نئی دہلی: بریلی سب ڈیویژنل مجسٹریٹ (ایس ڈی ایم) کے دفتر میں اسپیشل میریج ایکٹ کے تحت ایک مسلم تاجر کے ساتھ شادی کی اجازت کے لیے درخواست داخل کرنے کے بعد ایک ہندو خاتون پولیس سب انسپکٹر (ایس آئی) لاپتہ ہوگئی۔
اخبار ’دی انڈین اکسپریس‘ نے یہ اطلاع دی۔ بریلی پولیس نے اتوار کے روز بتایاکہ اس خبر کی مقامی اخبارات میں اشاعت اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر گردش کے بعد یہ 50 سالہ خاتون اپنی ڈیوٹی سے لاپتہ ہوگئی۔اس خاتون نے جمعہ کی شام درخواست داخل کی تھی۔ اس کے بعد سے وہ اور 30 سالہ مسلم شخص دونوں غائب ہیں۔ پولیس اسٹیشن میں معائنہ کے دوران جہاں یہ خاتون تعینات تھی‘ایک سینئر پولیس عہدیدار نے اسے ڈیوٹی سے غیر حاضر پایا اور جنرل ڈائری میں انٹری کردی۔اخبار انڈین ایکسپریس کی رپورٹ میں کہاگیا کہ خاتون کے بھائی نے ایڈیشنل ڈائرکٹر پولیس (بریلی زون) پریم چند مینا کے پاس مسلم تاجر کے خلاف شکایت درج کرائی ہے۔ایس آئی کے بھائی نے دعوی کیاہے کہ اس کی بہن کے گزشتہ چند سال سے اس تاجر کے ساتھ تعلقات تھے اور اس نے تاجر پر الزام عائد کیا کہ وہ اس خاتون کو بلیک میل کررہاتھا اور اس کا استحصال کرتے ہوئے شادی پر مجبور کررہاتھا۔رپورٹ میں کہاگیا کہ خاتون کے بھائی نے پولیس کو بتایاکہ اس شخص کے پاس میری بہن کے ویڈیوز اور تصاویر ہیں جس کا وہ اسے شادی پر مجبور کرنے کے لیے استعمال کررہاتھا۔ بین مذہبی شادی سے اسے بچانے کے لیے میں اے ڈی جی سے رجوع ہوا تھا اور درخواست کی تھی کہ اس کا تبادلہ بجنور یا شاملی کردیاجائے۔ایس ڈی ایم کے روبرو درخواست میں اس جوڑے نے کہاتھا کہ وہ لوگ شادی کے بعد اپنا مذہب تبدیل نہیں کریں گے۔ ایس ڈی ایم کے دفتر نے درخواست موصول ہونے پر متعلقہ شعبوں کو نوٹسیں بھیج دی تھیں اور عوام سے اعتراضات طلب کئے تھے۔بریلی کے سپرنٹنڈنٹ پولیس راہول بھاٹی نے بتایا کہ محکمہ کو خاتون کی نجی زندگی سے کوئی واسطہ نہیں لیکن ہم سینئر عہدیداروں کو اطلاع دیئے بغیر ڈیوٹی سے غیر حاضر ہونے پر اس سے جواب طلب کریں گے۔تحقیقات طلب کیسس کے موقف کی جانچ پڑتال کرنے کے بعد ہم نے اسے اطلاع دی تھی کہ 10 کیسس تحقیقات طلب ہیں ۔ اسے بغیر اطلاع ڈیوٹی سے غیر حاضر ہونے پر اور کیسس کے بارے میں جوابدہی کرنی ہوگی۔
0 Comments