واشنگٹن: امریکہ کے دورے پر آئے وزیر اعظم نریندر مودی کا جہاں ایک طرف سرکاری سطح پر انتہائی شاندار خیر مقدم کیاجارہا ہے وہیں دوسری طرف مختلف تنظیموں، اداروں اور افراد کی جانب سے مخالفت کی جاری ہے، اور ان سے مختلف نوعیت کے سوالات بھی کیے جارہے ہیں۔ ٹوئٹر پر جرنلسٹ صدف آفرین نے ایک ویڈیو اور چند تصاویر شیئر کی ہے۔ ایک گاڑی پر ڈیجیٹل اسکرین لگی ہوئی ہے اور اس میں لکھا ہے کہ ’’جوبائیڈن مودی سے پوچھے ہندوستان قتل عام کی طرف کیوں بڑھ رہا ہے، مودی جی کو ۲۰۰۵ سے ۲۰۱۴ تک امریکہ میں پابندی کیوں تھی؟ طلبہ لیڈر عمر خالد کو بنا ٹرائل ہزار دنوں سے زائد قید میں کیوں رکھا گیا ہے؟ خاتون پہلوانوں کو حراست میں کیوں لیاگیا جب وہ مودی کے وزیر کے ذریعہ کیے گئے جنسی زیادتی کے خلاف احتجاج کررہی تھیں‘‘۔ صدف آفرین نے لکھا کہ نیویارک کی ٹرکوں پر وزیر اعظم مودی کےلیے کئی سوال ڈسپلے کیے گئے ہیں۔ سوالوں سے لدا ہوا یہ ٹرک نیویارک کی سڑکوں پر گھمایاجارہا ہے‘‘۔ ڈیجیٹل اسکرین عمر خالد والے بینر میں ایک طرف ہیش ٹیگ انصاف میں تاخیر انصاف سے محرومی ہے، وہیں دوسری طرف ہیش ٹیگ کرائم منسٹر آف انڈیا درج ہے۔ پہلوانوں والے بینر میں ایک طرف ہیش ٹیگ کرائم منسٹر آف انڈیا، دوسری طرف ہیش ٹیگ برج بھوشن سنگھ اوروزیر اعظم مودی والے بینر پر صرف ہیش ٹیگ کرائم منسٹر آف انڈیا درج ہے۔منی پور تشدد پر بھی امریکہ میں احتجاج کیاگیا۔دریں اثناء کئی ممبران پارلیمنٹ جن میں الہان عمر، رشیدہ طلائب، الیگزنڈریا ، اوکاشیو، اور کوری بش شامل ہیں نے وزیر اعظم کے خطاب کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
وہیں دوسری طرف صدف آفرین نےایک اور ٹوئٹ میں بولتا ہندوستان کابلاگ شیئر کیا ہے اور لکھا ہے کہ امریکہ میں وزیر اعظم کی شدید مخالفت ہورہی ہے، ہندوستان کانیشنل میڈیا یہ نیوز نہیں دکھا رہا ہے، امریکی ممبر پارلیمنٹ کوری بش نے مودی پر الزام لگایا ہے کہ ’’مودی نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی ہے، جمہوریت کو کمزور کیا ہے، مودی جی اگر اپنی پارٹی کے کارکنان اور لیڈران کو ملک میں نفرت بھرے کام کرنے سے روک دیتے تو شاید ملک میں شبیہ اچھی ہوجائے‘‘۔ دریں اثنا افریقی نژاد امریکہ کی ممبر پارلیمنٹ الہان عمر نے کہا کہ مودی حکومت نے اقلیتوں کو کچلا ہے، اس لیے وہ ان کے خطاب کا بائیکاٹ کریں گی۔ انہوں نے اپنے بیان میں مودی کا موازنہ چلی کے تاناشاہ اگستو پنوشے سے کیا ہے۔ واضح رہے کہ پنوشے نے چلی کو کمیونزم سے بچانے کے نام پر لاکھوں چلی باشندوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، پنوشے نے اپنے دور اقتدار میں لوگوں کے تمام شہری حقوق چھین لیے تھے۔
0 Comments