نئی دہلی : بلقیس بانو کیس میں قصورواروں کی رہائی پر سپریم کورٹ نے سوالات اٹھائے ہیں ۔ عدالت نے پوچھا ہے کہ ان قصورواروں کو موت کی سزا کے بعد والی سزا یعنی عمر قید ملی تھی ، ایسے میں وہ 14 سال کی سزا کاٹ کر کیسے رہا ہوئے؟ گجرات حکومت سے پوچھا کہ 14 سال کی سزا کے بعد رہائی کی راحت دیگر قیدیوں کو کیوں نہیں ملی؟ 2002 میں گودھرا فسادات کے دوران بلقیس بانو کی اجتماعی آبروریزی کی گئی تھی اور ان کے اہل خانہ کے سات افراد کا قتل کردیا گیا تھا ۔ اس معاملہ میں گیارہ افراد قصوروار پائے گئے تھے ۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ جیلیں قیدیوں سے بھری پڑی ہیں تو انہیں اصلاح کا موقع کیوں نہیں دیا گیا ۔ سپریم کورٹ نے سوال کیا کہ بلقیس بانو کیس کے قصورواروں کیلئے جیل ایڈوائزری کمیٹی کس بنیاد پر تشکیل دی گئی ؟ ایڈوائزری کمیٹی کی تفصیل دیجئے ۔ عدالت نے سرکار سے یہ بھی سوال کیا کہ جب گودھرا کی عدالت نے ٹرائل نہیں کیا تو اس سے رائے کیوں نہیں مانگی گئی؟
بلقیس بانو کی عرضی پر سپریم کورٹ میں سماعت اب 24 اگست کو ہوگی ۔ گجرات سرکار کی ایک کمیٹی کی رپورٹ کے بعد 15 اگست 2022 کو بلقیس بانو معاملہ کے سبھی قصورواروں کو وقت سے پہلے ہی رہا کردیا گیا تھا۔ قصورواروں کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی، لیکن گزشتہ سال سرکار نے سزا معافی کی پالیسی کے تحت انہیں رہا کردیا تھا۔ رہا کئے گئے لوگوں میں سے کچھ 15 سال تو کچھ 18 سال کی جیل کی سزا کاٹ چکے ہیں ۔
0 Comments