کھتولی میں گزشتہ شب ندائے غزل اردو سوسائٹی کے زیر اہتمام استاد شاعر ڈاکٹر محمد امیر اعظم قریشی کی رہائش گاہ پر ایک عظیم الشان محفلِ مشاعرہ کا انعقاد عمل میں آیا جسکی صدارت میونسپل بورڈ چئیر مین حاجی شاہنواز لالو نے کی مہمان خصوصی کے طور پر استاد شاعر پروفیسر ڈاکٹر احتشام الحق صدیقی و جمال ھاشمی نے شرکت کی جبکہ نظامت کے فرائض مولانا محمد علی جوہر نے انجام دیئے محفل مشاعرہ کا آغاز عبد الرب حماد کے نعتیہ کلام سے ہوا۔
چنندہ اشعار باذوق قارئین کے نذر ہیں
کس بلا کے کمینے ہیں ہم ذات اپنی دکھانے لگے
دشمنی صرف رنگوں سے تھی تتلیوں کو جلانے لگے
پروفیسر احتشام الحق صدیقی
عروج اس شخص کو ملتا ہے جسمیں انکساری ہے
اسی میں انکساری ہے کہ جسمیں دینداری ہے
ڈاکٹر محمد امیر اعظم قریشی
بچوں کو کیا بتاؤں بھلا گھر کے مسئلے
پھولوں کو پتھروں سے کہاں روبرو کروں
جمال ھاشمی
فخر ہے لکھی گئی تاریخ میرے خون سے
ہو گیا محفوظ اپنا بھی کتابوں میں لہو
فخر عالم
تمہیں تو فکر ہے ہندوستاں کا
ہمارا عزم ہے سارے جہاں کا
مولانا محمد علی جوہر
لو آگئے ہیں زمانے کو آج ٹھکرا کر
تمہارے بن بھی ہمارا کہیں گزارا تھا
اقبال گوہر
پورا سچ مرجاتا ہے
تھوڑا جھوٹ ملانے پر
کامران عادل
تقدیر بدل سکتی ہے اک نوک قلم سے
پورا جو اصولوں پہ قلمکار کار اتر جائے
عزیز کھتولوی
جس گھر میں چراغوں کی حفاظت نہیں ہوتی
اس گھر میں نہیں ہوتا اجالا کسی صورت
عبد الرب حماد
کانٹوں سے بھر گیا ہے میرا دامنِ امید
یارب یہ کیسی آمد فصل بہار ہے
ڈاکٹر لیاقت علی ماہر
وفا اخلاص کے رکھنا سدا روشن چراغوں کو
اجالا ان چراغوں کا کبھی مدھم نہیں ہوتا
رضا کھتولوی
مجھ میں جو بھی بچا ہے تیرا ہے
اپنے حصے کا مرچکا ہوں میں
امجد سیفی
ساری دُنیا کے نصابوں نے کیا ہم کو قبول
جانے کیوں تیرے شمارے میں نہیں آتے ہیں
آصف کیفی
رخ سے جب پرد اٹھا سب لوگ حیران ہوگئے
عیب جتنے بھی تھے چہرے کے نمایاں ہوگئے
دلشاد احمد شاد
ہم نہیں پڑھتے ہیں بے جان کتابوں کے ورق
ہم وہ پڑھتے ہیں جو چہرے پہ لکھا ہوتا ہے
محمد سعد
اختتام پرکنوینر محفلِ مشاعرہ ڈاکٹر انجم امیر نے اظہارِ تشکر کیا۔
0 Comments