ممبئی: کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے آج یہاں صنعتکار گوتم اڈانی کے ذریعے مبینہ طور پر کیے گئے اقتصادی بدعنوانیوں کی مشترکہ جوائن پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے تفتیش کرنے کا مطالبہ کیا اور الزام عائد کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو صنعت کار کی پشت پناہی حاصل ہے۔ ممبئی میں اپوزیشن پارٹیوں کی جانب سے منعقدہ اجلاس میں شرکت کرنے آئے راہل گاندھی نے عالمی شہرت یافتہ تین اخباروں کے تراشے اخبار نویسوں کے روبرو پیش کئے اور کہاکہ ایک ایسے وقت جب ہمارے ملک کو جی 20 میزبانی کا شرف حاصل ہوا ہے اور دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کی ملک پر نظریں جمی ہوئی ہیں اس وقت ان اخبارات میں صنعتکار اڈانی کے خلاف جامع ثبوت کے ساتھ ایسے الزامات عائد کئے گئے ہیں جس میں انکی جانب سے کی گئی اقتصادی بدعنوانیوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔کانگریس لیڈر نے کہا کہ اخبار کے مطابق اڈانی کی کمپنی میں ایک بلین ڈالر کا سرمایہ ہندوستان کے باہر منتقل کیا تھا اور پھر اسے اڈانی کے دو غیر ملکی شراکت دار ناصر علی شعبان علی اور چن چانگ لنگ کی معرفت سے دوبارہ ہی ہندوستان میں منتقل کیا گیا نیز جسکے رو سے اڈانی کے شیر کی قیمتوں میں اضافہ ہوا اور اس اضافی رقم سے صنعتکار اڈانی کی کمپنی نے ملک کے مختلف اثاثوں کو خریدنے کا کام کیا ہے جس میں مختلف ایئرپورٹ ،بندرگاہیں،سیمنٹ فیکٹریاں،ممبئی کے جھگی جھوپڑی دھراوی کی باز آباد کاری بھی شامل ہے۔راہل گاندھی نے مزید کہا کہ سے بی نامی سرکاری ادارے میں اڈانی کے کمپنی کے شیر کی قیمتوں میں میں اضافے کیے جانے کی تفتیش کی تھی لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ جس شخص کی سربراہی میں یہ تفتیشی کام کیا گیا تھا اس شخص نے اڈانی کو باعزت بری کرتے ہوئی کلین چیٹ دیا تھا نیز اس افسر کو تحفے میں اڈانی نے اپنی ہی کمپنی میں ڈائیرکٹر کے عہدے پر فائز کردیا۔راہل گاندھی نے مزید کہا کہ اڈانی کو وزیر اعظم کی سرپرستی حاصل ہے اسی لیے مرکز کی کسی بھی تفتیشی ایجنسی بشمول سی بی آئی ای ڈی و دیگر ایجنسیاں کارروائی کرنے سے ہچکچاہٹ محسوس کرتی ہیں۔۔۔راہل گاندھی نے کہا کہ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی ذریعے اس معاملے کی تفتیش کی جائیگی تو عوام کے سامنے سچ ظاہر ہو جائیگا۔۔۔اُنہوں نے اڈانی اور وزیر اعظم کے رشتوں کو لیکر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان رشتوں کو لیکر غیر ملکی کمپنیاں اب ہندوستان میں سرمایہ کاری سے ہچکچاہٹ محسوس کریں گی۔
0 Comments