ہے، تنظیم مہاپنچایت کو اپنی حمایت دے گی۔ بجرنگ دل کے صدر رمیش تھپالیال ، دیواکر انیال، مہادیو اسوال،لکھن چوہان، ودیگر نے بتایاکہ علاقے کے عوامی جذبات کے پیش نظر ۱۵ جون کو پرولا میں وشو ہندو پریشد کی طرف سے منعقدہ  مہاپنچایت میں تعاون کیاجائے گا، مہاپنچایت پرامن طریقے سے منعقد ہوگا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر