بیت المقدس: الجزیرہ نے فلسطین کی وزارت صحت کے حوالے سے بتایا ہے کہ قدس کی غاصب اور جابر صیہونی حکومت نے جنین کیمپ پر ۹میزائل داغے جس کے نتیجے میں اب تک ۸فلسطینی شہید اور ۵۰ زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں سے ۱۰کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ ۱۵ فلسطینیوں کو صیہونی دہشتگردوں نے گرفتار بھی کیا ہے۔فلسطینی ذرائع کے مطابق کہ رملہ میں پیش آئے ایک اور واقعے میں اسرائیلی فوج نے ۲۱ سالہ فلسطینی کو شہید کر دیا ہے۔فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس جارحیت میں جنین میں واقع مسجد "محمود طوالبه" پر بھی بمباری کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق جنین پر جاری جارحیت میں ایک ہزار صیہونی فوجی شامل ہیں۔ فلسطینیوں نے اپنی ایک جوابی کاروائی کے دوران اسرائیل کےدوکواڈ کاپٹر کا شکار کیا ہے۔دریں اثناء فلسطینی مزاحمتی دھڑوں کےجوائنٹ کنٹرول روم نے تمام میدانوں میں مزاحمتی کارکنوں سے مطالبہ کیا کہ اگر قابض فوج اپنے جرائم کو جاری رکھنے اور اپنی جارحیت پر ڈٹے رہنے کا فیصلہ کرے گی تو جنین کیمپ پر صیہونی جارحیت کا جواب دینے کے لیے تیار رہیں۔ جوائنٹ کنٹرول روم کی طرف سے جاری ایک بیان میں غرب اردن کے شمالی شہر جنین میں قابض صہیونی فوج کی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ قتل وغارت گری اور خون خرابے کا گھناؤنا کھیل زیادہ دیر نہیں چلے گا۔ مزاحمتی قوتیں شہداء جنین کا بدلہ لینے کے لیے پرعزم ہیں اور دشمن کو منہ توڑ جواب دیں گے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی قوتیں دشمن کا ہر محاذ پر مقابلہ کرنے اور اس کی جارحیت کو ناکام بنانے کےلیے تیار ہیں۔ بیان میں فلسطینی جماعتوں نے جنین کے عوام سے اپیل کی کہ وہ دشمن کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے مزاحمت کاروں کا ساتھ گزشتہ ہفتے اسرائیلی آباد کاروں پر ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں چار اسرائیلیوں کی ہلاکت کے بعد حکومت پر ایسے حملوں کا سخت جواب دینے کے لیے دباؤ اور بڑھ گیا تھا۔اسرائیلی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل رچرڈ ہَیشٹ نے بتایا کہ فضائی حملوں کا آغاز علی الصبح ایک بجے کے فوراً بعد کیا گیا۔ اس دوران اس عمارت کو نشانہ بنایا گیا، جہاں سے جنگجو حملوں کی منصوبہ بندی کرتے تھے۔ اس نے کہا کہ اس کارروائی کا مقصد اس عمارت کو تباہ کرنا اور وہاں ہتھیاروں کو ناکارہ بنانا تھا۔فوجی ترجمان نے کہا کہ اس پر قبضہ کرنا ہمارا مقصد نہیں ہے۔ ہم مخصوص اہداف کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں۔‘‘ اس نے بتایا کہ اس کارروائی میں تقریباً دو ہزار فوجی حصہ لے رہے ہیں اور فوج نے زمینی فورسز کے لیے راستہ صاف کرنے کے خاطر ڈرونز کے ساتھ متعدد حملے کیے۔گو کہ اسرائیل مغربی کنارے کے علاقے پر حالیہ ہفتوں کے دوران اکا دکا فوجی حملے کرتا رہا ہے، تاہم ہَیشٹ نے کہا کہ پیر کے روز جو حملے کیے گئے، وہ سن ۲۰۰۶میں فلسطینی انتفاضہ کے بعد سے دیکھنے کو نہیں ملے تھے۔اسرائیل نے حالانکہ کہا کہ اہداف کو نشانہ بنا کر حملے کیے جا رہے ہیں لیکن فلسطینی سوشل میڈیا پر جاری کی جانے والی ویڈیوز میں ہجوم والے علاقے سے دھوئیں کے بادل اٹھتے دکھائی دے رہے ہیں۔ دیگر ویڈیوز میں زخمیوں کو اسٹریچرز پر لاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق فوج نے کیمپ کو جانے والی سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں، فوجی مکانات اور عمارتوں میں داخل ہو گئے ہیں اور چھتوں پر بھی اسنائپر پوزیشنیں لیے ہوئے ہیں۔ایجنسی کے مطابق فوج نے بڑے علاقے کی بجلی کاٹ دی ہے اور اس کے بلڈوزروں نے کئی مکانات بھی منہدم کر دیے ہیں۔
0 Comments