مظفرنگر: عزیز الرحمن خاں۔
مظفر نگر کے اسکول میں زدوکوب ہونے والے مسلم طالب علم کے دادا صدمے میں ہیں، وہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد بہت روئے، کھانا چھوڑ دیا۔
متاثرہ کی ماں روبینہ نے اس معاملے میں انتظامیہ کی کارروائی پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیچر کے خلاف ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ بھارتیہ کسان یونین کے ایک پرانے کارکن حاکم علی کا کہنا ہے کہ بچے کو روتا دیکھ کر انہیں بہت تکلیف ہوتی ہے۔ کچھ لوگ دباؤ ڈال رہے ہیں، ہم کسی دباؤ میں نہیں آئیں گے۔ معاشرے کی عزت کریں لیکن قانونی جنگ لڑیں گے۔ قانون سب کو مساوی حقوق دیتا ہے۔ ان کے رونے کی ویڈیو بھی وائرل ہو رہی ہے، جس میں وہ بی کے یو کی ٹوپی پہنے بیٹھے ہیں۔ بزرگ نے کہا کہ معاشرے میں سب برابر ہیں۔ گاؤں میں کبھی کوئی امتیازی سلوک نہیں کیا گیا لیکن بچے کے ساتھ جو ہوا وہ بہت افسوسناک ہے۔
متاثرہ بچے کی ماں روبینہ نے کہا کہ اس واقعے کے بعد سے اس کا بچہ صدمے کا شکار ہے۔ متاثرہ کی والدہ نے ٹیچر کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔
واضح ہوکہ کہ خباپور گاؤں کے نیہا پبلک اسکول کی ٹیچر ترپتی تیاگی نے جمعرات کو اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والی ایک طالب علم کو اس کے ہم جماعتوں کے ذریعہ پٹوا یا گیا تھا اس دوران ذات پات کے ریمارکس کا بھی الزام ہے۔ واقعہ کے دوران متاثرہ طالب علم کے کزن نے ویڈیو بنائی۔ ویڈیو وائرل ہوتے ہی ملک بھر سے ردعمل آنا شروع ہوگیا اور ٹیچر کی گرفتاری کا مطالبہ زور پکڑنے لگا۔ ملزمہ استاد کے خلاف مقدمہ درج ہونے کی اطلاع ہے۔
0 Comments