Latest News

بزمِ اُردو دبئی کی میٹنگ بعنوان 'ادبِ اطفال' میں رخشندہ روحی مہدی کو ادبی خدمات کے اعتراف میں یادگاری شیلڈ پیش کی گئی۔

دبئی: پاکستان ایسوسی ایشن دبئی کی نیازمسلم لائبریری  میں بچوں کے ادب کے حوالے سے پچیس جون کی سہہ پہر تین بجے منعقد پروگرام  کو بزمِ اُردو کی شاخ بازیچۂِ اطفال کے زیرِ اہتمام تیار کیا گیا جس کی ذمہ داری بزمِ کی ایک سینئر رکن محترمہ رملہ شاداب نے اٹھائی۔ 
پروگرام کی میزبانی بزمِ کی ایک کم عمر رکن اقراء فاطمہ نے کی ، بزم کے بانی ریحان خان صاحب نے کینیڈا سے آن لائن اپنی بات سے پروگرام کا با قاعدہ آغازکیا۔ اس  پروگرام میں شرکت کے لئے تشریف لانے پہ ہندوستان کی مشہور ادیبہ محترمہ رخشندہ روحی صاحبہ کو بطور مہمانِ خصوصی خوش آمدید کہتے ہوئے تسلیم کیا کہ محترمہ ادب کا ایک بڑا نام ہیں اور ہماری بزم کی خوش قسمتی ہے کہ رخشندہ مہدی آج یہاں مہمان خصوصی ہیں۔ 
سب سے پہلے راہین نے اسماعیل میرٹھی کے بارے میں ایک مضمون پڑھا۔ ہبہ فاطمہ نے ابنِ انشاء کا مضمون جنتری نئے سال کی بہت دلچسپ انداز میں پڑھ کر سامعین کے ہونٹوں پہ مسکراہٹیں بکھیر دیں۔ 
ننھے منے مہمان محمد نے کچھ اشعار پڑھے اور ثابت کیا کہ اردو زبان کی سلاست بچوں کے لئے بھی حوصلہ افزا ہے۔ 
خولہ کنول نے اپنی نظم سنائی۔ 
علامہ اقبال کی نظم ہمدردی کو دو بہنوں حِسہ جہانگیر اور آمنہ جہانگیر نے ٹیبلو کی صورت میں پیش کیا۔ 
اس بزم کی ایک خاص مہمان ہندوستان سے تشریف لائی ہوئی جانی مانی ادیبہ محترمہ رخشندہ روحی مہدی صاحبہ کی شرکت اور بچوں کے لئے لکھی ہوئی اپنی لکھی ہوئی کہانی خواب کا دلچسپ انداز میں بیان بھی آج کی نشست کا بہت دلچسپ پہلو تھاجسے سامعین نے بہت توجہ اور جذب سے سنا۔ 
آخر میں تمثیلی مشاعرہ پیش کیا گیا  جس میں حصہ لینے والی بچیوں کے نام ہیں نویرہ عذیر سیدہ حمنیٰ ریحان، زنیرہ عذیر، نتاشہ سلیم اور اقراء فاطمہ نے بہت خوبی سے کچھ بڑے شاعروں کی تمثیل کی اور سامعین سے بھر پور داد پائی۔ منفرد و معروف فکشن نگار  ڈاکٹر رخشندہ 
روحی مہدی کو ان کی ادبی خدمات پر بزمِ اُردو دبئی کی جانب سے ایک یادگاری شیلڈ پیش کی گئی اور آج کی بیٹھک میں حصہ لینے والے بچوں میں تعریفی اسناد اور 
تحائف تقسیم کرنے کے ساتھ تقریب اختتام پذیر ہوئی۔

سمیر چودھری۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر