Latest News

لوگوں کے ایمان وعقیدہ کا تحفظ ہمارا اولین فریضہ ہے: مولانا محمود مدنی، ہر بستی میں مکاتب دینیہ ضروری: مفتی سلمان منصور پوری، کانپور میں منعقد جمعیۃ علما ہند کے مذاکراتی اجلاس میں کثیر تعداد میں ارباب مدارس کی شرکت۔

کانپور: دینی تعلیمی بورڈ جمعیۃ علماء ہند کی جانب زون نمبر 4 (مشرقی یوپی، وسطی یوپی، بہار و جھارکھنڈ) کے منتخب 22 اضلاع کے ذمہ داران مدارس کا اہم مذاکراتی اجلاس جاجمؤ میں واقع کلارک ان ہوٹل میں جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے مولانا مدنی نے کہا کہ ہمارا اس بات پر تو اتفاق ہے کہ بچے اور بچیوں کو جو دین سکھاناچاہئیے وہ ہم نہیں کرپارہے ہیں،جو لوگ مدرسہ چلارہے ہیں،یامکتب چلارہے ہیں ہم سب یہ جان لیں کہ ہمارااصل مقصد عقیدہ اور ایمان کا تحفظ ہے،دینی تعلیمی بورڈ جمعیۃ علمائے ہند کی جانب سے چلائی جارہی تحریک منظم مکاتب،قیام واستحکام پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا:کام کیجئے اور آج سے کام کرنے کا عزم کیجئے،آپ جو بھی نصاب رکھنا چاہتے ہیں رکھئے،بینر بھی،آپ کا ہو،ٓپ کے مدرسہ کی جانب سے ہو،کوئی حرج نہیں،لیکن خود کفیل مکاتب کا قیام ضروری ہے۔ یہ بات ہمارے ذہن میں رہے کہ مقصد دینی تعلیمی بورڈ نہیں ہے، مقصد مسلمانوں کا ایمان اور اس کا تحفظ ہے۔ بس کام کام کرنے کا عزم کرلیجئے، کہ سو فیصد نو نہالوں کو ہم دین سے جوڑیں گے، دینی تعلیمی بورڈ جمعیۃ علماء ہند نے آنے والی نسلوں کے عقیدہ اور ایمان کے تحفظ کیلئے ہر ہر گاؤں میں خود کفیل مکاتب دینیہ کے قیام کا فیصلہ لیا ہے، مگر اس کا طریقہ کیاہو؟ اس کے نظام، ودیگر مسائل پر غور وفکر کرنے اور مضبوطی کے ساتھ اس پر اہم فیصلہ لینے کیلئے یہ اجلاس منعقد کیا گیا ہے۔ مولانا نے کہا کہ لوگوں کے ایمان اور عقیدے کے تحفظ کی محنت کرنا ہم کارکنان جمعیۃ کا اولین فریضہ ہونا چاہئے۔
جمعیۃ علماء ہند کے ناظم عمومی مولانا حکیم الدین صاحب قاسمی نے مذاکراتی اجلاس کے اغراض ومقاصد کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ جمعیۃ علما ئے ہند کا ایک تاریخی کردار ہے جو سو سال سے زائد مدت پر مشتمل ہے، یہاں سے مختلف تحریکیں چلیں، اور ان میں جمعیۃ علما ہند کو کامیابی بھی ملی، ابھی گذشتہ دنوں بھوپال کی میٹنگ میں جمعیۃ علما ہندکو پانچ زون میں تقسیم کیا گیا تھا، آج یہ مذاکراتی اجلاس زون نمبر (۴) کا ہے، انہوں نے کہا، آج ہمارا بچہ جوان ہورہاہے، لیکن وہ بد عقیدگی کی سوچ کی طرف آگے بڑھ رہاہے، وہ امور جو عقیدہ کیلئے لازم اور ضروری ہیں، ہمارے نوجوان اس بارے میں شک میں مبتلا ہیں، آج حالت یہ ہے کہ جمعہ کا دن ہے، لوگ جمعہ میں مصروف ہیں، اور ہمارے نوجوان بچے اور بچیاں کہیں اور وقت گذاری کر رہی ہیں، ارباب مدارس کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ حضرت فدائے ملت نے رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ دارالعلوم دیوبند میں یہ بات رکھی تھی کہ تمام مدارس اپنے بجٹ کا دس فیصدی مکاتب پر خرچ کریں، اب یہ وقت آگیا ہے۔

