Latest News

۲۰۲۴ میں اپوزیشں کا نیا اتحاد ’انڈیا‘ این ڈی اے سے دو دو ہاتھ کرنے کے لیے تیار، بولے اپوزیشں لیڈران "ہم اقلیتوں کے خلاف پیدا کی جا رہی نفرت اور تشدد کو شکست دینے کے لیے ایک ساتھ آئے ہیں"۔ اب اِنڈیا بمقابلہ این ڈی اے‘ ہوگا۔

بنگلورو: بنگلورو میں اپوزیشن جماعتوں کی جاری میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اب ان کے گروپ کا نام انڈیا ہوگا۔ کانگریس کی قیادت میں یہ اپوزیشن گروپ پہلے یو پی اے کے نام سے جانا جاتا تھا۔ اب یہ تمام اپوزیشن جماعتیں ہندوستانی اتحاد کا حصہ ہوں گی۔ اس انڈیا کی مکمل شکل ‘انڈین نیشنل ڈیموکریٹک انکلوسیو الائنز’ ہے۔
اپوزیشن اتحاد میں شامل 26 پارٹیاں متحد ہو کر بی جے پی اور اس کی ساتھی پارٹیوں کے خلاف آئندہ لوک سبھا انتخاب میں دو دو ہاتھ کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اپوزیشن پارٹیوں کی دوسری میٹنگ بنگلورو میں ہوئی جس کے بعد پریس کانفرنس میں سرکردہ لیڈران نے مرکز کی مودی حکومت اور اس کی عوام مخالف پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور لوک سبھا انتخاب 2024 میں اسے شکست دینے کا عزم ظاہر کیا۔ اس درمیان ’اِنڈیا‘ (اپوزیشن اتحاد) سے جڑی سبھی 26 پارٹیوں نے ایک اجتماعی قرارداد جاری کیا ہے جس میں بہت اہم باتیں درج ہیں۔
ہم، ہندوستان کی 26 پروگریسیو پارٹیوں کے دستخط کنندہ لیڈر، آئین میں موجود ہندوستان کے نظریات کی حفاظت کے لیے اپنا عزم ظاہر کرتے ہیں۔ ہمارے جمہوریہ کے کردار پر بی جے پی کے ذریعہ منظم طریقے سے سنگین حملہ کیا جا رہا ہے۔ ہم اپنے ملک کی تاریخ کے سب سے اہم موڑ پر ہیں۔ ہندوستانی آئین کے بنیادی ستون (سیکولر جمہوریت، معاشی خود مختاری، سماجی انصاف اور وفاقیت) کو منظم طریقے سے اور خطرناک طور پر کمزور کیا جا رہا ہے۔
ہم منی پور کو تباہ کرنے والی انسانی بحران پر اپنی فکر ظاہر کرتے ہیں۔ وزیر اعظم کی خاموشی حیران کرنے والی ہے۔ منی پور کو امن اور صلح کے راستے پر واپس لانے کی فوری ضرورت ہے۔ ہم آئین اور جمہوری طور سے منتخب ریاستی حکومتوں کے آئینی اختیارات پر جاری حملے کا مقابلہ کرنے اور ان کا سامنا کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ ہماری سیاست کے وفاقی ڈھانچے کو قصداً کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ غیر بی جے پی حکمراں ریاستوں میں گورنرس اور لیفٹیننٹ گورنرس کے کردار سبھی آئینی پیمانوں سے زیادہ رہے ہیں۔ بی جے پی حکومت کے ذریعہ سیاسی حریفوں کے خلاف ایجنسیوں کا کھلم کھلا غلط استعمال ہماری جمہوریت کو کمزور کر رہا ہے۔ غیر بی جے پی حکمراں ریاستوں کی جائز ضرورتوں اور حقوق کو مرکز کے ذریعہ فعال طور سے نامنظور کیا جا رہا ہے۔
ہم ضروری اشیا کی لگاتار بڑھتی قیمتوں اور ریکارڈ بے روزگاری کے سنگین معاشی بحران کا سامنا کرنے کے اپنے عزم کو مضبوط کرتے ہیں۔ ڈیمونیٹائزیشن اپنے ساتھ ایم ایس ایم ای اور غیر منظم سیکٹرس میں انجان تباہی لے کر آیا، جس کے نتیجہ کار ہمارے نوجوانوں میں بڑے پیمانے پر بے روزگاری آئی۔ ہم پسندیدہ دوستوں کے ہاتھ ملک کی ملکیت کی لاپروائی سے فروخت کی مخالفت کرتے ہیں۔ ہمیں ایک مضبوط اور اسٹریٹجک عوامی سیکٹر کے ساتھ ساتھ ایک مقابلہ آرا اور پھلتے پھولتے پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ ایک غیر جانبدار معیشت کی تعمیر کرنی چاہیے، جس میں انٹرپرائز کے جذبہ کو فروغ دیا جائے اور توسیع کرنے کا ہر موقع دیا جائے۔ کسان اور زرعی مزدور کی فلاح کو ہمیشہ اولین ترجیح ملنی چاہیے۔
