آگرہ: مسجد نہر والی میں خطیب محمد اقبال نے کہا کہ ہمارا آج کا خطبہ اسلامی تہذیب کے بارے میں ہے ہم سب کو اس طرف خاص طور پر دھیان دینے کی ضرورت ہے کہ ہم کونسی تہذیب میں جی رہے ہیں کہیں ایسا تو نہیں کہ ہم آہستہ آہستہ اسلام سے دور ہو رہے ہوں یہ بہت ہی خطرناک رجحان ہے اس لیے آج جاگنا بہت ضروری ہے ہمارے مسلم بچے بچیاں غیر اسلامی رہن سہن کی طرف بہت تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور ہم لاپرواہی میں جی رہے ہیں، پھر جو اس کا رزلٹ سامنے آتا ہے تو ہم سر پکڑ کے بیٹھ جاتے ہیں، لوگوں سے ملنے میں کتراتے ہیں، کیونکہ وہ بچی جس کو بہت لاڈ پیار سے پالا تھا وہ اپنا دین بدل کر “آسانی“ سے کہیں اور چلی جاتی ہے ، کیا ہمارے پاس وقت ہے کہ اس طرف سوچیں ، بلکہ اب تو ایکشن لینے کا وقت ہے، ہمکو آج ہی یہ فیصلہ لینا ہوگا نہیں تو ہم اپنے رب کے سامنے جواب نہیں دے سکیں گے اور یہ سب سے مشکل وقت ہوگا وہاں کوئی بھی مدد نہیں مل سکتی ،
ہم سب سے پہلے اپنے گھروں کا جائزہ لیں ہمارے بچے کس طرح کا لباس پہن رہے ہیں نماز کی کیا صورت حال ہے ، ہمارے بچوں کے دوست کون ہیں کہاں پڑھ رہے ہیں ان تمام باتوں پر بہت دھیان دیں ، اسلامی تہذیب کے نام پر آپ اپنے بچوں کو کہاں لے جارہے ہیں؟ آج ہی جاگ جائیں ورنہ وہ وقت دور نہیں جو کچھ آپ آج سن رہے ہیں کل وہ آپ کے گھر کا “مسئلہ“ بن جاے گا ، اس وقت آپ کو بچے اور بچی پر خاص نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔
سب سے پہلے ہم بچوں کو دین کی طرف راغب کریں ، لباس پر نظر کریں شارٹ لباس کو اتروائیں، چھوٹے بچے کہہ کر اپنے کو دھوکا نہ دیں یہ پھٹی ہوئی “ جینس “ اور لڑکوں کا “ ہیر اسٹایل “ اس کو ہم آج کا فیشن مان کر اپنے کو دھوکا دے رہے ہیں
یہ ہی شروعات ہے بگاڑ کی، ایک اور بڑی غلطی جو ہم سے ہوئی ہے اور اب بھی ہورہی ہے وہ ہے کہ ہم نے لڑکیوں کی تعلیم پر تو فوکس کیا لیکن لڑکوں کو چھوڑ دیا اس سے سماج میں توازن خراب ہوگیا لڑکی کو اس کے حساب سے “ رشتہ “ نہیں مل رہا ، یہ بھی ایک وجہ ہے لڑکیاں تبدیل ہورہی ہیں حالانکہ جو خبریں آرہی ہیں وہ اور بھی زیادہ پریشان کن ہیں ، وہ وہاں بھی پریشان ہیں اور کئی کو تو اپنی جان بھی گنوانی پڑی ، اور اس طرح دنیا اور آخرت دونوں خراب ہوگئیں ، ہمیں اپنی ذمّہ داری اور اپنی “ نا اہلی “ کو دھیان میں رکھنا پڑے گا ، اور یہ کام آج سے ہی کرنا ہے کیا آپ تیار ہیں ؟ اللہ کی مدد ہمارے قدم اٹھانے کے بعد آے گی ، خوب سمجھ لو پہل ہمیں ہی کرنی ہے ۔ اللہ ہم سب کو اس کی توفیق عطا فرماے، آمین۔