مظفرنگر ضلع کے خبا پور گاؤں میں، استاد کے ذریعہ ہم جماعت طلبا سے ایک طالب علم کی پٹائی کے معاملہ میں کیرالہ حکومت کا ایک وفد خبا پور گاؤں پہنچا اور متاثرہ طالب علم اور اس کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ طالب علم کی تعلیم کے اخراجات برداشت کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ اگر خاندان کیرالہ میں آباد ہونا چاہتا ہے تو حکومت تعاون کرے گی۔ مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے پولٹ بیورو ممبر اور سابق ایم پی سبھاشنی علی اور راجیہ سبھا ایم پی جان برٹاس بدھ کو گاؤں پہنچے۔ انہوں نے متاثرہ خاندان سے بات کی۔ یقین دلایا کہ ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اور پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے حکومت بھرپور مدد کرے گی۔ دوسری جانب گاؤں کا اسکول تیسرے روز بھی بند رہا۔ گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ بچوں کی پڑھائی متاثر ہو رہی ہے۔ انتظامیہ اس طرف کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے۔
واضح ہوکہ کہ خباپور واقعہ میں اب تک ایک کیس اور ایک این سی آر درج کیا گیا ہے۔ ویڈیو وائرل کر کے بچے کی شناخت ظاہر کرنے پر محمد زبیر کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ جبکہ ملزمہ استاد کے خلاف این سی آر درج کیا گیا ہے۔ںگاؤں کے اسکول میں ٹیچر ترپتا تیاگی نے جمعرات کو اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے ایک طالب علم ہکو اس کے ہم جماعتوں سے پٹوایا گیا تھا اس دوران ذات پات کے ریمارکس کا بھی الزام ہے۔
سی ایم یوگی کو لکھا گیا خط۔
سیوان کٹی نے اتوار کو اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو ایک خط لکھ کر تھپڑ کے واقعے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ایسے واقعات حساس نوجوان ذہنوں کے لیے خطرناک مثال قائم کرتے ہیں۔
محکمہ لڑکے کو گود لینے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ہم نے دیکھا ہے کہ کس طرح ایک استاد دوسرے طلباء کو اقلیتی برادری کے ایک لڑکے کو تھپڑ مارنے کی ہدایت دے رہا ہے۔ وہاں کی حکومت (یوپی) نے ان واقعات کے خلاف معمولی الزامات پر مقدمہ درج کیا ہے۔ یہاں تک کہ ٹیچر (ترپتا تیاگی) بھی اپنی غلطی پر پچھتانے کو تیار نہیں۔ لڑکے کی قسمت درمیان میں لٹکی ہوئی ہے اس واقعے کی وجہ سے اس کی تعلیم متاثر نہیں ہونی چاہیے۔
0 Comments