نئی دہلی: مسلم پرسنل لا، جس کی اساس شریعت اپلیکیشن ایکٹ ۱۹۳۷ء ہے، اس سے ہمارے ملک میں مسلمانوں کی مذہبی شناخت متعلق ہے، ان میں سے بیشتر احکام قرآن مجید کی صریح آیات اور معتبر احادیث سے ثابت ہیں، اسی لیے ان پر امت کا اجماع و اتفاق ہے۔ اس لیے ملت اسلامیہ ہند کا حکومت ہند سے متفقہ مطالبہ ہے کہ وہ مسلم پرسنل لا کو متاثر کرنے والا قانون یونیفارم سول کوڈ لانے کا ارادہ ترک کر دے اور دستور کے بنیادی حقوق کے تحت ملک کے تمام لوگوں کو اپنے مذہب پر عمل کرنے کی جو آزادی دی گئی ہے، اس کا احترام کرے۔ مسلمانوں سے اپیل کی جاتی ہے کہ بائیسویں لاکمیشن آف انڈیا نے یونیفارم سول کوڈ کے سلسلہ میں ملک کے شہریوں سے جو رائے طلب کی ہے اس کا ضرور جواب دیں۔ اپنے جواب میں یہ واضح کریں کہ ہمیں یونیفارم سول کوڈ قطعا قبول نہیں ہے۔ کوشش کریں کہ ۱۴؍ جولائی سے پہلے ہر تنظیم اپنی تنظیم کی طرف سے اور ہر شخص اپنی انفرادی حیثیت سے لا کمیشن تک ای میل یا کسی اور ذریعہ سے اپنا جواب پہنچا دے۔
جاری، منجانب:
مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ
مولانا کا کا سعید احمد عمری نائب صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ
مولانا سید ارشد مدنی نائب صدر بورڈ ( صدر جمعیتہ علماء ہند )
پروفیسر ڈاکٹر سید علی محمد نقوی نائب صدر بورڈ
مولانا ڈاکٹر سید شاہ خسرو حسینی جناب سید سعادت اللہ حسینی
نائب صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نائب صدر بورڈ (امیر جماعت اسلامی ہند )
مولا نا محمد فضل الرحیم مجددی جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ
مولانا سید محمود اسعد مدنی صدر جمعیتہ علماء بند
مولا نا مفتی ابوالقاسم نعمانی مہتم دارالعلوم دیوبند
مولا نا اصغر علی بن امام مہدی سلفی امیر جمعیت اہل حدیث
مولانا سید مسعود حسین مجتهدی
مولاناسید احمد ولی فیصل رحمانی امیر شریعت بہار، اڑیسہ و جھار کھنڈ
مولانا صغیر احمد رشادی امیر شریعت کرناٹک
مولا نا محمد یوسف علی امیر شریعت آسام و مشرقی بند
ضیاء الدین نیر صدر کل ہند مجلس تعمیر ملت ، حیدر آباد
پروفیسر علی کئی مصلیار جامعة الثقالة السنية
مولا نا حکیم محمد عبد الله مغیثی صدر آل انڈیا ملی کونسل
مولاناسید بلال عبد الحی حسنی ندوی
مولا نا محمد سفیان قاسمی مهتمم دارالعلوم وقف دیوبند
مولاناسیدمحمد مشاہد الحسنی مظاہری ناظم جامعہ مظاہر علوم سہارنپور
مولانا مفتی احمد خانپوری گجرات۔
رپورٹ: سمیر چودھری۔
0 Comments