دینی تعلیمی بورڈ جمعیۃ علماء ہند کے ناظم عمومی، اور دارالعلوم دیوبند کے استاذ حدیث جناب مولانا مفتی سید محمد سلمان منصور پوری نے بھی اہم خطاب فرمایا، انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمارے دل میں کام کا جذبہ ہونا چاہئے، اور یہ عزم ہونا چاہئے کہ کوئی بستی مکاتب دینیہ سے خالی نہ رہے، مکاتب منظم ہو، خود کفیل ہو، تعلیم کے ساتھ تربیت کا انداز ہو، مولانا نے مزید کہا کہ یہ دین خالص خدائی دین ہے، اس کی باتیں من گھڑت نہیں ہیں، بلکہ اللہ رب العزت کی طرف سے ہیں، دینی تعلیمی بورڈ کی جانب سے جو مسلسل کو ششیں کی جارہی ہیں، مقصد یہ ہے کہ امت کا ایمان محفوظ رہے، اور نسلیں ایمان پر ثابت قدم رہیں، ہم اپنے بچوں کی، آنے والی نسلوں کی ایسی تربیت کریں کہ وہ ہر حالت میں یہ ثابت کریں کہ وہ ایمان والے ہیں۔

بزرگ عالم مولانا شاہ افضال الرحمن قاسمی نے کہا کہ اپنی ذات سے کام کی شروعات کریں، اہل اللہ سے اپنا تعلق جوڑیں، پھر دیکھیں کام میں کتنی برکت نظر آئے گی۔ مولانا نے مدارس و مکاتب کے ماحول پر بھی توجہ دلائی۔

دینی تعلیمی بورڈ جمعیۃ علماء ہند کے معاون ناظم عمومی جناب مولانا مفتی عفان منصور پوری نے کہا کہ عمر کے اعتبار سے تین حصوں میں انسانوں کو بانٹا جاسکتاہے، پچاس سال سے زائد، ۵۲ سال سے ۰۵ سال، اور ۵۲ سال سے کم۔ سب سے پہلا طبقہ وہ ہے جس کی ہڈیاں کمزور ہوگئی ہیں، اب ان سے کسی انقلابی تبدیلی کی توقع نہیں ہے، دوسراطبقہ وہ ہے جس میں کئی طرح کی مصروفیات ہیں معاش، ملازمت، بچوں کے جھمیلے ودیگر مصروفیات انہیں گھیر لیتی ہیں، اس طبقہ کے افراد پر محنت کی جائے تو تبدیلی ممکن ہے، لیکن بہت زیادہ توقع نہیں ہے، آخری طبقہ وہ ہے جو خالی الذہن ہوتاہے اس پر محنت کی ضرورت ہے اور اسی طبقہ سے انقلابی تبدیلی کی توقع کی جاسکتی ہے،ہم گنہگار ہیں، ہمارے عمل تو ویسے ہی ہیں، ایک مومن کے پاس بہترین سرمایہ صحیح عقیدہ اور ایمان ہی ہے، اس کیلئے ضروری ہے کہ ایک ایک محلہ متعین کریں، دینی تعلیمی بورڈ کی جانب سے سروے فارم موجود ہے، سروے کیجئے اور پھر مکاتب کے ذریعہ محنت شروع کیجئے، اس کے بغیر ارتداد کی آندھی کو آپ روک نہیں سکتے ہیں۔

میزبانی کا فریضہ انجام دے رہے جمعیۃ علماء اترپردیش کے نائب صدر مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی نے اجلاس کی نظامت کرتے ہوئے کہا کہ اسلام، شعائر اسلام اور مسلمانوں کے ایمان کا تحفظ جمعیۃ علماء ہند کے بنیادی مقاصد میں سے ہے، تاریخ اس بات پر شاہد ہے کہ روز اول سے لیکر آج اکابر جمعیۃ کے اندر امت کا درد اور کڑھن نمایاں رہی ہے۔ آج اسی فکر کو لیکر ہم آپ یہاں جمع ہوئے ہیں۔

کل ہند رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ دارالعلوم دیوبند کے صدر محترم اور دارالعلوم دیوبند کے مہتمم جناب مولانا مفتی ابو القاسم نعمانی صاحب نے آن لائن اہم خطاب کیا۔

دینی تعلیمی بورڈ کے آرگنائزر مولانا شعیب قاسمی نے مکاتب، خودکفیل مکاتب اور اس کے پنچ سالہ جامع نصاب پر پروجیکٹر کے ذریعہ تفصیل سے روشنی ڈالی، انہوں نے مکاتب کو بہت ہی خوبصورت، جاذب نظر، اورپرکشش بنانے کی طرف توجہ دلائی۔ جناب مولانا خالد صاحب گیاوی نے دینی تعلیمی بورڈ کا تعارف کرایا،اور اس کے نظام سے اربابِ مدارس کو رو برو کرایا۔

دور دراز سے آئے ہوئے ذمہ داران مدارس نے اپنے تاثرات کے ذریعہ اس عہد کو بار بار دہرایا کہ ہم مکاتب کے قیام کو ان شاء اللہ یقینی بنائیں گے،اور اس نظام کو چلانے کے لئے اپنے ادارہ کی جانب سے نگراں کابھی تقررکریں گے، اس طرح محض ایک سال کی مدت میں 760 مکاتب اور 60 نگراں کے تقرر کا اعلان کیا گیا۔جمعیۃ علماء اتر پردیش کے صدر محترم جناب مولانا عبد الرب صاحب اعظمی کی دعاء پر اجلاس اختتام پذیر ہوا۔

سمیر چودھری۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر