Latest News

اقلیتوں اور مختلف سماجی و مذہبی گروپوں نے ایک آواز میں مجوزہ یوسی سی مسترد کردیا۔

نئی دہلی: (آر کے بیورو) پورے ملک سے مذہبی اقلیتوں اور سماجی گروپوں کے رہنماؤں نے بدھ کے روز مجوزہ یکساں سول کوڈ کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ "حکومت کے پاس سماجی گروہوں، قبائلیوں، کے روایتی قوانین اور مذہبی طریقوں میں مداخلت کا کوئی حق نہیں ہے۔
یہ اعلان ایک پریس کانفرنس میں کیا گیا جس سے اقلیتی گروپوں، قبائلی اور دلت برادریوں کے رہنماؤں نے خطاب کیا۔

اس سے قبل اقلیتی تنظیموں اور سماجی گروپوں نے وائی ایم سی اے دہلی میں منعقدہ مشترکہ میٹنگ میں حکومت کی متنازعہ تجاویز کو مسترد کرنے کا اجتماعی فیصلہ لیا۔
مذہبی اور کمیونٹی رہنماؤں نے واضح طور پر کہا کہ "یکساں سول کوڈ کا ایک راشٹرایک قانون کا نظریہ مختلف برادریوں اور گروہوں کے سماجی اور مذہبی معاملات میں مداخلت کی ایک نقصان دہ کوشش ہے۔”
بنیادی حقوق کے لیے خطرہ ہے۔
اقلیتی برادریوں اور دیگر گروپوں کے رہنماؤں نے متفقہ طور پر اعلان کیا کہ UCC "آرٹیکل 25، 26 اور 29 کے تحت آئین میں درج بنیادی حقوق، مذہبی اور ثقافتی تنوع اور تنوع میں اتحاد کے تصور کے لیے خطرہ ہے۔”
اگرچہ لا کمیشن آف انڈیا کا ابھی تک کوئی مسودہ سامنے نہیں آیا ہے، لیکن اقلیتی برادری کے رہنماؤں نے کہا کہ مجوزہ قانون "مذہبی اور ثقافتی گروہوں کی الگ شناخت” کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
انہوں نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا کہ یو سی سی ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی برادریوں کو دیے گئے ریزرویشن کو خطرہ میں ڈال دے گا-انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ یو سی سی کے نافذ ہونے کے بعد حکومت مساوات کی آڑ میں ریزرویشن کو ختم کر سکتی ہے
تمام اقلیتی برادری اور سماجی گروپ کے رہنماؤں نے متفقہ طور پر کہا کہ یو سی سی سے "ہندوستان کے نظریہ کو خطرہ لاحق ہے، جو کہ آئین میں درج ہے، جس کا مقصد منو سمرتی پر مبنی ‘ہندو راشٹر’ کے اپنے خوابیدہ پروجیکٹ کو قائم کرنا
میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے سکھ پرسنل لا بورڈ کے پروفیسر جوگندر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ امریکہ سے واپسی کے بعد بھوپال میں ایک سیاسی ریلی میں یو سی سی کا حوالہ دینے کا مقصد بی جے پی کے سیاسی فائدے کے لیے کمیونٹیز کو پولرائز کرنا ہے-
انہوں نے کہا کہ اقلیتیں مودی حکومت پر بھروسہ نہیں کرسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی رہنمااور سماجی گروپوں کے نمائندے یو سی سی کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے ملک کے مختلف حصوں کا دورہ کریں گے
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈکے نائب صدر سید سعادت اللہ حسینی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یو سی سی کا خیال ہی غلط تھا۔ انہوں نے کہا کہ جب پوری دنیا میں تنوع کا جشن منایا جا رہا ہےاور اسے تسلیم کیا جا رہا ہے ہندوستان میں مذہبی اور ثقافتی تنوع کے ساتھ ایک مشترکہ شہری قانون کی بالکل ضرورت نہیں تھی۔
بی اے ایم سی ای ایف کے رہنما وامن میشرام نے کہا کہ مودی حکومت سراسر سیاسی پولرائزیشن کے لیے یو سی سی کا استعمال کرنا چاہتی ہے۔
بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر ایس کیو آر الیاس نے کہا کہ جب 21 ویں لاء کمیشن نے واضح طور پر کہا تھا کہ یو سی سی کی نہ تو ضرورت ہے اور نہ ہی مطلوب، تو پھر حکومت نے اس معاملے کو دوبارہ کیوں اٹھایا۔ میٹنگ میں حصہ لینے والے قائدین میں قبائلی رہنما اور آسام کے لوک سبھا رکن اسمبلی نابا سرانیہ، جماعت اسلامی ہند کے نائب صدر محمد سلیم انجینئر، بورڈکے ایگزیکٹو ممبر کمال فاروقی وغیرہ شامل تھے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر