نئی دہلی: فلم 'آدی پُرش اِن دنوں تنازعہ کا شکار ہے اور سوشل میڈیا پر اس کے خلاف شکایتوں کا ایک انبار دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اس فلم کے خلاف الٰہ آباد ہائی کورٹ میں بھی ایک عرضی داخل کی گئی ہے جس پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس راجیش سنگھ چوہان اور جسٹس شری پرکاش سنگھ کی ڈویژن بنچ نے سنسر بورڈ اور فلمساز و ہدایت کار کو زبردست پھٹکار لگائی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ۲۲ جون کو پیش ترمیم شدہ عرضی کو عدالت کے ذریعہ منظور کی گئی تھی۔ اس معاملے میں سنسر بورڈ کی طرف سے پیش ہوئے وکیل اشونی سنگھ سے عدالت نے سوال کیا کہ آخر سنسر بورڈ کیا کرتا رہتا ہے؟ فلم سماج کا آئینہ ہوتا ہے، آگے آنے والی نسلوں کو کیا سکھانا چاہتے ہو؟ کیا سنسر بورڈ اپنی ذمہ داریوں کو نہیں سمجھتا؟ ہائی کورٹ نے فلم 'آدی پُرش بنانے والوں کو پھٹکار لگاتے ہوئے یہ بھی کہا کہ صرف راماین ہی نہیں بلکہ قرآن پاک، گرو گرنتھ صاحب اور گیتا جیسے مذہبی صحیفوں کو تو کم از کم بخش دیجیے، باقی جو کرتے ہیں وہ تو کر ہی رہے ہیں۔ اس سے قبل آج ایڈووکیٹ رنجنا اگنیہوتری نے عدالت میں بحث کے دوران فلم میں دکھائی گئی قابل اعتراض باتوں اور ڈائیلاگ کا تذکرہ کیا۔ ایڈووکیٹ رنجنا اگنیہوتری نے سنسر بورڈ کے ذریعہ ابھی تک جواب نہ داخل کیے جانے پر اعتراض بھی کیا اور عدالت کو فلم کے قابل اعتراض مواد سے مطلع کرایا۔ راون کے ذریعہ چمگادڑ کو گوشت کھلائے جانے، سیتا جی کو بغیر بلاؤز کے دکھائے جانے، سیاہ رنگ کی لنکا، چمگادڑ کو راوَن کی سواری بتائے جانے، سوشین ویدیہ کی جگہ وبھیشن کی بیوی کو لکشمن کو سنجیونی دیتے ہوئے دکھانا اور دیگر باتیں عدالت کے سامنے رکھیں گئیں، جس پر عدالت نے اتفاق ظاہر کیا اور فلم ساز، ہدایت کار و دیگر فریقین کی عدالت میں غیر موجودگی پر سخت اعتراض ظاہر کیا۔ اب اس معاملے میں آئندہ سماعت ۲۷جون یعنی کل ہوگی۔
0 Comments