نئی دہلی: ہریانہ پولیس نے جنید ناصر قتل کیس میں مونو مانیسر کو حراست میں لے لیا ہے۔ مونو مانیسر فروری میں جنید ناصر قتل کیس میں مطلوب تھا۔ اس کے علاوہ نوح تشدد میں مونو مانیسر کا نام بھی آیا۔
عدالت نے جنید ناصر قتل کے ملزم مونو مانیسر کو 14 دن کی عدالتی تحویل میں راجستھان پولیس کے حوالے کر دیا۔ آج (منگل) ہریانہ پولیس نے مونو مانیسر کو حراست میں لیا تھا۔ جس کے بعد اسے عدالت میں پیش کیا گیا۔ مونو مانیسر فروری میں جنید ناصر قتل کیس میں مطلوب تھا۔ راجستھان پولیس کی جانب سے عدالت میں مونو مانیسر کی تحویل کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ جسے عدالت نے قبول کرلیا۔
قابل ذکر ہے کہ مونو مانیسر عرف موہت یادو نوح میں گائے کے محافظ گروپ کی قیادت کرتا ہے اور گئؤ رکھشکوں کے حملوں کی ویڈیو پوسٹ کرنے کے لیے بدنام ہے۔ وہ ‘لو جہاد’ کے خلاف مہم میں بھی سرگرم ہے۔ ‘لو جہاد’ کی اصطلاح عام طور پر دائیں بازو کی طرف سے استعمال کی جاتی ہے، جس میں مسلمان مردوں پر ہندو خواتین کو ورغلانے اور زبردستی مذہب تبدیل کرنے کا الزام لگایا جاتا ہے۔
مونو مانیسر پہلی بار 2019 میں سرخیوں میں ایا تھا، جب مبینہ طور پر گائے کے اسمگلروں کا پیچھا کرتے ہوئے اسے گولی مار دی گئی تھی۔ وہ 2015 میں گائے کے تحفظ کے قانون کے نفاذ کے بعد ہریانہ حکومت کی طرف سے تشکیل دی گئی ضلع گائے کے تحفظ ٹاسک فورس کے رکن تھا۔ مونو مانیسر کے یوٹیوب اور فیس بک پر ہزاروں فالوورز ہیں۔ وہ اکثر اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ہتھیاروں اور کاروں کی تصویریں پوسٹ کرتا تھا۔
0 Comments