Latest News

مجاہد ملت مولانا ظہور احمد قاسمیؒ کے انتقال سے ملت عظیم رہنما سے محروم ہوگئی، مرحوم کے قائم کردہ ادارہ بستان العلوم میں منعقد تعزیتی اجلاس میں سرکردہ علماء کا خطاب، قاری عارف مدرسہ کے مہتمم اور مفتی محمد مدثر مظاہری ناظم منتخب۔

دیوبند: سمیر چودھری۔
مجاہد ملت مولانا ظہور احمد قاسمیؒ کے انتقال پر تحصیل بہٹ کے موضع عماد پور میں واقع مرحوم قائم کردہ دینی ادارہ مدرسہ بستان العلوم میں ایک تعزیتی جلسہ منعقد ہوا، جس کی صدارت عاشق ملت مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی قومی صدر آل انڈیا ملی کونسل نے کی اور نظامت کے فرائض مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی مرکزی سکریٹری شعبہ دینی تعلیم آل انڈیا ملی کونسل و جمعیة علماءہند کی مجلس منتظمہ کے رکن مولانا شمشیر قاسمی نے مشترکہ طور پر انجام دیئے۔ نشست کاآغاز قاری عبدالصمد کی تلاوت قرآن کریم اور قاری احمد عبداللہ کی نعت پاک سے ہوا۔ 
اس موقع پر مولانا محمد عبداللہ مغیثی نے کہا کہ مولانا ظہور احمد قاسمیؒ ملی اور قومی خدمات میں پیش پیش رہتے تھے اور یہ دونوں دو خوبیاں ایسی تھیں جو ان کو ممتاز کرتی تھیں ،مولانا مغیثی نے کہاکہ مرحوم میرے بہت عزیز ساتھی تھے، ان انتقال سے مجھے دلی صدمہ پہنچا ہے،اللہ تعالیٰ انہیں جوار رحمت میں جگہ نصیب فرمائے۔مولانا عاقل قاسمی شیخ الحدیث و مہتمم جامعہ بدر العلوم گڑھی دولت نے کہا کہ مولانا کی بے باکی اور حق گوئی سے آج ملت محروم ہو گئی، یقینا مولانا مجاہد ملت کی رحلت سے ملت کو بڑا نقصان پہنچاہے اور جمعیة علماءہند اپنے ایک بہترین خادم اور سچے سپاہی سے محروم ہو گئی ہے،مرحوم نے نصف صدی تک جمعیة کی خدمت انجام دی ہیں۔ مفتی نصیر صدرالمدرسین جامعہ اسلامیہ ریڑھی اور مولانا عبدالرشید روح رواں مدرسہ فیضان رحیمی مرزا پور پول نے اپنے تآثرات میں کہا کہ یہ علاقہ ایک بہترین رہبر سے محروم ہو گیا ہے وہ ہمیشہ ملی کاموں کے لیے کوشاں رہتے تھے اور درپیش مسائل کے حل کے لیے ہر وقت اپنے کو تیار رکھتے تھے۔ 
علاوہ ازیں علاقہ کی بزرگ شخصیات مولانا طاہر شیخ الحدیث مدرسہ فیض ہدایت رحیمی رائے پور ، شاہ عتیق احمد ناظم و متولی خانقاہ رائے پور، مولانا عمر مجاہد پوری اور مولانا ہاشم جامعہ اسلامیہ ریڑھی نے بھی اپنے تاثرات پیش کرتے مرحوم کی حیات وخدمات پر روشنی ڈالی۔