ہم اقلیتوں کے خلاف پیدا کی جا رہی نفرت اور تشدد کو شکست دینے کے لیے ایک ساتھ آئے ہیں۔ خواتین، دلتوں، قبائلیوں اور کشمیری پنڈتوں کے خلاف بڑھتے جرائم کو روکنے کے لیے، سبھی سماجی، تعلیمی اور معاشی طور سے پسماندہ طبقات کے لیے ایک غیر جانبدارا نہ سماعت کا مطالبہ کرتے ہیں، اور پہلے قدم کی شکل میں ذات پر مبنی مردم شماری کو نافذ کریں۔
ہم ملک کے سامنے ایک متبادل سیاسی، سماجی اور معاشی ایجنڈا پیش کرنے کا عزم لیتے ہیں۔ ہم حکومت کے جوہر اور انداز دونوں کو بدلنے کا وعدہ کرتے ہیں، جو زیادہ مشاورت پر مبنی، جمہوری اور شریک کار ہوگا۔
بنگلورو میں اپوزیشن پارٹیوں کی دو روزہ میٹنگ ختم ہو گئی ہے اور اس کے بعد منعقد پریس کانفرنس میں واضح ہو گیا ہے کہ عام انتخاب 2024 ’اِنڈیا بمقابلہ این ڈی اے‘ ہوگا۔ دراصل 26 اپوزیشن پارٹیوں نے متحد ہو کر مرکز کی مودی حکومت کو اکھاڑ پھینکنے کا عزم ظاہر کیا ہے اور اپوزیشن اتحاد کو ’اِنڈیا‘ (انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلوسیو الائنس) نام دیا ہے۔ اس تعلق سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ ’’2024 کا عام انتخاب اِنڈیا اور این ڈی اے کے درمیان ہوگا۔ کیا کوئی اِنڈیا کو چیلنج کر سکتا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہمیں مل کر انڈیا کو اور انڈیا کے لوگوں کو بچانا ہے۔ بی جے پی ملک کو بیچنے کی کوشش کر رہی ہے، ہم انڈیا کو بنائیں گے، انڈیا جیتے گا۔‘‘
پریس کانفرنس میں کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے اپوزیشن پارٹیوں کی ہوئی میٹنگ اور آئندہ کے لائحہ عمل کا تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم ایک کواآرڈنیشن کمیٹی بنا رہے ہیں جو قیادت کے معاملات طے کرے گا۔ ممبئی کے اجلاس میں کوآرڈنیشن کمیٹی کے ارکان کے نام طے ہو جائیں گے۔‘‘ یونیفارم سول کوڈ کے تعلق سے کھڑگے نے کہا کہ ’’یو سی سی کا مسودہ آ جائے گا تبھی اس پر کوئی بیان دیا جائے گا۔‘‘
میڈیا سے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے بھی خطاب کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ دوسری میٹنگ ہے اور اچھی بات ہے کہ یہ کنبہ بڑھ رہا ہے۔‘‘ مودی حکومت پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’کسی بھی شعبہ میں ترقی نہیں ہوئی ہے، سب کچھ بیچ دیا گیا۔ ملک میں ہر شخص تکلیف میں ہے۔ ہم یہاں (بنگلورو میں) اپنے لیے جمع نہیں ہوئے ہیں بلکہ (ملک کی) ترقی کے لیے جمع ہوئے ہیں۔‘‘
مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے اس موقع پر کہا کہ ’’تاناشاہی کے خلاف عوام جمع ہو رہی ہے، ہم اِنڈیا (اپوزیشن اتحاد) کو آگے لے جائیں گے۔ ہماری لڑائی ملک کے لیے ہے۔ ہماری کوشش عوام کو یہ احساس دلانا ہے کہ ان کو ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔‘‘
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی پریس کانفرنس میں اپوزیشن اتحاد کا نام ’اِنڈیا‘ دیئے جانے کے پیچھے موجود اسباب پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہماری لڑائی بی جے پی کی سوچ کے خلاف ہے۔ یہ لڑائی اِنڈیا کے لیے ہے، اس لئے ہم نے (اِنڈیا) نام طے کیا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ملک پر حملہ ہو رہا ہے، بے روزگاری بڑھ رہی ہے، ملک کا سارا پیسہ منتخب لوگوں کے ہاتھ میں جا رہا ہے۔ ہم نے تبادلہ خیال کے دوران خود سے سوال پوچھا کہ لڑائی کس کے درمیان ہے؟ یہ لڑائی اپوزیشن اور بی جے پی کے درمیان نہیں ہے۔ ملک کی آواز کو کچلا جا رہا ہے، ملک کی آواز کے لیے لڑائی ہے۔ اسی لیے ’اِنڈیا‘ نام کا انتخاب ہوا ہے۔ لڑائی این ڈی اے اور انڈیا کے درمیان ہے، نریندر مودی اور اِنڈیا کے درمیان ہے، ان کی نظریات اور اِنڈیا کے درمیان ہے۔ جب اِنڈیا کے سامنے کوئی کھڑا ہوتا ہے تو جیت اِنڈیا کی ہی ہوتی ہے۔‘‘

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر