مظفرنگر: عزیز الرحمن خاں۔
میرٹھ کی ایک خاتون اپنے لاپتہ شوہر کی تلاش میں در در کی ٹھوکرے کھا رہی تھی اورکچھ دنوں سے کافی پریشان تھی اس نے پولیس میں رپورٹ درج کروائی، اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کیں، لیکن اسے معلوم نہیں تھا کہ اس کا شوہر اسے قتل کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی سیکورٹی میں تعینات گوپی چند اپنی بیوی سے جان چھڑانا چاہتا تھا جو کہ دہلی میں رہتا تھا جبکہ اسکی بیوی میرٹھ میں رہتی تھی۔ تقریباً ایک سال قبل گوپی نے اپنی بیوی کو قتل کرنے کی تیاری کی تھی اور اس کے لیے اس نے تنتر ودیا کا سہارا لیا۔ گوپی چند نے اتر پردیش کے سرجے پور کے ایک تانترک گنیسانند سے رابطہ کیا۔
تانترک نے گوپی چند کو یقین دلایا کہ وہ اپنے تنتر کے علم سے ریکھا کو مار ڈالے گا اور کسی کو کچھ پتہ نہیں چلے گا۔ لوگ محسوس کریں گے کہ وہ بیماری سے مر گئی ہے۔ اس کام کے لیئے گوپی چند نے گنیشانند کو تقریباً ساڑھے چار لاکھ روپے دینے۔
وقت گزر گیا اس سال مارچ کے مہینے میں، گوپی چند نے 14 دن کی چھٹی لی اور براہ راست گنیشانند کے پاس گیا اس نے گوپی چند سے کہا کہ ایک آخری سادھنا اور ہونی ہے پھر وہی ہوگا جو وہ چاہتا ہے۔
تانترک نے گوپی چند کو سادھنا کے لئے کچھ چیزیں لانے کو کہا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ سادھنا رات کو ندی کے کنارے کی جائے گی اور ایک مرغ کی بلی دینی ہوگی اس وقت تانترک نے گوپی چند سے مزید ایک لاکھ روپے لانے کو کہا۔ گوپی چند۔ 26 مارچ کو شام کو سارا سامان لے کر تانترک گنیسانند کے پاس پہنچا۔
وہ دونوں بائیک پر ندی کے کنارے پہنچے۔ اس کے ہاتھ میں ایک مرغ تھا جس کی بلی دینی تھی، اس کے علاوہ وہ تنتر سادھنا کی کچھ چیزیں لے کر دریا کے کنارے بیٹھ گئے۔ کچھ منتروں کے بعد تانترک نے مرغ کی بلی دیدی پھر اس تانترک نے اپنی چھری گوپی چند کی طرف موڑ دی اور اس کا بھی سیدھا گلا کاٹ دیا اور لاش کو وہیں ندی میں پھینک کر فرار ہو گیا لاپتہ ہونے پر بیوی نے پولس کو تانترک کے بارے میں بتایا پولیس نے تانترک کو حراست میں لے کر سختی سے پوچھ گچھ میں بتایا کہ اسکی بیوی کا سادھنا کے ذریعہ قتل ممکن نہیں تھا بس ساڑھے پانچ لاکھ روپے نہ دینے پڑیں اسلئے گوپی کو ہی قتل کردیا۔
0 Comments