اس دوران ایک تجویز مولانا عبدالمالک مغیثی مہتمم جامعہ رحمت نے رکھی، جس کو مولانا طیب قاسمی مہتمم جامعہ حضرت فاطمہ ؓ عمادپور نے پیش کیا اور کہا کہ اکابرین کے مشورے سے مولانا ظہور احمدرحمة اللہ علیہ کے قائم کردہ ادارہ مدرسہ بستان العلوم کے مہتمم ان کے فرزند ارجمند قاری محمد عارف اور ناظم ان کے نواسے مفتی محمد مدثر مظاہری کو بنایا گیا ہے۔ جس کی حاضرین جلسہ نے تائید کی۔اس دوران مولانا احمد سعیدی ناظم تعلیمات مظاہر علوم وقف نے مولانا محمد سعیدی ناظم و متولی مدرسہ مظاہر علوم کا پیغام پڑھکر سنایا۔
علاوہ ازیں مولانا الیاس بھورا، مولانا ریاض استاد حدیث مدرسہ فیض ہدایت رحیمی رائےپور، مولانا شمعون، جانشین مفتی عبدالغنی ؒ مولانا عبدالحلیم مظاہری، مفتی محمد صابر قاسمی، مولانا مشرف رشیدی، مولانا وصی سلیمان ندوی پھلت، قاری احمد عبداللہ کنوینر یوتھ کلب جمعیة علماءہند، مفتی عارف قاسمی صدر جمعیة علماءرامپور منیہاران، مولانا اطہر زاہدی ابراہیمی، مولانا مرسلین زبیری ہریانہ، قاری اسلام قاسمی صدر آل انڈیا قومی تنظیم گوجر، مولانا سلطان اسعدی ابراہیمی، مولانا اطہر حقانی، پروفیسر شیر شاہ اعظم، مفتی فاروق قاسمی آل انڈیا تنظیم مسلم گوجر، مولانا شاھد مظاھری ناظم جامعہ فلاح دارین، مفتی اسجد بہٹوی، مولانا کوثر نمائندہ مولانا محمد عمر کیرانہ، مولانا عزیز اللہ ندوی، مولانا عارف گڑھی جلال پور، مولانا محفوظ کیرانہ، مولانا منور نے خطاب کیا۔
آخر میں مولانا ظہور کے صاحبزادگان حافظ پردھان انعام، قاری عارف، مولوی عبدالمنان، مولانا مدثر کو صدر محترم نے بلا کر اکابرین سے ان کے سروں پر دست شفقت رکھا اور ایصال ثواب کرتے ہوئے رقت آمیز دعاءکرائی۔ 
مہمانان کرام کا استقبال اور انتظامی امور میں حافظ پردھان غفران انجم عالم پور، قاری شوقین الحسنی تاتا ہیڑی، حافظ نواب الحسنی علی پورہ، مولانا الطاف رشیدی گھاٹم پور، مولانا عارف رشیدی نائب صدر ملی کونسل ضلع سہارن پور، مولانا مصروف عماد پور، مولانا سلمان ایوبی عماد پور، مولانا واصل الحسینی بھورا، بھائی آصف، مولانا سفیان رشیدی روگلہ پیش پیش رہے۔
شرکاء میں مولانا آصف ندوی ناظم جامعہ کاشف العلوم چھٹمل پور، مولانا مختار الحسن مظاہری، مفتی علی حسن مظاہری، مولانا عامل مین پورہ، مولانا عبدالخالق مغیثی، قاری فیضان سرور، مولانا فاروق طاہر پور، مولانا شریف، مولانا فتح محمد ندوی، مولانا اسلم عباس، قاری عالم گیر، مولانا عامر، قاری ناصر پٹھان پورہ، مولانا کوثر، مولانا حارث مظاہری، مولانا فضیل مظاہری، مولانا دلشاد گندیوڑ، مولانا واصف رشیدی، قاری طالب البدری، قاری عاقل، مولانا اسجد گڑھی، مولانا غیور کاتب، قاری طالب، قاری شیر علی، مولانا صادق رانامزرعہ، حافظ عرفان، قاری اکرام دھبیڑہ، مفتی منسوب مولانا ارشد، قاری جابر وغیرہ شریک رہے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر