نوح میں پھیلے تشدد کی وجہ سے ہریانہ میں کئی مقامات پر کشیدگی پھیل گئی۔ اب یہ معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچ گیا ہے۔ اس معاملے کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران جسٹس کھنہ نے پوچھا کہ اصل معاملہ کیا ہے؟ جس پر درخواست گزار کے وکیل سی یو سنگھ نے کہا کہ یہ ایک کمیونٹی کے خلاف نفرت انگیز تقریر ہے۔ ریلیاں نکالی جا رہی ہیں اور تقریریں ہو رہی ہیں۔ سپریم کورٹ نے حکومت سے کہا کہ وہ نفرت انگیز تقاریر سے متعلق سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل کرے۔ ہم جمعہ کو سنیں گے۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے حکومت کو خبردار کیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ تشدد یا نفرت انگیز تقریر نہ ہو۔ فوری حفاظتی اقدامات کئے جائیں۔ حساس علاقوں میں اضافی احتیاطی تدابیر کے ساتھ ساتھ پولیس کی اضافی نفری بھی تعینات کی جائے اور سی سی ٹی وی اور ویڈیو گرافی کی جائے۔
نوح کیس میں سی جے آئی کے سامنے جلد سماعت کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ جس پر سی جے آئی ڈی وائی چندر چوڑ نے کہا کہ رجسٹرار کو فوراً میل کریں، ہم فوری طور پر کیس کی سماعت کا حکم دیں گے۔ ایڈوکیٹ سی یو سنگھ نے کہا کہ وہاں کی صورتحال بہت سنگین ہے۔ دہلی این سی آر میں 23 ریلیاں ہو رہی ہیں، جلد سماعت کی ضرورت ہے اور پڑوسی ریاست میں تشدد ہوا ہے۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ اس میں کوئی تنازعہ نہیں ہو سکتا کہ نفرت انگیز تقاریر سے ماحول خراب ہوا۔ قانون کی حکمرانی برقرار رکھنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں۔ اب اس معاملے کی اگلی سماعت 4 اگست کو ہوگی۔ نوح میں پھوٹنے والا فرقہ وارانہ تشدد ریاست کے کئی حصوں بشمول گروگرام تک پھیل چکا ہے۔
0 Comments