Latest News

اسلامی قوانین کی حفاظت کے لیے جدوجہد کرنا دینی اور شرعی فریضہ، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے اجلاس میں کئی اہم تجاویز منظور۔

نئی دہلی: پریس ریلیز۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا اہم اجلاس حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب (صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ) کی صدارت میں آن لائن بذریعہ زوم منعقد ہوا جس میں ملک کے مختلف حصوں سے ارکان بورڈ نے شرکت کی، یہ اجلاس یونیفارم سول کوڈ پر غورو خوض اور بورڈ کی جانب سے بنائی گئی حکمت عملی کو زمینی سطح پر اتارنے کے طریقہ کار پر روشنی ڈالنے کے لیے منعقد کیا گیا تھا، افتتاحی کلمات پیش کرتے ہوئے بورڈ کے سکریٹری مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب نے کہاکہ ملک کو قانون کی یکسانیت کی نہیں امن و انصاف اور اتحاد وسالمیت کی ضرورت ہے یکساں سول کوڈ بے وقت کی راگنی ہے، اس اہم اجلاس میں صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب نےنے چشم کشا، فکرانگیز اور بصیرت افروز خطاب فرمایا، جس میں انہوں نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ایمانی کردار کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بتایا کہ مشکل اور نازک حالات میں ایمانی غیرت اور دینی حمیت کیساتھ جینا ایک مسلمان کی پہچان ہے اور قوانین شریعت کی حفاظت کے لیے جدوجہد کرنا ہر صاحب ایمان کا دینی اور شرعی فریضہ ہے۔ انہوں نے مزید یہ کہا کہ یونیفارم سول کوڈ ہندوستان جیسے کثیر مذہب اور تہذیب والے ملک کے لیے کسی بھی طرح قابل عمل اور قابل قبول نہیں ہے۔ لہٰذاقوانین شریعت کی حفاظت کے لیے ہمیں آگے آنا چاہیے اور ابھی کے مرحلے میں عوامی احتجاج اور سڑکوں پر نکلنے کی بجائے لا کمیشن آف انڈیا کو زیادہ سے زیادہ ای میل کے ذریعہ اپنی رائے بھیجنی چاہیے۔ صدر محترم کے علاوہ بورڈ کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا محمد فضل الرحیم مجددی صاحب نے یونیفارم سول کوڈ کے نقصان دہ پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے ارکان بورڈ سے یہ کہا کہ اس وقت ہر قسم کی جذباتیت سے بچتے ہوئے منظم جدوجہد کی ضرورت ہے اور اس مسئلے کے سلسلے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے علماء ائمہ اور خطباء کا کردار بہت اہم ہے، اس کے بعد بورڈ مختلف ارکان نے اس سلسلے اپنی رائے اور تجویز پیش کی، جس کی روشنی میں مندرجہ ذیل تجویز منظور کی گئی:
 ’’حالیہ دنوں میں ہمارے ملک میں یکساں سول کوڈ کو نافذ کرنے کے لیے اقدامات تیزکر دیئے گئے ہیں اور الگ الگ مذاہب اور تہذیبوں کے اس ملک کو یونیفارم سول کوڈ کے ذریعہ مذہبی اور تہذیبی آزادی سے محروم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اسی سلسلے میں لا کمیشن آف انڈیا نے ملک کے شہریوں سے یکساں سول کوڈ کے بارے میں رائےمانگی ہے۔ہمیں اس سلسلے میں بڑے پیمانے پر   ای میل کے ذریعہ لا کمیشن آف انڈیا کو جواب بھیجناچاہئے اوریکساں سول کوڈ کی مخالفت کرنی چاہیے، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اس سلسلے میں ایک پورا سسٹم بنایا ہےجس کے ذریعہ آسانی سے ای میل کیاجا سکے اورزیادہ سے زیادہ لوگ یکساں سول کوڈ کی مخالفت میں جواب درج کراسکیں۔ یہ بات بھی واضح رہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے ملک کے حالات کے پیش نظریہ فیصلہ کیا ہے کہ ابھی ہم لوگوں کو یکساں سول کوڈ کے سلسلے میں صرف اپنا جواب داخل کرنے اور اس کی مخالفت تک محدود رہنا چاہیے۔ یہ مرحلہ عوامی احتجاج یا سڑکوں پر نکلنے کا نہیں ہے۔ ملک کے موجودہ کا یہ تقاضا ہے کہ ہم ہوش و حواس کے ساتھ ہمت و حکمت پر مبنی طریقہ کار اختیار کریں اور وہ راہ اپنائیں جس سے ملت اسلامیہ کو کوئی ضرر یا نقصان نہ ہو، ابھی کا مرحلہ اپنی رائے کے اظہار اور لا کمیشن آف انڈیا کو جواب دینے کا ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اس سلسلے میں ایک لنک بھی تیار کی ہے اور QR کوڈ بھی بنایا ہے۔ یہ لنک اور QR کوڈ بڑے پیمانے پر سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے عام کیا جاچکا ہے۔ تمام لوگوں کو اس لنک یاQR کوڈ کو استعمال کرکے ای میل کے ذریعہ اپنی رائے ضرور دینی چاہئے، بورڈ کی جانب سے اس جمعہ اور آئندہ آنے والے جمعہ کے لیے خطاب جمعہ بھی جاری کیا جائے گا، تمام ائمہ اور خطباء سے گذارش ہے کہ وہ اس کی روشنی میں خطاب کریں اور لوگوں تک بورڈ کا پیغام پہنچائیں۔ اسی طرح ایسے تمام افراد جو سوشل میڈیا پر زیادہ فعال ہیں وہ اپنے اپنے سوشل سائٹس کے ذریعہ QR کوڈ اور لنک کو عام کرنے کی ذمہ داری قبول کریں۔‘‘
 بورڈ کا اجلاس آن لائن بذریعہ زوم منعقد ہوا جس کا آغاز حافظ محمد سعدین کی تلاوت سے ہوا اور نظامت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب (سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ) نےکی ۔ 10:30 بجے سے شروع ہونے والا یہ اجلاس 2:00 بجے مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی صاحب(رکن عاملہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ) کی دعا پر اختتام پذیر ہوا۔

سمیر چودھری۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر