Latest News

نوح میں تشدد بھڑکانے کے الزام میں بٹو بجرنگی گرفتار،عدالت نے ایک دن کی پولیس ریمانڈ پر بھیجا۔

نوح: پولیس نے بٹو بجرنگی کو ہریانہ کے نوح میں گذشتہ دنوں ہوئے تشدد کے سلسلے میں منگل کے روز گرفتار کرلیا ہے۔ گئو رکھشک بجرنگ دل کی فرید آباد یونٹ کے سربراہ بجرنگی پر برج منڈل یاترا کے دوران اشتعال انگیز تقریر کرنے کا الزام ہے۔ اس سلسلے میں تاؤڈو پولیس کی سی آئی اے یونٹ نے اسے منگل کو فرید آباد سے اپنی تحویل میں لیا جس کے بعد نوح پولیس نے اسے گرفتار کرلیا۔
نوح فساد میں ملزم بٹو بجرنگی کو بدھ کو نوح ضلعی عدالت نے ایک دن کے لیے پولیس حراست میں بھیج دیا ہے۔بٹو بجرنگی کو نوح میں بھڑکنے والے تشدد کے سلسلے میں منگل کو فرید آباد سے گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتاری کے وقت، پولیس نے کہا تھا، “بٹو بجرنگی اور 15-20 لوگوں نے نوح کی خاتون پولیس افسر کے سامنے تلواریں وغیرہ لے کر احتجاج کیا اور نعرے لگائے۔ اسے سمجھایا بھی گیا، لیکن غصے میں آکر سرکاری کام میں رکاوٹ ڈال دی۔” بٹو بجرنگی وہی شخص ہے، جس کی ویڈیوز نوح میں منعقد ہونے والی جل ابھیشیک یاترا سے قبل سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھیں۔ان ویڈیوز میں وہ اشتعال انگیز باتیں کرتا نظر آئس۔
اب بٹو بجرنگی کی گرفتاری کی خبر کے بعد وشو ہندو پریشد یعنی وی ایچ پی کا تبصرہ آیا ہے۔وشو ہندو پریشد نے سوشل میڈیا پر اپنے آفیشل ہینڈل سے لکھا ہے، ’’راج کمار عرف بٹو بجرنگی، جسے بجرنگ دل کا کارکن بتایا جا رہا ہے، کا بجرنگ دل سے کبھی کوئی تعلق نہیں رہا۔ وشو ہندو پریشد بھی مبینہ طور پر ان کے ذریعہ جاری کردہ ویڈیو کے مواد کو مناسب نہیں سمجھتی۔

الزام ہے کہ نوح میں تشدد کے دن جس گاڑی میں بٹو سفر کر رہے تھے اس میں اسلحہ رکھے ہوئے تھے۔ جب پولیس نے ان ہتھیاروں کو اپنے قبضے میں لینے کی کوشش کی تو بٹو بجرنگی کی ٹیم نے احتجاج کیا اور سرکاری
اس سلسلے میں ان کے خلاف نوح کے صدر پولیس اسٹیشن میں آئی پی سی کی دفعہ
 148، 149، 332، 353، 186، 395، 397، 506، 25، 54، 59
 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
بتا دیں کہ نوح میں وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے جلوس پر ہجوم کے حملے کے بعد پھوٹ پڑے تشدد میں دو ہوم گارڈ جوانوں اور ایک امام سمیت چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ یہ جھڑپ دیکھتے ہی دیکھتے نوح سے متصل گروگرام سمیت آس پاس کے علاقوں میں پھیل گئی، جس میں دکانوں میں آتشزدگی اور توڑ پھوڑ کی کئی شکایتیں بھی سامنے آئی تھیں۔کام میں رکاوٹ پیدا کی۔ اس کے علاوہ 31 جولائی کو ہونے والے تشدد سے کچھ دیر پہلے بٹو بجرنگی کا ایک ویڈیو وائرل ہوا تھا، جس میں وہ ایک کمیونٹی کے خلاف اشتعال انگیز بیانات دیتے ہوئے دکھ رہا تھا۔
دوسری جانب گذشتہ ماہ نوح ضلع میں ہوئے تشدد کے حوالے سے مرکزی وزیر راؤ اندرجیت سنگھ نے پیر کو ہی واضح طور پر کہا تھا کہ ہریانہ حکومت ان لوگوں کے خلاف قانونی کارروائی کرے گی جو اس تشدد کے پیچھے ہیں۔ ان کے بیان کے ایک دن بعد نوح پولیس نے کیس کے مرکزی ملزم بٹو بجرنگی کو گرفتار کر لیا ہے۔ ایسے میں دیکھنا یہ ہے کہ اس تشدد کے حوالے سے بٹو کے منہ سے کیا راز نکلتے ہیں۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر