نئی دہلی: جمعرات کو پارلیمنٹ میں زبردست ہنگامے کے درمیان مودی حکومت کے خلاف اپوزیشن اتحاد کی جانب سے جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کی اجازت دے دی گئی ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق نریندر مودی کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارتی (بی جے پی) کو 542 کے ایوان میں 301 کی واضح اکثریت حاصل ہے، عدم اعتماد پر ووٹنگ سے حکومت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ اتنا ہی نہیں بلکہ اتحاد کے بھی قریب 30 اراکین پارلیمنٹ مودی حکومت کے ساتھ ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اپوزیشن اتحاد کا اصل مقصد ووٹنگ کے ذریعے منی پور پر ہونے والے مسائل اجاگر کرنا اور ایوان میں بحث کرنا ہے۔ رپورٹس کے مطابق منی پور میں مئی سے اب تک 130 افراد مارے گئے ہیں اور 60 ہزار سے زائد بے گھر ہوگئے ہیں، وہاں ریاستی حکومت بی جے پی کے پاس ہے۔
بھارت کے ایوان زیریں کے اسپیکر اوم برلا نے اپوزیشن کی تحریک پر ووٹنگ کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ وہ جلد ہی فیصلہ کریں گے کہ اس پر کب بحث اور ووٹنگ ہوگی؟
یاد رہے کہ منی پور 32 لاکھ افراد پر مشتمل ایک چھوٹی ریاست ہے جہاں سیکیورٹی کے سنگین مسائل کھڑے ہو گئے ہیں اور حکومت ناکام ہو چکی ہے۔ آئین و قانون کے تحت حکومت کے سربراہ کے طور پر وزیراعظم کو عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ سے قبل جواب دینا پڑتا ہے۔
وزیرداخلہ امیت شاہ نے حکومت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ اندرونی سیکیورٹی کی ذمہ داری ان کی وزارت کی ہے۔ مرکزی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما ششی تھرور کا کہنا ہے کہ حکومت کو منی پور کے حوالے سے سوالوں کا جواب دینے کے لیے وقت دینا ہوگا۔
ششی تھرور نے کہا کہ ہر کوئی جانتا ہے کہ منی پور میں کشیدگی کی وجہ سے بڑا جانی نقصان ہوا، جنسی استحصال ہوا اور کئی شہریوں کو بے گھر ہونا پڑا ہے تو یہ مسائل ایجنڈے کا حصہ کیوں نہیں ہوسکتے؟
0 Comments