نئی دہلی: اپوزیشن جماعتوں نے منی پور میں جاری تشدد پر پارلیمنٹ میں ترجیحی اور تفصیلی بحث کا مطالبہ کیا اور نعرے بازی کی۔ جس کے بعد پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں راجیہ سبھا اور لوک سبھا کی کارروائی جمعہ کی صبح 11 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔
کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ منی پور جل رہا ہے، خواتین کی عصمت دری ہو رہی ہے، انہیں برہنہ کر کے گھمایا دیا جا رہا ہے اور خوفناک تشدد ہو رہا ہے لیکن وزیراعظم اتنے دنوں سے خاموش ہیں۔ اتنے غصے کے بعد آج انہوں نے پارلیمنٹ کے باہر بیان دیا۔ کھڑگے کا کہنا تھا ’’ہم منی پور پر تفصیلی بحث چاہتے ہیں اور پی ایم مودی کو ایوان میں اس پر تفصیلی بیان دینا چاہیے۔ ہم منی پور کے وزیر اعلیٰ کے فوری استعفیٰ اور صدر راج نافذ کرنے کا بھی مطالبہ کرتے ہیں۔
دراصل، اپوزیشن پارلیمنٹ کے قاعدہ 267 کے تحت منی پور معاملے پر بحث کا مطالبہ کر رہی تھی۔ منی پور معاملے پر پہلے راجیہ سبھا کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔ راجیہ سبھا کی کارروائی 12 بجے شروع ہوئی تو اسی معاملے پر دوبارہ ہنگامہ شروع ہو گیا جس کے بعد ایوان کی کارروائی 2 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔ راجیہ سبھا کی کارروائی 2 بجے شروع ہونے کے کچھ دیر بعد ہی ہنگامہ آرائی کی وجہ سے ایوان کو جمعہ تک کے لیے ملتوی کرنا پڑا۔
ایوان میں زیادہ تر اپوزیشن جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ اپنی نشستوں سے کھڑے ہو گئے اور ‘منی پور-منی پور’ کے نعرے لگانے لگے۔ اپوزیشن نے کہا کہ منی پور تشدد پر راجیہ سبھا میں قاعدہ 267 کے تحت دیگر تمام کاموں کو ملتوی کر کے بحث کی جانی چاہئے۔ اپوزیشن کے ارکان نے وزیراعظم سے منی پور تشدد پر بیان دینے کا مطالبہ بھی کیا۔ حکومت اور چیئرمین نے منی پور کے معاملے پر مختصر بات چیت پر اتفاق کیا لیکن اپوزیشن نے ایوان میں منی پور کے معاملے پر وزیر اعظم کے بیان اور اس موضوع پر تفصیلی بحث کا مطالبہ کیا۔
منی پور واقعے کے ذمہ داروں کو بخشا نہیں جائے گا: مودی۔
نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے منی پور کے واقعہ پر گہرا دکھ ظاہر کرتے ہوئے اپوزیشن کے سوالوں کے درمیان اس واقعہ پر سخت موقف اختیار کیا اور کہا کہ منی پور میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ مہذب معاشرے کے لئے شرمناک ہے اس لیے ان واقعات کے ذمہ داروں کو معاف نہیں کیا جائے گا۔
وزیر اعظم مودی نے مانسون اجلاس کے آغاز سے عین قبل آج نامہ نگاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ‘میں جمہوریت کے مندر میں کھڑا ہوں اور منی پور میں جو واقعہ سامنے آیا ہے وہ کسی بھی مہذب معاشرے کے لیے شرمناک ہے۔ یہ گناہ کرنے والے کون ہیں، کتنے ہیں، یہ اپنی جگہ ہے، لیکن اس کی وجہ سے ملک کے 140 کروڑ لوگوں کو شرمندگی محسوس کرنی پڑ رہی ہے، ان واقعات کے ذمہ داروں کو بخشا نہیں جائے گا۔
ریاستی حکومتوں سے اس طرح کے واقعات کو روکنے اور خاص طور پر خواتین کے خلاف جرائم پر سخت موقف اختیار کرنے کی اپیل کرتے ہوئے، انہوں نے کہا، "میں تمام وزرائے اعلیٰ سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اپنی ریاستوں میں امن و امان کو مضبوط بنائیں اور خاص طور پر خواتین کے تحفظ کے لیے سخت اقدامات کریں۔ سیاست سے اٹھ کر خواتین کا احترام کیا جانا چاہیے۔ میں ہم وطنوں کو یقین دلاتا ہوں کہ خواتین کے احترام کے لیے تمام اقدامات اٹھائے جائیں گے اور منی پور کی بیٹیوں کے ساتھ جو ہوا وہ قطعی معاف نہیں کیا جائے گا۔
قبل ازیں انہوں نے اپوزیشن جماعتوں پر پارلیمنٹ کو چلانے میں تعاون کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ "یہ ساون کا مقدس مہینہ ہے اور جمہوریت کے مندر میں نیک کام کرنے کے لیے اس سے بہتر کوئی موقع نہیں ہو سکتا، مجھے یقین ہے کہ تمام معزز اراکین پارلیمنٹ اس اجلاس کو عوامی مفاد میں استعمال کریں گے اور پارلیمنٹ کی جو ذمہ داری ہے انہیں پورا کیا جائے گا”۔
0 Comments