مہسانہ :امتیازی سلوک و مذہبی بنیاد پر تعصب تعلیمی اداروں میں سرایت کرگیا ہے گجرات کے ایک اسکول کی طالبہ ارناز بانو کے والد نے اسکول پر مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک کا الزام لگایا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسکول نے ٹاپرز کو ایوارڈ دیا لیکن ان کی بیٹی کو مسلمان ہونے کی وجہ اس اعزازسے محروم رکھا۔
"دی کوئنٹ" میں شائع لکشمی پٹیل کی رپورٹ میں گہا گیا ہے کہ گجرات کے ایک اسکول میں 77ویں یوم آزادی کے موقع پر دسویں اور بارہویں جماعت کے ٹاپرز کو اعزاز دیا جانا تھا، اس کے لیے اسکول کی ایک طالبہ ارنازبانو بہت پرجوش تھی کیونکہ وہ اسٹیج پر سب سے پہلے بلائے جانے والی تھیں۔ ارناز بانو نے 87 فیصد نمبروں کے ساتھ دسویں جماعت میں ٹاپ کیا ہے۔
لیکن ایسا نہیں ہوا۔ یہ معاملہ مہسانہ ضلع کے لوناوا گاؤں کے کے ٹی پٹیل میموریل اسکول سے متعلق ہے۔ جہاں طالبہ کے ساتھ مبینہ طور پر مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک کیا گیا اور ٹاپر ارنجبانو کو عزت نہیں دی گئی۔
معلومات کے مطابق ارنازبانو روتی ہوئی گھر لوٹی تو اس کے والد سنور خان نے صورتحال کا پتہ کیا "ان کاکہنا ہےاس نے ہمیں بتایا کہ اسے جو انعام ملنا چاہیے تھا وہ اس بچے کو دیا گیا جس نے دوسری پوزیشن حاصل کی۔ میں وضاحت طلب کرنے اسکول گیا اور اساتذہ سے ملا، لیکن انہوں نے کوئی واضح جواب نہیں دیا۔ تاہم انہوں نے یقین دلایا کہ انعام 26 جنوری کو دیا جائے گا۔ لیکن پھر بھی میرا ایک ہی سوال ہے کہ 15 اگست کو کیوں نہیں دیا گیا؟
وائس آف انڈیا سے بات کرتے ہوئے، کے ٹی پٹیل سمرتی ودیالیہ کے پرنسپل بپن پٹیل نے کہا، "ہمارے اسکول کی کسی بھی قسم کے امتیاز کے خلاف سخت پالیسی ہے۔ یہ ایوارڈ 26 جنوری کو اہل طالب علم کو دیا جائے گا۔ چونکہ وہ 15 اگست کو چھٹی پر تھیں اس لیے انہیں یہ ایوارڈ نہیں دیا جا سکا۔
سنور خان نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ پرنسپل جو بھی دعویٰ کریں لیکن میری بیٹی اس دن سکول گئی تھی۔ اسکول میں سی سی ٹی وی کیمرے بھی لگائے گئے ہیں، اگر کوئی تفتیش کرنا چاہتا ہے تو کرے۔
0 Comments