بنگلورو : کرناٹک کے بنگلورو میں پیر کو اپوزیشن پارٹیوں کی پہلی میٹنگ ہوئی جسے کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے کامیاب قرار دیا ہے۔ بنگلورو کے ’تاج ویسٹ اینڈ ہوٹل‘ میں منعقد عشائیہ میں آج بی جے پی اتحاد کے خلاف کھڑی تقریباً سبھی پارٹیوں کے سرکردہ لیڈران دکھائی دیے۔ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے، کانگریس پارلیمانی پارٹی کی چیئرپرسن سونیا گاندھی اور کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی صبح ہی بنگلورو پہنچ گئے تھے اور شام تک اپوزیشن لیڈران کا بنگلورو پہنچنا جاری رہا۔
بنگلورو میں میٹنگ کے دوران کھڑگے، سونیا اور راہل کے علاوہ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی، بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار، کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا، تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن، جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین، دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال، پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان، یو پی کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو، مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے اور سیتا رام یچوری جیسے سرکردہ لیڈران نے شرکت کی۔ ان کے علاوہ عشائیہ میٹنگ میں عآپ رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ، بہار کے سابق وزیر اعلیٰ لالو پرساد، بہار کے نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو وغیرہ بھی شامل ہوئے۔
میٹنگ ختم ہونے کے بعد کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے ایک ٹوئٹ کیا جس میں آج کی ملاقات کو مثبت قرار دیا۔ انھوں نے میٹنگ کی کچھ تصویریں شیئر کرتے ہوئے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’اچھی شروعات کا مطلب ہے نصف کام ہو گیا۔ یکساں نظریات والی اپوزیشن پارٹیاں سماجی انصاف، مجموعی ترقی اور قومی فلاح کے ایجنڈے کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کریں گی۔ اس ٹوئٹ میں ملکارجن کھڑگے آگے لکھتے ہیں کہ ’’ہم ہندوستان کے لوگوں کو نفرت، تخریب کاری، معاشی نابرابری اور لوٹ کی تاناشاہ اور عوام مخالف سیاست سے پاک کرنا چاہتے ہیں۔ ہم ایسا ہندوستان چاہتے ہیں جو انصاف، آزادی، برابری اور بھائی چارہ کے آئینی اصولوں کے ذریعہ چلے۔ ہم ایسا ہندوستان چاہتے ہیں جو سب سے کمزور شخص کو امید اور بھروسہ دے۔ اس ہندوستان کے لیے ہم متحد ہیں۔
اپوزیشن پارٹیوں کی میٹنگ کے درمیان بی جے پی نے بھی این ڈی اے کو مضبوط کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ اس تعلق سے کانگریس لیڈر جئے رام رمیش نے جوابی حملہ کیا ہے۔ جئے رام رمیش نے اس سلسلے میں اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’این ڈی اے گزشتہ کئی سالوں سے صرف دکھاوا بن کر رہ گیا تھا، اب اسے دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ 26 اپوزیشن پارٹیوں کے ایک ساتھ آنے کا سیدھا اثر ہے۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’23 جون کو پٹنہ میں کامیاب میٹنگ ہوئی تھی۔ بنگلورو میں میٹنگ میں مزید پارٹیاں حصہ لے رہی ہیں، اس سے گھبرا کر بی جے پی نے این ڈی اے کو مضبوط کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔
0 Comments