Latest News

یونیفارم سول کوڈ پر پیچھے قدم نہیں کھینچے گی مودی سرکار، جائزہ کے لئے کرن رجیجو کی قیادت میں چار رکنی کمیٹی تشکیل۔

نئی دہلی: ملک میں ائندہ لوک سبھا الیکشن سے قبل یکساں سول کوڈ کا معاملہ زور شور سے اٹھایا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں وزیر اعظم مودی کے بیان کے بعد سے اس ایشو نے رفتار پکڑ لی ہے اور اس کی مخالفت اور حمایت کا سلسلہ ملک بھر میں شروع ہو گیا ہے۔ مسلم رہنماؤں کے ساتھ ساتھ دیگر قبائلی اور ملک کے کئی حصوں سے اس کی مخالفت کے باوجود ایسا معلوم ہو رہا ہے کہ فی الحال مودی سرکار اس پر پیچھے قدم کھینچنے کے موڑ میں نہیں ہے، جس کے سبب مودی حکومت نے چار وزیروں کی ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو یو سی سی کے تمام پہلوؤں پر غور کرے گی، ساتھ ہی اترا کھنڈ میں تیار کیے گئے یکسا سول کوڈ کے مسودے کے طرز پر ہی ملک بھر میں اس کے نفاذ کا راستہ ہموار کرنے کی کوشش کرے گی۔

جمعرات کی مرکزی حکومت نے یکساں سول سلسلے میں شمال مشرق کے کچھ وزرا کا ایک گروپ تشکیل دیا ہے، جس کی سربراہی کرن رجیجو کریں گے۔
اس جی او ایم کی سربراہی کرن ریججو کریں گے اور باقی ممبران اسمرتی ایرانی، جی کشن ریڈی اور ارجن رام میگھوال ہوں گے۔ یہ وزرا یکساں سول کوڈ سے متعلق مختلف مسائل پر غور و خوض کریں گے۔ کرن ریججو قبائلیوں سے متعلق مسائل پر، اسمرتی ایرانی خواتین کے حقوق سے متعلق مسائل پر، جی کشن ریڈی شمال مشرقی ریاستوں سے متعلق مسائل پر، جبکہ وزیر قانون ارجن رام میگھوال قانونی پہلوؤں پر غور کریں گے۔ ان وزرا نے اس سلسلے میں شمال مشرق کے کچھ وزرائے اعلی سے بھی بات چیت کی ہے۔ یکساں سول کوڈ پر آگے بڑھنے کی سمت میں مرکزی حکومت کی طرف سے یہ پہلا سنجیدہ قدم ہے۔ 

غور طلب ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے خطاب کے دوران کہا تھا کہ ہندوستان کے مسلمانوں کو سمجھنا ہوگا کہ کون سی سیاسی جماعتیں کام کر رہی ہیں۔ اگر ایک گھر میں ایک رکن کے لیے ایک اور دوسرے کے لیے دوسرا قانون ہو تو کیا گھر چل سکے گا؟ تو ایسے دو نظام کے ساتھ ملک کیسے چلے گا؟۔

سمیر چودھری۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر