آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیمو کریٹک فرنٹ کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل نے بی جے پی کو شکست دینا اور اقتدار سے بے دخل کرنا کو ملک کے مفاد میں نہایت ضروری قرار دیااور کہاکہ آئندہ پارلیمانی انتخابات کے موقع پر ہماری پارٹی غیر مشروط طور پر ”انڈیا“ اتحاد کا ساتھ دے گی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مستقبل قریب میں اے یوڈی ایف انڈیا اتحاد کا حصہ ہوگی۔
دیوبند میں شوریٰ کے اجلاس میں شرکت کرنے آئے مولانا بدرالدین نے سمیر چودھری سے خاص بات چیت کے دوران کہا کہ موجودہ مرکزی حکومت جانچ ایجنسیوں کے ذریعہ ہراساں کرکے حزب اختلاف کو خاموش رکھنا چاہتی ہے لیکن بھاجپا کی بد حواسی اور سراسیمگی اس بات کا پتہ دیتی ہے کہ اب اس کے جانے کا وقت قریب آگیا ہے، مولانا بدرالدین نے کہا کہ جب ملک کے حالات کے بدلیں گے تو اتر پردیش کے حالات بھی از خود بدل جائیں گے، ہندوستان کی عوام ذہن بنا چکا ہے کہ اب اس ملک کو نفرت کی سیاست سے پاک کرنا ہے، یہی وجہ ہے کہ ”انڈیا “ کی فتح یابی کے امکانات روشن ہونے لگے ہیں، انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ ضروری نہیں کہ آئندہ حکومت کی ضمام قیادت راہل گاندھی کے ہاتھوں میں ہو لیکن حتمی طور پر ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا، انہوں نے کہا کہ ملک کے حالات بڑے تشویشناک ہیں، جو کچھ نوح اور منی پور میں ہو ا ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں انہوں نے کہا کہ مظفرنگر میں طالب علم کے ساتھ جو نفرت انگیز معاملہ پیش آیا وہ نہایت قابل مذمت اور باعث افسوس ہے لیکن ایک مظفرنگر ہی ایک حصہ نہیں بلکہ پورا جسم زخمی ہے کس کس زخم کا تذکرہ کیا جائے،مولانا نے مزید کہا کہ فی الحال ملک میں اقلیتی فرقہ کے حالات نہایت خراب اور ناگفتہ بیہ ہیں اس پر آشوب دور میں ہر قدم پھوک پھوک کر اٹھانا پڑ رہا ہے ہمیں اس بات کا اعتراف کرنا ہوگا کہ ہم اس دور ترقی میں برادران وطن سے بہت پیچھے ہیں تعلیمی میدان میں پچھڑ جانے کی وجہ سے ہم بہت پیچھے رہ گئے ہمیں اگر بہتر مستقبل کے بارے میں کچھ کرنا ہے تو بس علم زیور سے خود کو آراستہ کرنے کے لیے ہمیں جد وجہد کرنا ہوگی۔
مولانا بدرالدین اجمل آج دیوبند آئے ہوئے تھے اور مجلس شوریٰ کے اختتام کے بعد یہاں اخباری نمائندوں سے گفتگو کررہے تھے، صوبہ آسام کے حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہاں کی ریاستی حکومت سے جنتا پریشان ہے اس لئے کہ حکومت کوئی بھی فلاحی اور تعمیراتی کام نہیںکر پارہی ہے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جو لوگ ان (بدرالدین) پر ریاستی حکومت سے پس پردہ ساز باز کی الزام تراشی کررہے ہیںدراصل وہ خود ہی اس ناپاک عمل میں مبتلا ہیں، مولانا بدرالدین اجمل نے کہا کہ آسام میں ہمارے مدارس آزادانہ طورپر کام کررہے ہیں اور ان کی رفتار ترقی جاری ہے مولانا نے کہا کہ ہمارے مدارس اسلامیہ کو کوئی طاقت ختم نہیں کرسکتی مدارس اسلامیہ کے وجود سے ہمارا مذہبی تشخص باقی ہے یہ مدارس ہی ہیں جن کی وجہ سے یہ ملک آزاد ہوا تھا۔
0 Comments