آگرہ: مسجد نہر والی سکندرہ کے خطیب محمد اقبال نے نماز جمعہ سے قبل اپنے خطبے میں اللہ کے رسول کو دنیا میں بہترین آئیڈیل بتایا اور کہا کہ اس کو غیر مسلم بھی مانتے ہیں۔ دنیا کے “ ٹاپ ہنڈریڈ “ نامی کتاب میں بھی اللہ کے نبی کو “فرسٹ “ پر رکھا ہے۔ دنیا اس بات کی گواہی دے رہی ہے، “محمد رسول اللہ “ سے بہتر کوئی نہیں، لیکن افسوس کا مقام تو یہ ہے کہ سینے پر ہاتھ مار کر یہ کہنے والے کہ ہم رسول کے ماننے والے ہیں ، وہ ہی خود نبی کی نہیں مانتے ، حیرت کی بات ہے کہ اللہ کے نبی فرمائیں کہ “ نماز میری آنکھوں کی ٹھنڈک “ ہے ، نسائی حدیث نمبر 3391۔ اور اپنے کو مسلم کہنے والا نماز سے ہی لاپرواہ ہے اس کو فکر ہی نہیں ، جان بوجھ کر نماز چھوڑ رہا ہے ، وہ تو نبی کو تکلیف دے رہا ہے۔ سینے پر ہاتھ مار کر مسلم کہنے سے کوئی فائدہ نہیں ،بات ہے اصل میں نبی "کو" ماننے کے ساتھ ساتھ نبی “ کی “ ماننے کی بھی. اس مہینے ( ربیع الاول ) میں ہم کو ایک فیصلہ کرنا چاہیے نبی کی محبت کا دعوا تو ہم بہت کرتے ہیں آج ہے اس کو پریکٹیکل کرنے کا ، اللہ کے نبی پیر اور جمعرات کا روزہ رکھتے تھے ترمذی حدیث نمبر 747، پیر کا اس لیے کہ اس دن اللہ کے نبی کی پیدائش ہوہی اور جمعرات کا اس لیے کہ اس دن لوگوں کے اعمال پیش کیے جاتے ہیں ، یہ ہے کام کرنے کا کہ ہم نبی کی اس “ سنت “ پر عمل کریں ، کون اللہ کا بندہ ہے جو آج مسجد میں یہ فیصلہ دل میں کرے کہ زندگی رہی تو پیر اور جمعرات کا روزہ نبی کی محبت میں رکھا کروں گا ان شاءاللہ، اللہ کے بندو نبی کو ماننے کے ساتھ نبی کی سنت پر بھی عمل کریں، اسی طرح یہ فیصلہ بھی آج کریں کہ جب تک زندگی ہے نماز نہیں چھوڑوں گا، ان شاءاللہ۔ تب ہی ہمارا دعوا “ سچا “ ثابت ہوسکے گا نہیں تو آپ خود فیصلہ کرلیں ، کسی بھی دارالعلوم سے فتویٰ لینے کی ضرورت نہیں آپ کا دل گواہی دے گا کہ ہم سچے مسلم ہیں یا پھر صرف “ نام “ کے ہیں اللہ کی لسٹ میں تو سچوں کا ہی نام درج ہوگا اس بات کو ہمیں اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے ۔
اللہ ہم سب کو مرتے دم تک مومن رکھے، آمین
0 Comments