دیوبند: سمیر چودھری۔
ادارہ اسلامیہ عربیہ طفیل الرسول مرزاپور پول کی انجمن ’بزم سعیدی ‘کے زیر انتظام چل رہے ”تعلیم ِ بالغات“ کے چھ ماہی کورس کی دوسری قسط کا درس دیاگیا ،جس میں علاقہ کی مختلف مستورات نے کثیر تعداد میں حصہ لیا اور دینی تعلیمات کو سمجھا اور سیکھا۔کلاس کی شروعات حمدو ثناءاورنعتیہ کلام سے کی گئی۔ اس کے بعددوسری قسط کا سبق (درس) ادارہ کی ہی قابل معلمہ نے دیا۔آج کی کلاس میں مذکورہ مستورات کو کلمہ اول مع ترجمہ ،مسنون سنتین اور مختلف فرائض سکھائے گئے اور احادیث بھی یاد کرائی گئیں۔ نیز ادارہ کی معلمہ نے آئندہ ہفتہ کی (تیسری) کلاس میں نماز کو مشق کے ساتھ سکھانے اور آج کی کلاس میں پڑھائے گئے سبق کو سنانے اور عمل میں لانے کے لئے عورتوں سے عہد لیا۔اسی کے ساتھ ساتھ ادارہ کی طالبات کی عورتوں کو مشق کرانے کی ترتیب لگائی گئی۔اس موقع پر خطاب میں ادارہ کے مراقب ماسٹر اطہر راغب نے تمام مستورات کا شکریہ اداکرتے ہوئے اس پروجیکٹ کو شروع کرنے کا مقصد بتایااور کہا کہ آج ہماری مائیں، بہنیںاس بات کو بھول بیٹھی ہیں کہ "ماں بچہ کی تعلیم وتربیت کا پہلا مدرسہ ہوتی ہے"۔ ہمیں اپنی تاریخ کو بھی یاد کرنا چاہئے کہ جب عورتیں بچوں کا پہلا مدرسہ ہوا کرتی تھیں اوراپنے بچوں کی تعلیم وتربیت کوہی اپنا مقصداول سمجھتی تھیں، نیز ماسٹر اطہر نے کہا کہ قبل از اسلام دور جاہلیت میں عورتیں ہر قسم کے حق سے محروم ہوتی تھیں۔ مگر اسلام نے جہاں عورت کو اعلیٰ و ارفع مقام دیا وہیں اس پر ایک احسان یہ بھی فرمایا کہ اسے دینی تعلیم ومسائل کے سیکھنے میںاور تربیت میں مردوں کے برابر مکلف قرار دیا۔ چونکہ شریعت ِاسلامی کے مخاطَب مرد اور عورت دونوں ہیں۔ دینی احکام دونوں پر واجب ہیں اور روزِ قیامت مردوں کی طرح عورتیں بھی ربّ العالمین کے سامنے جواب دہ ہیں۔ لہٰذا عورتوں کے لئے بھی حصولِ علم (فرائض وواجبات) جو ان کو بنیادی دینی امور کی تعلیم دے اور احکامِ اسلامی کے مطابق زندگی گزارنے کاڈھنگ سکھائے وہ ان کے لئے فرضِ عین قرا ردیا گیاہے۔کیونکہ خواتین جوصحیح اور غلط، حق اور باطل، جائز اور ناجائز کی حدود کو جانتی اور پہچانتی ہیں اور وہ اپنی زندگی کے پیش آمدہ مسائل کو خوش اسلوبی سے نمٹا لیتی ہیں، تعلیم یافتہ خواتین بچوں کی صالح تربیت کرکے صالح معاشرہ کی تعمیرکی بنیاد بنتی ہیں۔آخر میں پڑھائے گئے سبق کو دہراتے ہوئے دعاءکے ساتھ کلا س کا اختتام کیا گیا۔
0 Comments