نئی دہلی: یکساں سول کوڈ پر ملک بھر میں جاری مباحثے کے درمیان آج پیر ۳؍ جولائی کو وزارت قانون کی پارلیمانی کمیٹی کی اہم میٹنگ ہوئی اس میں مختلف سیاسی پارٹیوں کے اراکین پارلیمنٹ کے علاوہ لاء کمیشن کے ممبر سکریٹری اور وزارت قانون کے اعلیٰ افسران شریک تھے۔ بی جے پی کے راجیہ سبھا رکن سشیل کمار مودی کی صدارت میں یہ میٹنگ ہوئی، اس میں لاء کمیشن ، حکومت ہند کے نمائندوں کو بلایا گیا تھا، میٹنگ میں یکساں سول کوڈ کیا ہے اور کتنا ضروری ہے اسے لے کر گفتگو ہوئی، کمیٹی کے اراکین نے اس پر سوال کھڑے کیے۔ اس میٹنگ میں اسٹینڈنگ کمیٹی کے صدر اور بی جے پی رکن پارلیمنٹ سشیل مودی، بہوجن سماج پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ملوک ناگر، شیوسینا ادھو ٹھاکرے کے رکن پارلیمنٹ سنجے رائوت، کانگریس کے رکن پارلیمنٹ وویک تنکھا، بی جے پی سے لوک سبھا ممبر رمیش پوکھریال، راجیہ سبھا رکن مہیش جیٹھ ملانی، ڈی ایم کے سمیت دیگر پارٹیوں کے لیڈران شامل تھے۔ ذرائع کے مطابق اس میٹنگ کے دوران پارلیمانی کمیٹی کے ممبران نے حکومت کی منشاء پر سوال کھڑے کیے، انہوں نے کہاکہ اس پر ابھی کمیٹی کوئی فیصلہ یا حکم جاری نہیں کررہی ہے، ابھی غوروخوض کرکے یہ جاننے کی کوشش ہورہی ہے کہ کیا کچھ چل رہا ہے؟ اسے دھیان میں رکھنا ہوگا کہ یہ صرف ایک فیملی لا نہیں بلکہ سماج کے ہر مذہب، ہر ذات وطبقات سے جڑا ہوا ہے۔ کمیٹی نے سکھ کمیونٹی کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ وہاں پر شادی کےلیے آنند میرج ایکٹ پر بھی اثر پڑے گا، انہوں نے کہاکہ اس پر اب تک ۱۹ لاکھ مشورے آئے ہیں، آدیواسی خاص طور پر شمال مشرق میں اس کا اثر نہیں پڑے یہ مشورے آئے ہیں۔ وہیں نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق کمیٹی پنیل میں اپوزیشن اراکین نے یکساں سول کوڈ پر لاکمیشن کی سفارشات کے وقت پر سوال اُٹھائے ہیں او راسے ہونے والے الیکشن سے جوڑا ہے۔ دریں اثناء لا کمیشن نے اب تک ۹ لاکھ مشوروں کی بنیاد پر یونیفارم سول کوڈ کا فریم ورک (بنیادی خاکہ) تیار کرلیا ہے۔اس میں جنسی مساوات پر سب سے زیادہ زور دیاجارہا ہے، پوجا، نماز اور شادی بیاہ کے طور طریقوں پر کوئی روک نہیں ہوگی، سبھی اپنے مذہب پر عمل پیرا ہوسکے گیں، بنیادی خاکے کے مطابق سبھی کو شادیاں رجسٹرڈ کرانی ہوگی لیکن قبائلیوں کو ضروری رعایت دی جائے گی، اس کے ساتھ ہی سبھی کو گود لینے کا حق دیاجائے گا، سرپرستی سے متعلق قانون کو آسان کیاجائے گا۔ بنیادی خاکے کے مطابق تعددازدواج پر پوری طرح سے پابندی عائد کردی جائے گی، اس کے علاوہ عدت اور حلالہ پر بھی پابندی ہوگی، اس کے ساتھ ہی مسلم خواتین کو نان ونفقے کے حقوق حاصل ہوں گے، وراثت میں لڑکی او رلڑکے دونوں کو برابر وراثت ملے گی، شوہر کی وفات کے بعد بیٹا نہ ہونے کی صورت میں مسلم خاتون کو جائیداد کا پورا حصہ ملے گا، طلاق کے ایک جیسے حقوق ہوں گے جو مرد کے لیے ہوگا وہی عورت کےلیے بھی ہوگا ۔ وہیں مشوروں کی بنیاد پر ان میں ترمیم بھی کی جائے گی۔
مجوزہ یکساں سول کوڈ کے اہم نکات
پوجا، نماز اور شادی بیاہ کے طور طریقوں پر کوئی روک نہیں ہوگی۔
سبھی کو شادیاں رجسٹرڈ کرانی ہوگی، قبائلیوں کو رعایت دی جائے گی۔
سبھی کو گود لینے کا حق دیاجائے گا، سرپرستی سے متعلق قانون کو آسان کیاجائے گا۔
تعددازدواج پر پوری طرح سے پابندی عائد کردی جائے گی،
عدت اور حلالہ پر بھی پابندی ہوگی، مسلم خواتین کو نان ونفقے کے حقوق حاصل ہوں گے
وراثت میں لڑکی او رلڑکے دونوں کو برابر حصہ ملے گا۔
شوہر کی وفات کے بعد بیٹا نہ ہونے کی صورت میں مسلم خاتون کو جائیداد کا پورا حصہ ملے گا۔
طلاق کے ایک جیسے حقوق ہوں گے جو مرد کے لیے ہوگا وہی عورت کےلیے بھی۔
0 Comments